کومورس کے صدارتی انتخابات میں غزالی کی کامیابی اور آل سعود کی ذلت آمیز شکست

 

  • News Code : 755238
  • Source : ابنا خصوصی
Brief

براعظم افریقہ کے جزائر کوموروس کے صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد آل سعود اور اس کے حامیوں کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ براعظم افریقہ کے جزائر کوموروس کے صدارتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد آل سعود اور اس کے حامیوں کو شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جزائر کوموروس میں آل سعود کے حامیوں کو ایسے حالات میں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا کہ سعودی عرب اور فرانس کی بھر پور حمایت انہیں حاصل تھی جبکہ صدارتی انتخابات میں ایسے شخصیت نے کامیابی حاصل کی ہے جنہیں کسی کی مالی حمایت حاصل نہیں تھی۔
ایران کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات خراب ہونے کے بعد کوموروس کی سابقہ حکومت نے فورا ایران سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا تھا آل سعود کے کہنے پر ایران سے قطع تعلق کر لیا جبکہ آل سعود نے کوموروس کے سابق صدر کی وفاداری کی لاج رکھتے ہوئے صدارتی انتخابات میں اسے دوبارہ کامیابی دلانے کے لیے ایک سو ملین ڈالر خرچ کئے اور اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا لیکن عزالی عثمانی جنہوں نے اکثریت آراء سے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے کو صرف قم کے پڑھے ہوئے طالب علم شیخ سامبی جنہیں کوموروس میں آیت اللہ کومورس کہا جاتا ہے کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عزالی عثمانی کی انتخابات میں کامیابی کا ایک اہم راز یہی ہے کہ آیت اللہ سامبی اور حزب جووا نے ان کی حمایت کی۔ 
واضح رہے کہ شیخ سامنی یا آیت اللہ کوموروس جو حوزہ علمیہ قم کے فارغ التحصیل ہیں حزب جووا کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے ۲۰۰۶ سے ۲۰۱۱ تک کوموروس کے صدر جمہوریہ کے عہدہ پر فائز رہے ہیں۔
کوموروس جو جنوب مشرقی افریقہ کے چند جزائر پر مشتمل ایک ملک ہے کی آبادی چھے لاکھ ہے اور اکثریت مسلمانوں کی ہے سب سے پہلی مرتبہ اس ملک میں اسلام شیرازی تاجروں کے ذریعے پہنچا۔