فرار ہونے والوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لیے سیل قائم
دبئی ۔ ۲۵؍مئی: (ایجنسی) عراق کے شہر فلوجہ میں عراقی فورسز اور اس کی حامی ملیشیا کی جانب سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’داعش‘ کے خلاف شروع کیے گئے تازہ آپریشن کے بعد اہل فلوجہ کی زندگیاں سنگین خطرات سے دوچار ہوگئی ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق داعش نے عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے لیے انہیں محفوظ مقامات پر نقل مکانی سے روک دیا ہے اور فرار کی کوشش کرنے والوں کو موت کےگھاٹ اتارے جانے کے لیے ڈیتھ سیل قائم کرتے ہوئے جنگجو سڑکوں پر پھیلا دیے ہیں۔اخبار "انڈیپنڈنٹ" کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش نے فلوجہ شہر کی سڑکوں اور اہم گذرگاہوں پر اپنے جنگجو پھیلا دیے ہیں جو جنگ کے باعث فرار ہونے والوں کو پکڑ کر قتل کررہے ہیں۔ اسی طرح داعش نے گھروں سے تنظیم کا پرچم اتارنے والوں کو بھی قتل کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کی ہیں۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلوجہ شہر کے اندر مزاحمتی کارروائیوں کے نتیجے میں کم سے کم تین داعشی جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ داعشی جنگجوؤں کی ہلاکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہریوں کے اندر بھی مزاحمت کار موجود ہیں۔ادھر ایک دوسری پیش رفت میں عراقی فوج نے اپنی حامی شیعہ ملیشیا کی مدد سے فلوجہ شہر کے الکرملہ قصبے اور اس کے آس پاس کے مقامات کو داعش سے چھڑانے کا دعویٰ کیا ہے۔عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی کا کہنا ہے کہ فلوجہ میں جاری جنگی توقع سے زیادہ تیزی سے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داعشی جنگجوؤں کے حوصلے پست ہیں اور وہ تیزی کے ساتھ پسپا ہو رہے ہیں۔مقامی سرکاری ذرائع کے مطابق عراقی فوج اس وقت شہر کے جنوب کی سمت میں فلوجہ ڈیم سے متصل النعیمیہ کے علاقے پر قبضے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ فوج نے شمال میں الصقلاویہ میں بھی اہم پیش رفت کی ہے۔ فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ توپ خانے اور ٹینکوں سے بھی داعش کے ٹھکانوں پر بھرپور حملے کیے جا رہے ہیں۔درایں اثناء انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ مغربی بغداد کے قریب واقع فلوجہ شہر میں تازہ لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں عام شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔