شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۱۰۲ مطلب در ارديبهشت ۱۳۹۵ ثبت شده است

کائنات میں زمین جیسے تین اور سیاروں کی دریافت

 
 
 
کیا جس دنیا میں ہم انسان بستے ہیں وہ اس پوری کائنات میں ایک واحد جگہ ہے جہاں زندگی اپنا مسکن بنا سکی ہے یا پھر کائنات میں زمین کے علاوہ اور بھی عالم موجود ہیں جہاں حیات ممکن ہے یا پھر وہاں خلائی مخلوق بستی ہے جو اس بات کے منتظر ہیں کہ ہم انھیں تلاش کریں۔
 
اس حوالے سے آج کی خلائی تلاش 'کوسمک پلورلزم' کے نظریے کے امکان کو تسلیم کرتی ہے کہ اگر کوئی سیارہ کسی سورج نما ستارے سے اس قدر مناسب فاصلے پر ہو جو انسانوں کو حاصل ہے اور وہاں زندگی کے لیے درکار بنیادی اجزاء آکسیجن پانی وغیرہ بھی دستیاب ہوں اور اس کے اطراف ایک ایسا کرہ ہوا ہو جو حیات کو تابکاری شعاعوں سے بچا سکتا ہے تو پھر سالمات کا ایک ایسی ترکیب وترتیب میں آ جانا ناممکن نہیں ہے جو زمین میں موجود جانداروں کی زندگی کو ممکن بناتی ہے۔
 
ایک اہم تحقیق کے نتیجے میں بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے زمین کی طرح کے ممکنہ طور پر رہائش کے قابل تین سیارے دریافت کئے ہیں جن پر اجنبی مخلوق کی آبادی کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
 
اس تازہ ترین تحقیق کے نتائج کا اعلان پیر کو کیا گیا ہے۔ جس میں سائنس دانوں نے نظام شمسی سے باہر نو دریافت سیاروں کے بارے میں بتایا کہ یہ سیارے ایک چھوٹے اور سورج سے نسبتاً ٹھنڈے ستارے کے گرد اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔
 
ناسا کے ماہرین پہلے ہی یہاں زندگی کی علامات تلاش کرنے کے لیے اسپٹزر خلائی دوربین کا استعمال کر رہے ہیں۔
 
ناسا کے محققین کی ایک ٹیم آئندہ ہفتے ایک طاقتور دوربین ہبل کے ذریعے ان سیاروں کا مطالعہ شروع کرے گی۔
 
فلکیات کا مشاہدہ کرنے والے محققین کا کہنا ہے کہ یہ نئی دنیا نظام شمسی سے باہر زندگی کی علامات کی تلاش کے لیے ایک مثالی دنیا ہو سکتی ہے۔
 
بیلجیئم کی یونیورسٹی ڈی لییج، امریکی خلائی ادارے ناسا اور فلکیات کے دیگر تربیتی مرکز سے وابستہ سائنس دانوں نے بین الاقوامی تحقیقی جریدہ 'نیچر ' میں اپنے مطالعے کے نتائج جاری کئے ہیں۔
 
مطالعے کی قیادت کرنے والے لییج یونیورسٹی سے وابستہ آسٹروفزکس کے پروفیسر مائیکل گیلون نے این پی آر کو بتایا کہ ''اگر ہم کائنات میں کہیں اور زندگی تلاش کرنا چاہتے ہیں تو یہ وہ جگہ ہے جہاں ہمیں سب سے پہلے نظر ڈالنی چاہیئے''۔
 
انھوں نے کہا کہ یہ دریافت انتہائی اہم ہے ناصرف اس لیے کہ ان سیاروں کی خصوصیات زمین جیسی ہے بلکہ یہ زمین سے نسبتاً قریب ہیں اور ہمارے سیارے سے 40 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اب تک دریافت کیے جانے والے پہلے سیارے ہیں جو ایک کم روشنی والے ستارے کے گرد اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

چین: بچی نے قرآن پڑھی تو اسکولوں میں مذہبی سرگرمیوں پر روک لگائی گئی

 
Fri 06 May 2016, 20:54:32
 
بیجنگ،6مئی(ایجنسی) مسلمانوں کی زیادہ آبادی والے ایک چینی صوبے نے نرسری اسکولوں میں مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا حکم دیا ہے. نرسری اسکول کی ایک چھوٹی سی بچی کی طرف سے قرآن پڑھنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ حکم جاری کیا گیا ہے.
Gansu صوبے کے تعلیم کے حکام نے لنشیا میں نرسری اسکول کی تنقید کی، جہاں لڑکی نے اسلامی مذہبی کتاب پڑھی.
انگ کانگ کے جنوبی چائنا مارننگ پوسٹ نے آج خبر دی کہ مقامی حکومت نے 'نوجوان نسل کی جسمانی اور ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کے ایکٹ کی سخت مذمت کی.' ویڈیو کا موضوع 'پیاری بچی Gansu میں قرآن پڑھتے ہوئے.' ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے کہ ایک نامعلوم بچی سیاہ لباس سے اپنا سر ڈھک کر کلاس میں بیٹھی ہوئی ہے اور درجنوں دیگر طالب علم مسلم پوشاکوں میں موجود ہیں.
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

makke me bom blast

بن لادن کمپنی نے مکہ میں ۷ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا+ تصاویر

  • News Code : 751296
  • Source : ابنا خصوصی
بن لادن کمپنی کے مزدوروں اور ورکروں نے یہ اقدام اس وجہ سے کیا کہ انہیں گزشتہ پانچ مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ سعودی عرب میں بن لادن کمپنی کے مزدوروں اور ورکروں نے عالمی یوم مزدور پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے شہر مکہ میں ۷ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق بن لادن کمپنی کے مزدوروں اور ورکروں نے یہ اقدام اس وجہ سے کیا کہ انہیں گزشتہ پانچ مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ مزدور اس سے پہلے تقریبا ہر روز کمپنی کے دفتروں کے باہر دھرنا بھی دیتے رہے ہیں۔ یہ ایسے حال میں ہے کہ سعودی عرب میں اقتصادی مشکلات کی وجہ سے بن لادن کمپنی نے حالیہ دنوں اپنے ۲۵ فیصد ورکروں کو کمپنی سے نکال بھی دیا تھا۔
اس کمپنی نے جمعہ کے روز ۵۰ ہزار غیر ملکی ورکروں کو کمپنی سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ بن لادن کمپنی عالمی دھشتگرد بن لادن کے گھرانے کے ذریعے چل رہی ہے اور آل سعود کے ساتھ ان کے گھہرے تعلقات ہیں۔
بن لادن کمپنی فرانسوی کمپنیوں کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے جو تعمیراتی کاموں میں پیش پیش ہے اور اس کا اصلی مرکز سعودی عرب کا شہر، جدہ ہے۔ یہ کمپنی ۱۹۳۱ میں شیخ محمد بن لادن اسامہ بن لادن کے باپ کے ذریعے معرض وجود میں آئی۔

ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
shahekhurasan6-1

shahekhurasan6-1

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
shahekhurasan6-2

shahekhurasan6-2

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے

سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے
 

سعودی عرب کی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر اوبامہ کے دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے شرائط اب پہلے جیسے نہیں رہے ہیں سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے ہیں۔
سعودی عرب کی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر اوبامہ کے دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے شرائط اب پہلے جیسے نہیں رہے ہیں سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے ہیں۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی ایام کی دوبارہ واپسی اب ممکن نہیں ۔ اس نے کہا کہ امریکہ میں تبدیلی آگئی ہے اور اسی مقدار میں سعودی عرب بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ اس نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان میں نمایاں تھا کہ امریکہ میں تبدیلی آگئی ہے اور سعودی عرب کو اس تبدیلی کی ہمراہی کرنا پڑےگی۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب میں اب امریکی تقلید کا دور ختم ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی الفیصل امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

کونڈوں کی شرعی حیثیت

 

کونڈوں کی شرعی حیثیت
 

22 رجب، نذر و نیاز امام جعفر صادق علیہ السلام، جو کہ کونڈے کے نام سے جانی جاتی ہے، اس نذر کو کونڈے اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ کہ اس دن مٹی کے خاص قسم کے برتنوں (کونڈوں) میں  نیاز کے طور پر کھیر یا کوئی اور میٹھی چیز بنا کر مومنین کو کھانے کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ درحقیقت کونڈے کی رسم نذر ہے، لیکن عرف میں کونڈے کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے، اس رسم میں نذر کرنے والے نے  (یا منت مانگنے والے نے) اللہ تعالٰی سے عھد کیا ہوتا ہے کہ اگر میری فلاں حاجت پوری ہوگئی تو میں ہر سال 22 رجب کو مومنین کو طعام دوں گا/گی، یا اللہ سے بغیر کسی حاجت کے یہ عھد کیا ہوتا ہے کہ میں ہر سال 22 رجب کے دن مومنین کو طعام دوں گا اور اس عمل کے ثواب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کو ہدیہ کروں گا۔ یہاں تک یہ بات واضح ہوگئی کہ  کونڈا درحقیقت  نذر ہے، درحقیقت اللہ سے کیا گیا عھد و پیمان ہے۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا نذر کرنا (منت ماننا)، مومنین کو طعام دینا، مومنین کی ضیافت کرنا بدعت ہے۔؟؟ کیا یہ عمل غیر شرعی ہے۔؟؟

نذر قرآن اور روایات سے ثابت ہے اور ہمارے تمام فقھاء نے اپنی اپنی توضیح المسائل میں اس کے احکامات بیان فرمائے ہیں۔
نذر قرآن مجید میں:
1۔ جو کچھ تم خرچ کرو یا کوئی نذر مانو، اللہ اسے جانتا ہے۔ (سورہ 3، آیت 144)
2۔ اے میرے رب میں نے نذر مانی تیرے لئے، اس بچے کی جو میرے پیٹ میں ہے آزاد۔ پس قبول فرما مجھ سے۔  (سورۃ 3، آیت 35)
3۔ چاہیے کہ یہ لوگ اپنی نذریں پوری کریں۔ (سورۃ 22، آیت 29)
4۔ میں نے اللہ کے لئے روزے کی نذر مانی ہے، پس آج کسی سے کلام نہ کروں گی۔  (سورہ 19، آیت 26)
روایات میں ہے کہ جب امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام بچپن میں بیمار ہوئے تو امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے حسنین (ع) کی شفاء یابی کے لئے 3 دن نذر کرکے روزہ رکھا۔

تعریف نذر اور احکام نذر فقھاء امامیہ کے کلام کی روشنی میں:
نذر کی تعریف:
"نذر" ( منّت) یہ ہے کہ انسان اپنے آپ پر واجب کرلے کہ اللہ تعالٰی کی رضا کے لئے کوئی اچھا کام کرے گا یا کوئی ایسا کام جس کا نہ کرنا بہتر ہو، ترک کر دے گا۔
نذر کی دو قسمیں ہیں:
1۔ مشروط، مثلاً کہے کہ اگر مریض اچھا ہوگیا تو فلاں کام کو خدا کے لئے انجام دوں گا، اس کو نذر شکر کہتے ہیں یا اگر فلاں برا کام کروں گا تو خدا کے لئے کار خیر انجام دونگا، اس کو نذر زجر کہتے ہیں۔
2۔ مطلق، بغیر کسی قید و شرط کے کہے میں خدا کیلیے نذر کرتا ہوں کہ نماز شب پڑھا کروں گا۔ (یا امام حسین (ع) کی مجلس منعقد کروں گا یا امام حسین (ع) کی مجلس میں شرکت کرنے والوں کے لئے نیاز کا اہتمام کروں گا) یہ تمام نذریں صحیح ہیں۔

* نذر میں صیغہ پڑھنا ضروری ہے اور یہ لازم نہیں کہ صیغہ عربی میں ہی پڑھا جائے، لہذا اگر کوئی شخص کہے کہ "میرا مریض صحت یاب ہوگیا تو اللہ تعالٰی کی خاطر مجھ پر لازم ہے کہ میں دس روپے فقیر کو دوں" تو اس کی نذر صحیح ہے۔
* ضروری ہے کہ نذر کرنے والا بالغ اور عاقل ہو، نیز اپنے ارادے اور اختیار کے ساتھ نذر کرے۔ لہذا کسی ایسے شخص کا نذر کرنا، جسے مجبور کیا جائے یا جو جذبات میں آکر بغیر ارادے کے بے اختیار منت مانے تو صحیح نہیں ہے۔
* جب کوئی شخص اللہ تعالٰی سے عہد کرے کہ جب اس کی کوئی معین شرعی حاجت پوری ہوجائے گی تو فلاں کام کرے گا۔ پس جب اس کی حاجت پوری ہوجائے تو ضروری ہے کہ وہ کام انجام دے۔ نیز اگر وہ کوئی حاجت نہ ہوتے ہوئے عہد کرے کہ فلاں کام انجام دے گا تو وہ کام کرنا اس پر واجب ہوجاتا ہے۔

* اگر ایک شخص کوئی عمل بجالانے کی نذر کرے تو ضروری ہے کہ وہ عمل اسی طرح بجالائے، جس طرح اس نے نذر کی ہو۔ لہذا اگر نذر کرے کہ مہینے کی پہلی تاریخ کو صدقہ دے گا یا روزہ رکھے گا یا (مہینے کی پہلی تاریخ کو) اول ماہ کی نماز پڑھے گا تو اگر اس دن سے پہلے یا بعد میں اس عمل کو بجا لائے تو کافی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص منت مانے کہ جب اس کا مریض صحت یاب ہوجائے گا تو وہ صدقہ دے گا تو اگر اس مریض کے صحت یاب ہونے سے پہلے صدقہ دے دے تو کافی نہیں ہے۔
* اگر انسان حالت اختیار میں اپنی کی ہوئی نذر پر عمل نہ کرے تو کفارہ دینا ضروری ہے۔
* جب کوئی شخص اللہ تعالٰی سے عہد کرے کہ جب اس کی کوئی معین شرعی حاجت پوری ہوجائے گی تو فلاں کام کرے گا۔ پس جب اس کی حاجت پوری ہوجائے تو ضروری ہے کہ وہ کام انجام دے۔ نیز اگر وہ کوئی حاجت نہ ہوتے ہوئے عہد کرے کہ فلاں کام انجام دے گا تو وہ کام کرنا اس پر واجب ہوجاتا ہے۔
* اگر کوئی شخص اپنے عہد پر عمل نہ کرے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے، یعنی ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا دو مہینے مسلسل روزے رکھے یا ایک غلام کو آزاد کرے۔ (توضیح المسائل آیت اللہ سید علی سیستانی، استفتاءات آیت اللہ سید علی خامنہ ای، توضیح المسائل آیت اللہ مکارم شیرازی)

یہاں تک یہ بات ثابت ہوگئی کہ نذر شرعاً جائز عمل ہے بلکہ جب انسان اللہ سے عھد کرے کہ میں فلاں دن روزے رکھوں گا، یا فلاں امام کی مجلس میں شرکت کرنے والوں کے لئے نیاز و طعام کا اہتمام کروں گا تو اس شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس عہد کو پورا کرے، اگر ایسا نہیں کرے گا تو وہ شخص گناہ گار ہوگا اور اس پر کفارہ واجب ہوگا۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ آیا مومنین کو طعام دینا، انہیں کھانا کھلانا بدعت ہے؟ کیا یہ عمل روایات معصومین علیھم السلام سے ثابت ہے۔؟ تو آیئے اب ہم چلتے ہیں روایات معصومین علیہم السلام کی طرف۔ روایات معصومین علیھم السلام میں مومنین کو طعام دینے کی بہت تاکید اور فضیلت بیان کی گئی ہے۔
علامہ باقر مجلسی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "حلیتہ المتقین" اردو ترجمہ مولانا مقبول احمد صاحب  اشاعت: افتخار بک ڈپو صفحہ 61 بسند معتبر امام جعفر الصادق علیہ السلام سے ایک روایت بیان  کرتے ہیں جس کے مطابق: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اکثر عمدہ روٹیوں، نفیس فرینی اور لذیذ حلوہ لوگوں کو کھلایا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے، جب خدا ہمارے لئے فراخی کرتا ہے تو ہم بھی فراخ دلی سے لوگوں کو کھلاتے ہیں اور جس وقت کم میسر آتا ہے اس وقت ہم بھی کفایت برتتے ہیں۔"

چند دیگر احادیث پیش خدمت ہے:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جو شخص الله تعالٰی کی محبت میں کسی "مومن" بھائی کو کھانا کھلاتا ہے تو اس کے لئے اس شخص کے مساوی ثواب ہے، جو لوگوں میں سے "فیام" کو کھانا کھلائے۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا یہ "فیام" کیا چیز ہے، فرمایا لوگوں میں سے ایک لاکھ افراد۔" (اصول کافی ج2)
امام جعفر صادق علیہ اسلام  نے ارشاد فرمایا: "میرے نزدیک کوئی چیز مومن کے دیدار اور زیارت کے برابر نہیں ہے۔ سوائے اُس کو کھانا کھلانے کے اور جو شخص کسی مومن کو کھانا کھلائے تو اس کا حق یہ ہے کہ  اللہ اُسے جنت کے کھانوں میں سے کھانا کھلائے۔" (اصولِ کافی جلد باب اطعام مومن)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جو تین مومنین کو کھانا کھلائے گا تو الله اسے تین بہشتوں جنت فردوس، جنت عدن اور جنت طوبٰی میں کھانا کھلائے گا۔" (اصول کافى، ج 2، باب اطعام مؤمن)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "کائنات میں الله کے علاوہ، کوئی مخلوق بھی (خواہ مقرب فرشتے ہوں یا نبی مرسل) الله کی کی طرف سے آخرت میں ملنے والے اس ثواب کو نہیں جانتی، جو ایک مسلمان کو سیر کرکے کھانا کھلانے کا ہے۔" (اصول کافی، ج 2، باب اطعام مومن)
ان روایات سے یہ بات واضح خوگئی کہ مومنین کو طعام دیناو کھانا کھلانا بدعت نہیں بلکہ  ایک بہت ہی اچھا اور بافضیلت عمل ہے۔

*22 رجب خوشی کا دن*
شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مسار الشیعہ میں 22 رجب کے دن کو مومنین کے لئے خوشی و مسرت  کا دن قرار دیا ہے۔
نتیجہ:
22 رجب کا دن مومنین کے لئے خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ لہذا 22 رجب کے دن نذر و نیاز کا اہتمام کرکے مومنین کو طعام دینا، ان کا منہ میٹھا کرانا، ان کی ضیافت کرنا، بدعت نہیں بلکہ انتھائی مطلوب اور مستحب عمل ہے، بلکہ اگر کسی نے اللہ تعالٰی سے عھد کیا ہو، نذر کی ہو کہ میں ہر سال 22 رجب کے دن مومنین کو مدعو کروں گا اور ان کے لئے طعام یا کھانے کا بندوبست کروں گا اور اس عمل کے ثواب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کو ہدیہ کروں گا تو اپنی اس نذر کو، اس عھد کو پورا کرنا اس شخص پر واجب ہے۔ اس دن بعض مومنین ایک لکڑھارے کی کہانی پڑھتے ہیں، جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں بلکہ ایسی من گھڑت کہانی کو امام جعفر صادق علیہ السلام سے منسوب کرنا باعث گناہ ہے۔ لہذا اس دن ایسی من گھڑت کہانی کی بجائے، زیارت جامعۃ الکبیرۃ ترجمے کے ساتھ  پڑھی جائے، تاکہ معرفت اہلبیت علیھم السلام میں اضافہ ہو۔

 
تحریر: سید مصطفٰی رضوی

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

حلب میں قتل عام کے بعد امریکہ و روس جنگ بندی پر متفق

 
 
halab
 

دمشق ۔ 30 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) شام کے سرحدی شہر حلب پر سرکاری فوج کی وحشیانہ بمباری میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد امریکہ اور روس نے جنگ بندی کی کوششیں دوبارہ تیز کردی ہیں۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ایرنسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم جنگ بندی کے احیاء کے لیے پُرامید ہیں۔ حلب میں لڑائی روکنے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا پابند بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ مزید کشت وخون سے بچا جاسکے‘‘۔ امریکہ اور روس کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کی تازہ مساعی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب حالیہ ایک ہفتے میں اسدی فوج کی وحشیانہ بمباری سے دو سو سے زاید افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ادھر روسی خبر رساں اداروں نے شامی اپوزیشن رہنما قدری جمیل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’’روس اور امریکہ نے شام میں جنگ بندی کو دوبارہ فعال بنانے سے اتفاق کیا ہے۔

جلد ہی جنگ بندی کا دائرہ حلب، دمشق اور اللاذقیہ تک پھیلایا جائے گا۔ قدری جمیل کا کہنا تھا کہ وسط شب سے جنگ بندی کا اطلاق ہوسکتا ہے۔درایں اثناء روسی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شام میں ’خاموش نظام‘ ہرقسم کے اسلحہ کے استعمال اور عسکری کارروائیوں کی ممانعت کرتا ہے۔شام میں جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے روسی مرکز کے عہدیدار جنرل سیرگی کور الینکوف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حلب میں تازہ بمباری کے بعد جنگ بندی کی مساعی تباہ سے دوچار ہوسکتی ہیں۔شامی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دمشق اور اللاذقیہ میں جنگ بندی 30 اپریل کی شب کو نافذ ہوگئی ہے تاہم غیر جانب دار ذرائع سے جنگ بندی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔سرکاری فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی الغوطہ اوردمشق میں عارضی جنگ بندی 24 گھنٹے جب کہ شمالی اللاذقیہ میں 72 گھنٹے کیلئے جنگ بندی کی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید بن رعد الحسین نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شام میں تازہ لڑائی نے سیاسی محاذ پر مسئلے کے حل کے لیے ہونے والی بات چیت کوسنگین خطرات سے دوچار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حلب میں سرکاری فوج کی وحشیانہ بمباری کے بعد ملک میں ہرطرف خوف وہراس کی فضا پائی جا رہی ہے۔siasat

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

امریکہ میں ایران کے اثاثوں کو ضبط کرنا کھلی ڈکیتی ہے: ڈاکٹر حسن روحانی

shia news

امریکہ میں ایران کے اثاثوں کو ضبط کرنا کھلی ڈکیتی ہے: ڈاکٹر حسن روحانی
 
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں امریکہ میں ایران کے اثاثوں میں سے دو ارب ڈالر نکالنے کے عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے ملت ایران کی نمائندگی میں قوم کے حقوق کی بازیابی کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے اور وہ نتیجے پر پہنچنے تک اس راستے کو جاری رکھے گی۔ انھوں نے کہا یہ بات کہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں کوئی عدالت یا قانون ساز ادارہ ملت ایران کے حقوق اور اثاثوں کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنا چاہے تو یہ مکمل طور پر غیرقانونی اور بین الاقوامی قوانین اور اس تحفظ کی خلاف ورزی ہے کہ جو دنیا میں قانونی لحاظ سے مرکزی بینکوں کو حاصل ہے۔ صدر مملکت نے امریکی عدلیہ اور مقننہ کی جانب سے اس قسم کے دباؤ، غیرقانونی احکام اور فیصلوں کو بین الاقوامی ڈکیتی اور امریکہ کے لیے قانون کی رسوائی قرار دیا اور کہا کہ پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ امریکی مقننہ کے اراکین کوئی قانون پاس کریں اور عدلیہ کو اس موضوع یا اس سے ملتے جلتے موضوعات کے لیے مجبور کریں۔ صدر مملکت نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ ملت ایران کبھی بھی اپنے حقوق سے چشم پوشی نہیں کرے گی، کہا کہ دشمنوں نے برسوں تک بین الاقوامی معاہدوں کے برخلاف ملت ایران کو ایٹمی توانائی کے استعمال میں اپنے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں انھوں نے بین الاقوامی اداروں میں ایران کے خلاف قراردادیں منظور کیں لیکن ملت ایران نے استقامت و پائیداری سے اور اپنی سیاسی طاقت و توانائی کو استعمال کر کے اپنا حق لے لیا۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا امریکا، صیہونی حکومت اور سعودی عرب کی مشترکہ سازش ہے۔

shia news

 
 
حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینا امریکا، صیہونی حکومت اور سعودی عرب کی مشترکہ سازش ہے۔
 

 لبنان کے وزیر صنعت حسن حاج حسن نے شمال مشرقی شہر بعلبک میں منعقدہ ایک پروگرام میں خطاب کے دوران استقامتی محاذ کے ہاتھوں مشرق وسطی سے متعلق صیہونی حکومت، امریکا اور سعودی عرب کی سازش کو ناکام بنادیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان حکومتوں نے مشرق وسطی میں اپنی ناکامیوں کی تلافی کے لئے حزب اللہ کے خلاف زیادہ مخاصمانہ رویّہ اپنا رکھا ہے-

اس سے پہلے لبنان کے ایک مسیحی رہنما انطوان ضو نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حزب اللہ استقامتی محاذ کا بنیادی ستون ہے جو صیہونی حکومت کی نسل پرستانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے، کہا کہ حزب اللہ پرامن بقائے باہمی اور قومی و عالمی سلامتی و استحکام پر یقین رکھتی ہے اور اسلامی تعلیمات پر پوری طرح کاربند ہے-

واضح رہے کہ امریکا، سعودی عرب اور مغربی ممالک، جبہۃ النصرہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو پروان چڑھا کر لبنان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ صیہونی حکومت لبنان میں اپنے ناپاک مقاصد حاصل کر سکے-

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali