شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

یہو د و نصاریٰ کے اوچھے ہتھکنڈے

 
 ڈاکٹر میاں احسان باری (پاکستان) 
تازہ ڈ    رون حملہ میں بقول امریکنوں کے طالبان کے ملاعمر کی وفات کے بعد بننے والے امیر ملا منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔ڈرون حملے کسی بھی ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی ہیں۔کمانڈو جنرل مشرف جو ملک سے باہر جا چکا ہے نے ہی امریکہ کو اپنے اڈے افغانستان پر بمباری کرنے اور نام نہاد القاعدہ کے خاتمے کے لیے دیے تھے ۔ڈرون حملوں سے آج تک جو تخریب کار انہوں نے قتل کیے ہیں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہ ہے۔ اب چو نکہ امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم چل رہی ہے اس لیے وہاں مقتدر پارٹی کوایسے واقعات سے ووٹروں میں مقبولیت پانے کا تصور موجود ہے۔مقتول پاکستان کا رہائشی معلوم ہوتاہے اور دعویٰ یہ کہ ملا منصور کو ہم نے ہلاک کیا واللہ علم بالصواب۔ہم F16لینے گئے تھے ہمیں کھرا جواب دے ڈالا گیا کہ ان کے ٹائوٹ و ایجنٹ آفریدی کو چھوڑا جائے یہ سراسر بلیک میلنگ ہے۔ریمنڈ ڈیوس انہوں نے ہم سے رہا کروالیا تھا۔ا ب انھیں ہماری کمزوری کا پتہ چل گیا ہے کہ ذرا سی آنکھ دکھائیںتوپاکستانی حکمران لیٹ کر تابعداری فرماتے ہیں اس لیے اب اس مجرم کو بھی چھڑوانا چاہتے ہیں ۔مسلمانوں کی تاریخ میں میر جعفر و میر صادق ہمیشہ ہی رہے ہیں۔اور چند لاکھ پر پاکستان میں تخریبی سر گرمیوں کے لیے ایجنٹ ڈھونڈنا کوئی مشکل کام نہ ہے جہاں 70فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوںلو گ دانے دانے کو ترستے اور بھوک پیاس بے رو زگاری سے خود کشیاں ،خود سوزیاں کرتے اورڈوب مر رہے ہوں تووہاں سے خواہ سینکڑوں ایجنٹ بھرتی کر لو یہاں تک کہ خود کش بھی تیار کر لو ۔واقعی خودکش بمبار تو ایٹم بم سے بھی خطر ناک ایجادہے جو کہ اصل ٹارگٹ پر حملہ کر سکتا ہے۔مشرقی پاکستان کو علیٰحدہ کرنے کی 1971 کی جنگ میں ہم آس لگائے بیٹھے تھے۔کہ امریکی بحری بیڑا خلیج بنگال میں ہماری امداد  کے لیے جلد پہنچ رہا ہے اور امریکنوں نے اسے سفر پر روانہ بھی کردیا ہے مگر سب سفید جھوٹ نکلا۔ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی سامراجیوں یہودیوں ،بھارتیوں اورامریکنوںسے امداد لینے چل پڑتے ہیں حالانکہ واضح ہے کہ الکفر ملتاً واحدہ۔مسلمانوں کے ممالک کی آپس میں معمولی لڑائی ہویا جنگ چھڑجائے تو امریکی یہودی اسرائیلی اور بھارتی چوکور میں سے ایک گروپ ایک مسلمان دھڑے کی اور دوسرا دوسرے دھڑے کی امداد کرے گا۔تاکہ مسلمان مسلمان کا خون بہاتا رہے اور یہ ممالک آپس میںبر سر پیکار رہیں فرقوں اور سرحدی جھگڑوں میں الجھے رہیںاور مسلم امہ کا تصور اجاگر ہی نہ ہو سکے اور ہم ان کے تیل و دوسرے معدنی ذخائر پر قبضہ کرتے چلے جائیںسانپ کو جتنا بھی دودھ پلوادیں ڈنگ مارنے سے باز نہیں آئے گا۔کویت سعودیہ جنگ میں سعودیوں نے امریکنوں اور ان کے فوجیوں کو اپنی حفاظت کے لیے بلوایا تھا۔اور اپنے فوجیوں سے کوئی پچاس گنا زیادہ تنخواہ آج تک دیے چلے جارہے ہیں"اگ لین آئی سی تے گھر دی مالکن بن بیٹھی"کی طرح کوئی مانے یا نہ مانے اب وہ قابض ہوئے بیٹھے ہیںجدید ترین اسلحہ ان کے پاس ہے اور وہ روایتی طور پر آنکھیں بھی دکھارے ہیںغیرت مندمسلمانو ذرا سوچو تو سہی کہ بھلا کبھی دین دشمن بھی آپ کی امداد کر سکتے ہیں؟وہ تو پہلے  کسی دوسرے اسلامی ملک سے آپ کی جنگ کو تیز  کرنے اور طول دینے کی پلاننگ کریں گے تاکہ لڑلڑ کرہم موت کی وادیوں میں پہنچتے رہیں اور ان کا جدید اسلحہ بھی ان کے منہ مانگے داموں بکتا رہے۔سابقہ مسلم ادوار کی حکومتوں میں نو کر چاکرمحافظ مسلم بادشاہوں کو قتل کرکے خود تخت پر براجمان ہوتے رہے ہیں۔امریکی صدر باراک اوباما نے مو جودہ ڈرون حملہ کرنے پر پاکستانی احتجاج کو پرِ کاہ کے برابر بھی حیثیت نہیں دی۔ ان کے دل میں ہے کہ ہماری بلی ہمیں ہی میائوں ویسے ہمیں حکمرانوں نے ایسی بھکاری قوم بنا ڈالا ہے کہ کئی بار دھتکارے جانے کے باوجود امدادی کشکول لے کر پھر اسی در پر پہنچ جاتے ہیںہمارے ملک کے اندرونی بھکاریوں اور گداگروں کو جو شخص یا دوکاندار جمعرات کو امداد نہ دے اس کے پاس خودداری کامظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ مانگنے نہیں جاتے مگر ہمارے حکمران بھکاری کوئی انو کھی قسم سے تعلق رکھتے ہیںکہ گالیاں کھا کر بھی بد مزا نہ ہوا۔ویسے اگر حکمران سمجھ بو جھ سے کام لیں توبقول میر
؎میر کیا سادے ہیںکہ بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
امریکن دوغلی پالیسی کا شکار بن چکے ہیںڈرون حملہ کے بعد بھی اوبامہ کا کہنا کہ پھر بھی ایسا کریں گے اور پاکستان سمیت کسی بھی جگہ حملہ کرنا ہمارا ہی حق ہے ۔سخت تکلیف دہ اور اشتعال انگیز بیان ہے۔بھاڑ میںجائے آپ کا صدارتی الیکشن ہمیں کیا لینا دینا۔آپ کا بیان کیاصدارتی امیدوارٹرمپ سے کسی صورت کم اشتعال انگیز ہے ہر گز نہیں۔ہم خود مختار ایٹمی طاقت ہیںہم سے پنگا لینے سے بالآخر آپ ہی کا نقصان ہو گا۔امریکی ہمیں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میںاپنا اتحادی بھی قرار دیتے ہیں۔اور ہمارے ذمہ لگا رکھا ہے کہ ان کو باحفاظت افغانستان سے نکل جانے کی بذریعہ مذاکرات طالبان سے اجازت کا پروانہ لے کر دیںاور خود ایسی حرکت کہ ہماری ہی سرزمین پر ڈرون حملے۔ ایسی انوکھی پالیسیوں کا خوامخوہ جو لازماً نتیجہ نکلے گاکہ افغانیوں کی سرزمین پر تمام حملہ آور ہمیشہ شکست خوردہ رہے اور حملہ آور افراد میں سے آج تک کوئی واپس  نہیں جاسکاان حالات میںہم خواہ کتنے ہی ترلے منتیں کریںطالبان نہیں مانیں گے آپ ہمیشہ دوست کے دشمن اور دشمن کے دوست بن کررہے ہیںپاکستان کو خودداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان میں امریکی سفارتخانہ جو سراسر سازشوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔اسے بند کرکے امریکنوں کو احساس دلوانا چاہیے کہ ان کا کس قوم سے پالا پڑا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بحر اوقیانوس کی تہہ میں انٹرنیٹ کیبل بچھائی جائے گی

 
 
6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔

مائیکروسافٹ کارپوریشن اور فیس بک انکارپوریٹڈ نے تیز رفتار آن لائن اور کلاؤڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کی تہہ میں ایک کیبل بچھانے پر اتفاق کیا ہے۔

مائیکروسافٹ اور فیس بک نے جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔ سپین سے یہ کیبل افریقہ، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے دیگر حصوں میں موجود انٹرنیٹ تنصیبات کو آپس میں منسلک کرے گی۔

ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیبل کی تعمیر اگست میں شروع ہو گی اور اکتوبر 2017 تک ختم ہو جائے گی۔ یہ کیبل ایک سیکنڈ میں 160 ٹیرابِٹ ڈیٹا لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے جو امریکہ کے ہوم انٹرنیٹ کنکشن سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ گنا زیادہ استعداد ہے۔

دو سال قبل گوگل نے بھی پانچ ایشیائی کمپنیوں کے ساتھ امریکہ اور جاپان کو منسلک کرنے کے لیے بحرالکاہل کی تہہ میں کیبل بچھانے کے ایسے ہی ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

بڑی مقدار میں ڈیٹا محفوظ کرنے والے زیر سمندر ڈیٹا مراکز کو ایک امکان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جنہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے توانائی کے سمندری ذرائع استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

عالمی سربراہان ٹرمپ کے بیانات پر فکرمند: اوباما

 
 


صدر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی سربراہان اس امکان پر فکرمند ہیں کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ امیدوار بن سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے متنازع ارب پتی امیدوار کے خلاف ذاتی طور پر بھی سخت نکتہ چینی کی۔

جاپان کے ساحلی شہر، ازے شیما میں جمعرات کو اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ان بیانات پر دنیا سنجیدگی سے دھیان دے رہی ہے، چونکہ ’’امریکہ بین الاقوامی امور میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے‘‘۔ دنیا کے سات امیر ترین ملکوں کے سربراہان نے آج سالانہ اجلاس کے پہلے روز کی کارروائی میں شرکت کی۔

بعد ازاں، آج ہی کے دِن، ٹرمپ نے عالمی رہمناؤں سے منسوب اوباما کی رائے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اُن کا انداز دوستانہ فکرمندی کا ہے، تو یہ ایک اچھی بات ہے‘‘۔
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یوگا میں اوم مذہبی وابستگی اور سوریہ نمسکار کا لزوم نہیں

یوگا میں اوم مذہبی وابستگی اور سوریہ نمسکار کا لزوم نہیں

 
i1
 

مرکزی وزیر آیوش شری پدنائک کا بیان، پروگرام میں توسیع کا اعلان
نئی دہلی ۔ 25 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیرآئیوش شری پدنائک نے عالمی یوگا پروگرام کے دوران ’’اوم‘‘ کہنے کے مسئلہ پر پیدا شدہ تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے آج کہا کہ یوگا کے دوران اوم کہنے کا لزوم نہیں ہے۔ وزارت آیوش نے کہا ہیکہ گذشتہ سال کے یوگا پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ نیز سوریہ نمسکار بھی یوم یوگا پروگرام کا حصہ نہیں ہے۔ تاہم اس سال کے یوگا پروگرام میں 10 منٹ کی توسیع کی گئی ہے۔ شری پدنائک نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اوم ایک آفاقی لفظ ہے۔ اس کا کوئی مذہبی مفہوم و وابستگی نہیں ہے۔ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی یہ یوم یوگا پروگرام کا ایک حصہ ہے لیکن اس کا کوئی لزوم نہیں ہے۔ جو اوم کہنا چاہتے ہیںایسا کہہ سکتے ہیں۔ دوسرے جو اوم کہنا نہیں چاہتے اپنی مرضی کے مطابق کچھ اور کہہ سکتے ہیں‘‘۔ اقلیتوں کے بعض طبقات نے یوم یوگا پروگرام کے دوران اوم کے جاپ کی مخالفت کی ہے۔ آیوش کے جوائنٹ سکریٹری انیل گنیری والا نے کہاکہ ’’یوگا کی مشقوں میں کوئی معمولی تبدیلی بھی نہیں کی گئی ہے۔

اوم گذشتہ سال بھی ان مشقوں کے پروٹوکول کا حصہ تھا اور اس سال بھی رہے گا۔ تاہم گذشتہ سال بھی یوگا کی مشقوں کے دوران اوم کہنے کا کوئی لزوم نہیں تھا چنانچہ اس سال بھی نہیں رہے گا‘‘۔ شری پدنائک نے اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حتیٰ کہ نائب صدرجمہوریہ محمد حامد انصاری کی اہلیہ سلمیٰ انصاری بھی کہہ چکی ہیں کہ یوگا کرتے ہوئے اوم کے منتر جاپنے میں کوئی غلطی نہیں ہے اور اگر کوئی اس منتر کا جاپ کرتا ہے تو جسم میں لی جانے والی آکسیجن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ نائیک نے مزید کہا کہ ’’ہر اچھی چیز کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ہم نے گذشتہ سال بھی ایسا ہی کہا تھا۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی شخصی بھلائی کیلئے اس پروگرام میں حصہ لیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال منعقدہ یوگا پروگرام میں 77 مسلم ممالک نے حصہ لیا تھا۔ وزیرآیوش نے اپنی وزارت کی ازسرنو تبدیل شدہ ویب سائیٹ کا افتتاح بھی کیا جس میں ایک پورٹل عالمی یوم یوگا سے معنون کیا گیا ہے۔

عالمی یوم یوگا 21 جون کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ اس کا دوسرا سال ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی توقع ہیکہ چندی گڑھ میں منعقد شدنی یوگا پروگرام میں حصہ لیں گے۔ نائیک نے وضاحت کی کہ یوگا پروگرام میں سوریہ نمسکار نہیں ہے لیکن اس میں مشقوں کا ایک نیا جزو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سوریہ نمسکار ایک مشکل مشق ہے کیونکہ اس میں 12 آسن ہیں۔ یوگا کے ماہرین کی طرف سے ایک پروٹوکول کی تزائن کی گئی ہے جو مختلف عمر کے افراد کیلئے موزوں رہیں گے۔ یوگا پروگرام کے بعد اگر کوئی سوریہ نمسکار سیکھنے کے خواہشمند ہوں تو ہمارے پاس اس کی سہولتیں ہیں جہاں وہ یہ مشق سیکھ سکتے ہیں‘‘۔ شری پدنائیک نے کہا کہ اس سال یوگا پروگرام کے وقت میں 10 منٹ کی توسیع کی گئی ہے کیونکہ ہم نے گذشتہ سال چند آسنوں کو چھوڑ دیا تھا۔ 21 جون چونکہ سال کا گرم ترین وقفہ ہوتا ہے چنانچہ ہم نے اس مرتبہ شیتالی پراناہما متعارف کیا ہے‘‘۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اہالیان فلوجہ کی زندگیاں داعش کے رحم وکرم پر

 

فرار ہونے والوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لیے سیل قائم
دبئی ۔ ۲۵؍مئی: (ایجنسی) عراق کے شہر فلوجہ میں عراقی فورسز اور اس کی حامی ملیشیا کی جانب سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’داعش‘ کے خلاف شروع کیے گئے تازہ آپریشن کے بعد اہل فلوجہ کی زندگیاں سنگین خطرات سے دوچار ہوگئی ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق داعش نے عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے لیے انہیں محفوظ مقامات پر نقل مکانی سے روک دیا ہے اور فرار کی کوشش کرنے والوں کو موت کےگھاٹ اتارے جانے کے لیے ڈیتھ سیل قائم کرتے ہوئے جنگجو سڑکوں پر پھیلا دیے ہیں۔اخبار "انڈیپنڈنٹ" کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش نے فلوجہ شہر کی سڑکوں اور اہم گذرگاہوں پر اپنے جنگجو پھیلا دیے ہیں جو جنگ کے باعث فرار ہونے والوں کو پکڑ کر قتل کررہے ہیں۔ اسی طرح داعش نے گھروں سے تنظیم کا پرچم اتارنے والوں کو بھی قتل کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کی ہیں۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلوجہ شہر کے اندر مزاحمتی کارروائیوں کے نتیجے میں کم سے کم تین داعشی جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ داعشی جنگجوؤں کی ہلاکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہریوں کے اندر بھی مزاحمت کار موجود ہیں۔ادھر ایک دوسری پیش رفت میں عراقی فوج نے اپنی حامی شیعہ ملیشیا کی مدد سے فلوجہ شہر کے الکرملہ قصبے اور اس کے آس پاس کے مقامات کو داعش سے چھڑانے کا دعویٰ کیا ہے۔عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی کا کہنا ہے کہ فلوجہ میں جاری جنگی توقع سے زیادہ تیزی سے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داعشی جنگجوؤں کے حوصلے پست ہیں اور وہ تیزی کے ساتھ پسپا ہو رہے ہیں۔مقامی سرکاری ذرائع کے مطابق عراقی فوج اس وقت شہر کے جنوب کی سمت میں فلوجہ ڈیم سے متصل النعیمیہ کے علاقے پر قبضے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ فوج نے شمال میں الصقلاویہ میں بھی اہم پیش رفت کی ہے۔ فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ توپ خانے اور ٹینکوں سے بھی داعش کے ٹھکانوں پر بھرپور حملے کیے جا رہے ہیں۔درایں اثناء انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ مغربی بغداد کے قریب واقع فلوجہ شہر میں تازہ لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں عام شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

چندر بابو نائیڈو نے کہا 'گناہ بڑھ رہے ہیں اس وجہ سے مندروں کی آمدنی میں ہو رہا اضافہ

 
وجئے واڑہ،25مئی(ایجنسی) آندھرا پردیش کے وزیر اعلی این. چندر بابو نائیڈو نے کہا کہ ریاست کے مندروں کی آمدنی میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ 'گناہ میں ہو رہا اضافہ' ہے. ضلع کلکٹروں کے دو روزہ کانفرنس کے اپنے افتتاحی خطاب میں وزیر اعلی نے کہا کہ 'لوگ گناہ کر رہے ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے مندر جا رہے ہیں اور اپنی دولت چڑھا رہے ہیں.'
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

داؤ د ابراہیم کو جلد ہی پکڑیں گے: راج ناتھ سنگھ

 

نئی دہلی : ۲۵؍مئی: (یواین آئی) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ملک کو سب سے زیادہ مطلوب مجرم اور دہشت گرد سرغنہ داؤد ابراہیم کو جلد ہی پکڑ کر ہندوستان لایا جائے گا۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ داؤد کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا اور اسے کسی بھی قیمت پر ہندوستان لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ داؤد بین الاقوامی دہشت گرد ہے اور اس کو پکڑنے کے لئے بین الاقوامی ایجنسیوں کی مدد لی جائے گی۔ داؤد سے متعلق تمام دستاویزات پاکستان کو دیئے جا چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہی مسٹر راجناتھ داؤد کو پکڑنے کے بارے میں وقت وقت پر بیان دیتے رہے ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں میں ان کی کوشش اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ وزارت خارجہ بھی کہتی رہی ہے کہ وہ داؤد کے لئے پاکستان پر مسلسل دباؤ بنا رہی ہے اور اسے ہندوستان لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ہندوستان پر حملے کی دھمکی دینے والے خونخوار دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے تازہ ویڈیو کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ابھی ہندوستان کو داعش سے خطرہ نہیں ہے۔ سکیورٹی ایجنسیاں اس پر نظر رکھ رہی ہیں اور ملک کی مسلم کمیونٹی بھی داعش کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں رکھتی ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ایودھیا میں ہتھیار کی تربیت دینے کے بعد بجرنگ دل کا ایک اور اعلان

 
لکھنؤ: ۲۵؍مئی (آئی اے این ایس) دائیں بازو کی تنظیم بجرنگ دل ایودھیا کے بعد اترپردیش کے کئی شہروں میں اپنے کارکنوں کو رائفل چلانے، تلوار بازی اور لاٹھیاں چلانے کا ہنر سکھایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے کئی شہروں میں اسی ماہ بجرنگ دل کے کارکنوں کے لئے ٹریننگ کیمپ لگائے جائیں گے۔ بجرنگ دل کا ارادہ پانچ جون سے پہلے سلطان پور، گورکھپور، پیلی بھیت، نوئیڈا اور فتح پور میں ایسے کیمپ منعقد کرنے کا ہے۔ان کیمپوں میں بجرنگ دل کے کارکنوں کو نہ صرف رائفل چلانے، تلوار بازی اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی جائے گی، بلکہ حملے سے بچنا بھی سکھایا جائے گا ۔ ساتھ ہی ساتھ مارشل آرٹ کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔غور طلب ہے کہ ایودھیا میں کارکنوں کو رائفل چلانے، تلوار بازی اور لاٹھیاں چلانے کی ٹریننگ دینے کے لئے کیمپ منعقد کرنے کا معاملہ طول پکڑ چکا ہے۔ اس کو لے کر پردیش کی سیاست میں بھونچال آ گیا ہے۔ اس پورے معاملہ کو اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ادھر حکمراں سماج وادی پارٹی کے لیڈروں اور متعدد مذہبی لیڈروں نے بجرنگ دل کے کارکنوں کو ہتھیاروں کی ٹریننگ دئے جانے کو قابل اعتراض بتایا ہے اور اس کی سخت مذمت کی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے ایودھیا میں بجرنگ دل کے کارکنوں کو رائفل چلانے کی تربیت پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو کہا تھا کہ اگر مسلم تنظیمیں اس طرح کی ٹریننگ کیمپ چلاتیں ، تو کیا ہوتا،شاید آسمان ٹوٹ کر گر پڑتا۔ اویسی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ بجرنگ دل کے کارکنوں کو ہندوؤں کو محفوظ رکھنے کے لئے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ ہندوؤں پر کون سا خطرہ آ گیا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

صیہونی ریاست کے خلاف جامع تحریک مزاحمت کے آغاز کی ضرورت: سید حسن نصر اللہ

صیہونی ریاست کے خلاف جامع تحریک مزاحمت کے آغاز کی ضرورت: سید حسن نصر اللہ

 

  • News Code : 756368
  • Source : irib.ir
Brief

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کو پورے خطے کے لئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے صہیونی دشمن کے خلاف جامع تحریک مزاحمت شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ جنوبی لبنان سے صیہونی فوجیوں کی ذلت آمیز پسپائی کی سولہویں سالگرہ کے موقع پر ایک قومی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ یہ تقریب اس بات کی گواہ ہے کہ لبنان کے عوام اسرائیل کے خلاف اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں اور یہ فتح ان کی تہذیب و ثقافت کا حصہ بن گئی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کے جوانوں کی قربانیاں نہ ہوتیں تو لبنان کو آزاد نہیں کرایا جاسکتا تھا۔

انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ صیہونی حکومت ہی خطے کی اصل دشمن اور اس علاقے کے استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ناجائز قبضہ ختم کرانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ پورے خطے میں ہر جگہ اسرائیل کے خلاف جامع تحریک مزاحمت شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خطے کی اقوام اور ان کی مسلح افواج متحد ہوں تو ایسی صورت میں جامع تحریک مزاحمت کا آغاز ممکن ہے۔

انہوں نے فلسطینیوں سے اپیل کی وہ پوری طرح ہوشیار رہیں اور باہمی اتحاد کو برقرار رکھیں کیوں کہ اتحاد ہی میں بقا کا راز پنہاں ہے۔

سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا محور کمزور کرنے کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کے محور کو کبھی شکست نہیں ہو گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

سعودی عرب رمضان میں یمن پر ہوائی حملے بند کردے

سعودی عرب رمضان میں یمن پر ہوائی حملے بند کردے

کیٹیگری دنیا
 Wednesday, 25 May 2016
 
سعودی عرب رمضان میں یمن پر ہوائی حملے بند کردے
 

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو یمن پر رمضان المبارک میں حملے بند کردینے چاہییں۔ بان کی مون نے کہا کہ سعودی عرب کے ہوائی حملے بند ہونے کی صورت میں ضرورتمند افراد تک امداد پہنچانے میں مدد ملےگی ۔ بان کی مون نے کہا کہ سعودی عرب کو یمن کے بارے میں کویت میں ہونے والے مذاکرات کی حمایت کرنی چاہیے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali