شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

پنڈتوں کو مستقل رھائشگاہ نہیں دی جاۓ گی ۔ محبوبہ مفتی

 

سری نگر ، ۲۹؍مئی: (یواین آئی)  جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کیا کہ وادی کشمیر میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے لئے علیحدہ نہیں بلکہ ٹرانزٹ کالونیاں قائم کی جائیں گی جن میں دوسری برادریوں کے اراکین بھی رہیں گے۔ ہفتہ کو یہاں قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطے پر شکریہ کی تحریک پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے محترمہ مفتی نے کہا کہ وادی میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے لئے کوئی علیحدہ کالونیاں قائم نہیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہا ’ صرف پنڈتوں نے کشمیر سے ہجرت نہیں کی بلکہ مسلمانوں اور سکھوں نے بھی‘۔ متحرمہ مفتی نے کہا ’ ہم نے واضح کردیا ہے کہ وادی میں قائم کی جانے والی ٹرانزٹ کالونیوں میں تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہیں گے‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایسی کالونیوں میں پچاس فیصد جگہ مہاجر پنڈتوں کو فراہم کی جائے گی جبکہ باقی پچاس فیصد دیگر برادریوں بشمول مسلمانوں اور سکھوں کو فراہم کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جوں ہی پنڈت اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں گے تو وہ اپنے گھروں یا وادی میں دوسری جگہوں پر منتقل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا ’مجھے خوشی ہے کہ ہر کوئی بشمول علیحدگی پسند پنڈتوں کی کشمیر واپسی کے متمنی ہے‘۔محترمہ مفتی نے کہا ’ہم پنڈتوں کو نہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ وادی واپس آکر براہ راست اپنے گھروں اور دیہات جاکر وہاں رہائش اختیار کرے۔ کیونکہ ہمارے اپنے ورکر (وادی کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے کارکن) سری نگر میں محفوظ رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی میں پنڈت سرکاری ملازمین کی ایک اچھی تعداد ٹرانزٹ کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور اپنے آبائی دیہات کا دورہ بھی کرتے ہیں۔وادی کشمیر میں سینک کالونیوں کے قیام پر ہورہی تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ ریاستی حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے پاس یہاں وادی کشمیر میں ایسی کسی کالونی کے قیام کے لئے کوئی اراضی ہی نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر وادی میں ایسی کسی کالونی کا قیام عمل میں لایا گیا تو وہ صرف اور صرف ریاست سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کے لئے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سینک بورڈ کا قیام 1965 ء میں عمل میں آیا اور بعد میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے بھی بحیثیت وزیر اعلیٰ بورڈ کی میٹنگوں میں شرکت کی۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اباما نے جنگ عظیم کی یاد تازہ کردی ، جاپانیوں کا اباما کا توھین سے استقبال

اوباما کی ہیرو شیما آمد کے خلاف مظاہرہ، جاپانیوں کے زخم ہرے ہو گئے

 

  • News Code : 756668
  • Source : shafaqna
Brief

جاپانی عوام کے امریکہ مخالف مظاہروں کے دوران ہیروشیما میں ایٹمی یادگار پر حاضری دینے والے صدر اوباما نے عذرخواہی کے بجائے، دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی دعوت دی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز ہیرو شیما کے پیس میموریل پارک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایٹمی بمباری پر معافی مانگنے کے بجائے کہا کہ وہ ہیرو شیما سے، دنیا کے تمام ایٹمی ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہیرو شیما جیسے واقعات کی روک تھام کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہیرو شیما کی یاد کبھی ذہنوں سے محو نہ ہونے دی جائے۔

قبل ازیں امریکی صدر باراک اوباما جب ہیرو شیما کی ایٹمی بمباری کی یادگار پر پہنچے تو ہزاروں جاپانی شہریوں نے، گو اوباما گو کے نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ پیس میموریل پارک میں موجود مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ ہم تمہیں خوش آمدید نہیں کہتے، ہیروشیما سے چلے جاؤ ۔

مظاہرین نے ایسے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تمام ایٹمی ہتھیاروں کو فوری طور پر ختم کرنے کے حق میں نعرے درج تھے۔ ایک بنیر پر جاپان میں قائم تمام امریکی فوجی اڈے بند کرنے کا مطالبہ درج تھا جبکہ ایک اور بینر پر لکھا تھا ہم فوجی اتحاد کو کسی نئی جنگ کے آغاز کی اجازت نہیں دیں گے۔ مظاہرے میں جاپانی عوام کے مختلف طبقات کے لوگوں کے علاوہ امریکہ کی ایٹمی بمباری میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے چھے اگست انیس سو پینتالیس کو جاپان کے شہر ہیرو شیما اور نو اگست کو ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی تھی جس میں دو لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ایٹمی بمباری میں دو لاکھ سے زائد بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے والے ملک ، کے صدر نے اپنے دورہ جاپان سے قبل کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے اس اقدام پر معافی نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بڑی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا بھر کے لیڈران ہر قسم کے فیصلے کرتے ہیں، اور ان کے غلط یا صحیح ہونے کے بارے میں رائے قائم کرنا تاریخ دانوں کی ذمہ داری ہے۔

اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ صدر باراک اوباما نے عذر خواہی کے بغیر ہیرو شیما کا دورہ کرکے ، جاپانی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے اور ان کے پرانے زخم پھر سے ہرے ہو گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اہل بیت(ع) کونسل انڈیا کے تعاون سے معرفت امام زمانہ کے زیر عنوان سمپوزیم کا انعقاد

اہل بیت(ع) کونسل انڈیا کے تعاون سے معرفت امام زمانہ کے زیر عنوان سمپوزیم کا انعقاد+تصاویر

 

  • News Code : 756622
  • Source : ابنا خصوصی
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام اہلبیت کونسل انڈیا کے تعاون سے آج دفتر مجلس علماء ہند میں ''معرفت امام زمانہ عج'' کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد ہوا۔ سمپوزیم میں ہفتہ وار دینی کلاسیز میں حصہ لے رہے نوجوانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اسکے علاوہ لکھنؤ کی مختلف دانشگاہوں کے طلباء ،اسکالرز اور دیگر معزز مہمان بھی شریک ہوئے ۔ایران سے تشریف لائے مہمان علماء کرام نے سمپوزیم میں نوجوانوں کو خطاب کیا ۔سمپوزیم کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔اسکے بعد حجت الاسلام آقائی محمد شہبازیان نے جوانوں سے اپنے خطاب میں کہاکہ ''ایک اسلام محمدیۖ ہے اور ایک اسلام امریکائی ہے ۔اسلام محمدی ۖ انسان کی فلاح و بہبود اور امن و اتحاد کی دعوت دیتاہے اور اسلام امریکائی اسلام کے نام پر انتشار ،جہالت ،اختلاف،جنگ ،فساد اور بدعتوں کی ترویج کرتاہے ۔آقائی شہبازیان نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ مسجدوں کو بڑی تعداد میں آباد کرنا کمال نہیں ہے ۔اسلام کے دشمنوں کو ان مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے جو صرف مسجدوں کو آباد کرنے میں جی جان سے مصروف ہیں اور سماج و معاشرہ کے مسائل سے جاہل ہیں ۔دشمن کو خطرہ ہے ان مسلمان نوجوانوں سے جو عبادات اور فرائض کی انجام دہی کے ساتھ سماج و معاشرہ کے مسائل پر توجہ کرتے ہیں۔ کیونکہ اسلام خود سازی کے ساتھ سماج و معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لئے آیاہے ناکہ فقط نمازیں پڑھوانا اور مسجدیں آباد کرنا اسکا مقصد اصلی ہے ۔انہوں نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ آج نوجوان نسل کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔اسلام اور اہلبیت  کے نام پر جن رسومات اور خرافات کو داخل اسلام کیا جا رہاہے انکی مخالفت کرنا اور سماج کو ان برائیوں سے بچانا بیحد ضروری ہے ۔ایسی رسومات اور خرافات سے بچنا چاہئے جنہیں آج کا مغربی میڈیا اسلام کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کرہاہے اور غیر مسلم اسلام سے بد ظن ہوتے جارہے ہیں ۔
    انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ و سنی اتحاد ہر حال میں ضروری ہے ۔جو انتشار اور اختلاف کی بات کرتاہے وہ مسلمان نہیں بلکہ دشمن کا مددگار ہے ۔غیبت کے زمانے میں ہمیں چاہئے کہ اتحاد و امن کے لئے کوشش کریں ۔امام زین العابدین کی ایک دعا ہے جس میں آپ نے سرحد کے محافظوں کے لئے دعا کی ہے ۔یہ کونسا زمانہ ہے کہ جس زمانہ میں امام زین العابدین  سرحد کے محافظوں یعنی فوجیوں کے لئے دعا کررہے ہیں ۔کیا سرحد کے سبھی محافظ شیعہ تھے ؟ نہیں بلکہ سنی و شیعہ اور ممکن ہے کہ غیر مسلم بھی شامل رہے ہوں ۔شیعہ وسنی اختلافات سامراجیت کا دیرینہ منصوبہ ہے ۔یہ سازش اسی صورت ناکام ہوسکتی ہے کہ آپسی میل جول میں اضافہ ہو اور متحد ہوکر ملت کے ارتقاء کے لئے کوشش کی جائے۔آقائی شہبازیان نے تفصیل کے ساتھ عقیدہ مہدویت  پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے خلاف سامراجی و صہیونی منصوبہ بندی پر بھی تفصیلی گفتگو کی ۔
    مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا یہ سمجھنا ضروری ہے ۔مولانا نے کہاکہ اللہ نے یہ دنیا تباہی و فساد کے لئے نہیں بنائی ہے اور نہ اس نے کہیں تباہی اور فساد کی دعوت دی ہے ۔اس کے تمام  پیغمبروں اور ائمہ کا مقصد انسانیت کی فلاح و بہبود اور سماج کی تعمیر تھا۔مولانا نے مزید انتظار کے فلسفہ کو بیان کیا اور عقیدہ مہدویت کی تشریح کی ۔
    آقائی محمد رضا نصوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآن و عترت کی مرضی کے مطابق عمل کریں اور اپنی معرفت میں اضافہ کریں ۔اپنے ہر عمل کو عقل و منطق کے پیمانے پر کسیں اور غورکریں کہ آیا ہماری زندگی مطابق قرآن و عترت ہے یا نہیں ۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ جس وقت انسان کی سطح ذہنی بلند ہوگی اس وقت انسان ہر شبہ اور ہر مسئلہ کا جواب تلاش کرلے گا ۔علمی طور پر مضبوط ہوں تاکہ جہالت کے اندھیروں سے علم کی روشنی میں کام کرسکیں ۔پہلے خود اپنی ذات کو پاک و پاکیزہ کریں یعنی گناہ کے قریب نہ جائیں ،اچھا اخلاق اپنائیں اور اپنی رفتار و گفتار کو مرضی الہی کے سانچے میں ڈھالیں ۔ عبادات میں سنجیدگی اختیار کریں ۔امربالمعروف کریں اور برائیوں سے لوگوں کو روکیں ۔
    تقاریر کے آخر میں نوجوانوں نے مہمان علماء سے'' زمانہ ٔ غیبت میں ہماری ذمہ داریاں کی اہیں اور انتظار کا صحیح مفہوم کیاہے ''کے موضوع پر مختلف سوالات کئے جنکے تسلی بخش جوابات دیے گئے ۔فارسی سے اردو میں ترجمہ کے فرائض مولانا اصطفیٰ رضا نے انجام دیے،مہمانوں کا تعارف مولانا جلال حیدر نقوی نے پیش کیا ۔پروگرام میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اسکے علاوہ خاص طور پر شریک ہونے والوں میں مولانا ابن علی واعظ، مولانا جلال حیدر نقوی دہلی،مولانا محمد تفصل ،مولانا نازش احمد ،اور پروگرام کے کنوینر عادل فراز موجود رہے ۔پروگرام کے آخر میں عادل فراز نقوی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

عراقی عتبات عالیہ کے مسؤلان نے حرم مام رضا کے تحقیقی مرکز کا دورہ کیا

مسئولان عتبات عالیات عراق از بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی بازدید کردند

آستان نیوز- ست سے پہلے اس مرکز کی فعّالیتوں کو دیکھا اور کہا : تحقیقات اور علماء اسلام کی منزلت ، مسلمانوں کو ھدایت کرنے میں سب سے زیادہ ہے ۔  اور آستان قدس رضوی علوم اسلامی کی ترویج میں بہت فعالیت کیا ہے ۔۔۔

1395/3/8 شنبه
 
به گزارش آستان‌نیوز، مدیرعامل بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در ابتدای این دیدار به تشریح فعالیت های این مرکز علمی- پژوهشی پرداخت و عنوان کرد: تحقیقات در حوزه علوم اسلامی و نقش و جایگاه علمای اسلام در هدایت مسلمان‌ها از اهمیت ویژه ای برخوردار است، از این رو بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در راستای ترویج علوم اسلامی به فعالیت‌ پرداخته و تا کنون آثار ارزشمندی را با این محوریت تولید کرده است.
حجت الاسلام والمسلمین مهدی شریعتی تبار اظهار کرد: بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در سال 64 توسطتولیت فقید آستان قدس رضوی، حضرت آیت الله واعظ طبسی و با هدف تحقیق، ترویج و نشر معارف اسلامی، آموزه های قرآنی و کتب اهل بیت(ع) به ویژه سیره حضرت رضا(ع) تاسیس شد.
وی ابراز کرد: از ابتدای تاسیس این مرکز علمی- پژوهشی تاکنون، حدود یک هزار و 500 عنوان کتاب در زمینه علوم اسلامی در شمارگان 13 میلیون جلد تولید و روانه بازار نشر شده است.
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

آیۃ اللہ رئیسی کا سب سے پہلے زائر سرا بنانے کا اقدام

اولین گام‌ها برای ساخت زائرسراهای ارزان قیمت

تولیت آستان قدس رضوی صبح امروز اولین قدمها را برای ساخت زائرسراهای ارزان قیمت برداشت.

1395/3/7 جمعه

آستان نیوز- حجت الاسلام۔۔ رئیسی جمعہ کو مسئولان کے ھمراہ آستان قدس رضوی کی مشھد کے مختلف نقاط میں  زمینوں کا جائزہ لیا ، حرم امام رضا علیہ السلام کے قریب تفریحی رفاھی، اور زائر سرا کے بنانے کے لۓ واقفین و خیریوں کو دعوت کیا ۔۔۔

به گزارش آستان نیوز، حجت الاسلام والمسلمین رئیسی امروز جمعه به همراه جمعی از مسئولان آستان قدس رضوی تعدادی از اراضی آستان قدس رضوی را در نقاط مختلف شهر مشهد مورد بازدید و جوانب مختلف احداث این اماکن را مورد بررسی قرار داد. 
در این بازدید معاون فنی و عمران موقوفات آستان قدس رضوی گزارشی از مکان‌های پیشنهادی و طرح‌ها و نقشه‌های آماده شده جهت ساخت این فضاها به تولیت آستان قدس رضوی ارایه داد. 
نزدیکی به حرم مطهر، در نظر گرفتن فضاهای فرهنگی و رفاهی، امکان بهره‌برداری قشر متوسط به پایین جامعه، وجود مکان‌های تفریح و بازی برای کودکان، دسترسی و تردد آسان به حرم مطهر، و بهره‌برداری از مشارکت واقفین و خیرین از جمله نکات مدنظر حجت الاسلام والمسلمین رئیسی برای احداث زائرسرای مناسب بود.
تولیت آستان قدس رضوی در جریان این بازدید ابراز امیدواری کرد به‌زودی شاهد به ثمر نشستن تلاش‌های همکاران در راستای تحقق منویات مقام معظم رهبری باشیم.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری

یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری

کیٹیگری یمن
 Saturday, 28 May 2016
 
یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری
 

حکومت آل سعود نے یمن پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے اس ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے-

اسپوٹنیک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی لڑاکا طیاروں نے صوبہ عمران کے علاقے حرف سفیان پر کئی بار بمباری کی- ان حملوں میں متعدد عام شہری زخمی ہوگئے- صوبہ مآرب کے شہر صرواح اور شمالی یمن کے شہر المصلوب میں بھی سعودی طیاروں نے دوبار حملے کئے- ان حملوں میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں-

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے صوبہ مآرب کے مخضرہ علاقے کے اسٹریٹیجک ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور صوبہ صنعاء کے علاقے نہم کے لئے سعودی ایجنٹوں اور دہشت گردوں کی سپلائی لائنیں منقطع کردی ہیں-

یمن سے ایک اور خبر یہ ہے کہ منصور ہادی سے وابستہ ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ یمن میں انصاراللہ اور عوامی رضاکار دستوں کے ساتھ لڑائی میں منصور ہادی کے ڈھائی ہزار افراد مارے گئے ہیں- یمن کی تحریک انصاراللہ نےبھی اعلان کیا ہے کہ یمن کی فوج کے ایک اعلی افسر منصور ہادی کے مشیر جنرل الضنین کو صنعا ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا ہے-

 
پڑھا گیا 4 دفعہ
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی

سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی

کیٹیگری پاکستان
 Saturday, 28 May 2016
 
سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی
 

شیعیت نیوز: سندھ کے شہر خیرپور میں کالعد م اہلسنت و الجماعت کے دہشتگرد رہنما کو تقریر کرنے سے روک دیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق ۲۷ مئی کو وزیر اعلیٰ سند ھ کے حلقہ انتخاب خیرپور میں کالعدم اہلسنت و الجماعت کے دہشتگرد رہنماوں کو جلسے سے خطاب کرنا تھا تاہم سول سوسائٹی کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد دہشتگرد اورنگزیب فاروقی و دیگر کالعدم رہنماوں کو جلسے میں خطاب کرنے سے روک دیا گیا، جبکہ اورنگزیب فارقی کا نام فورتھ شیڈول میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

کیٹیگری پاکستان
 Saturday, 28 May 2016
 
دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے،  علامہ راجہ ناصرعباس
 

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتال کے سولہویں روزاحتجاجی کیمپ میں مختلف وفود سے یوم تکبیر کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈراؤن اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہیں کیا جاتا جو قومی حمیت پر داغ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ ناصر عباس نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیٖغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آنی والی شخصیات میں استاد حوزہ علمیہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد نجفی، مولانا مرزا افتخار،ذاکر حیدر علی شاہ، ذاکر ریاض شاہ رتوال،انجمن ذوالفقار حیدری کے سالار سیدندیم عباس اور ان کے وفود بھی شامل تھے۔انہوں نے ملت تشیع کے لیے علامہ ناصر عباس کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ہر تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے

 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی سرکار نہرو سرکار کے نقش قدم پر کیوں؟

 


حفیظ نعمانی

اسے اتفاق بھی کہا جاسکتا ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہم پروردگار کی عطا کی ہوئی اتنی زندگی میں آج تک کسی چھوٹی سے چھوٹی تنظیم کے بھی صدر نہ بن سکے۔ اور پوری دیانتداری سے کہتے ہیں کہ دل میں کچھ بننے کی خواہش بھی نہیں ہوئی۔ بعض دوستوں نے یہ دیکھ کر کہ ہم کسی دوسرے کو کچھ بنانے کے لئے اپنا سب کچھ دائو پر لگائے ہوئے ہیں کہا بھی کہ جب اتنی ہی محنت اور خرچ کرنا تھا تو خود کیوں نہ بن گئے؟ اور ہم نے ہمیشہ یہ جواب دیا کہ سابق بن کر زندہ رہنے کی ہمت نہیں ہے۔ اور انشاء اللہ سابق حفیظ نعمانی کبھی نہیں بنیں گے۔ عمر کی اس سیڑھی پر آتے آتے لکھنے والے بعض اخبارات کا سابق ایڈیٹر لکھ دیتے ہیں۔ لیکن اس کا اثر اس لئے نہیں ہوتا کہ آج بھی اخبار وہی محبت دلا رہے ہیں جو 1956 ء اور 1962 ء میں دلاتے تھے۔
یہ اس لئے لکھنا پڑا کہ ہمیں کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کامیاب ہونے کے بعد۔ یہ۔ یہ۔ اور وہ کریں گے۔ لیکن نہ آپ نے یہ کیا نہ وہ کیا۔ لیکن جب سوچتے ہیں کہ ان پر کیا گذرتی ہوگی؟ جنہیں ہر برس میں سیکڑوں مرتبہ یہ سننا پڑتا ہوگا؟ ملک کا منظرنامہ ہر جگہ بدلتا رہتا ہے۔ اس زمانہ کے دیکھنے والے ابھی کروڑوں ہیں جب کانگریس سے بی جے پی کے لیڈر مطالبہ کرتے تھے کہ سی بی آئی کو غیرجانبدار آزاد ہونا چاہئے۔ وہ حکومت کے نہیں عدالت کے سامنے جواب دہ ہو۔ بی جے پی نے اپنے ہر انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ دہلی کو پوری ریاست کا درجہ دیں گے۔ دہلی میں امن و قانون کا مسئلہ اس لئے خراب ہے اور اس لئے ترقی نہیں ہورہی کہ وہ آدھا تیتر آدھی بٹیر ہے۔ اور ہر مخالف پارٹی اس حق میں ہے کہ سی بی آئی یا دوسری خفیہ ایجنسیاں حکومت کے کنٹرول میں نہ ہوں۔
سی بی آئی کی حیثیت برسوں سے سپریم کورٹ کے جیسی ہوگئی ہے۔ آج ہر کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہر اہم معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کی جائے۔ ہم اُترپردیش میں رہتے ہیں یہاں سی آئی ڈی بھی ہے اور سی بی سی آئی ڈی بھی جن کا کروڑوں روپئے مہینے کا خرچ ہے۔ ایسی ہی صوبائی ایجنسیاں ہر صوبہ میں ہوں گی۔ کسی کو یاد ہو نہو ہمیںیاد ہے کہ 60  اور 70  کی دہائی میں پولیس پر بھروسہ نہ کرنے کی وجہ سے لوگ کہتے تھے کہ سی آئی ڈی سے تحقیقات کرالی جائے۔ اور جب سی آئی ڈی سے بھروسہ اٹھا تو کہا جانے لگا کہ سی بی سی آئی ڈی سے کرالی جائے۔ اور آج چھوٹے سے چھوٹے معاملے کے لئے بھی نہ کوئی سی آئی ڈی کے لئے کہتا ہے اور نہ سی بی سی آئی ڈی کے لئے۔ ہر کسی کا ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے کہ سی بی آئی سے تحقیقات کرالی جائے حد یہ کہ مجسٹریٹ سے بھی نہیں۔
1998 ء سے 2004 ء تک چھ سال مرکز میں بی جے پی کی حکومت رہی جس کے وزیر اعظم اٹل جی تھے اور اب 2014 ء سے پھر بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان آٹھ برسوں میں ایک بار بھی کسی نے اعلان نہیں کیا کہ فلاں تاریخ سے سی بی آئی حکومت کو جواب دہ نہیںہوگی عدالت کو ہوگی۔ بلکہ سی بی آئی کا بوجھ کم کرنے کے لئے ایک اور فورس۔ این آئی اے بنائی گئی تھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ صاحب معاملہ کو سی بی آئی کی طرف دیکھنے کا خیال آنے سے پہلے ہی این آئی اے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گی۔ لیکن سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں کو کلین چٹ دلاکر اور اے ٹی ایس پر یہ الزام لگاکر کہ فوجی افسر کے گھر میں آر ڈی ایکس کے بورے اس نے رکھوائے تھے۔ اپنے کو اتنا حقیر بنا لیا کہ وہ یوپی کی ایجنسیوں سے زیادہ بے اثر ہوگئیں؟ اور یہی حال رہا تو کسی معاملہ میں سی بی آئی بھی یوپی کی سی بی سی آئی ڈی ہوجائے گی۔
عرض کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیا ایک بار نہیں سو بار کہنے کے بعد کہ یہ غلط ہورہا ہے۔ اور ہم اگر حکومت بنائیں گے تو سب سے پہلے اسے تبدیل کریں گے اور آٹھ برس میں تبدیلی کا ذکر بھی نہ کرنے سے بھی شرم سے آنکھ نہیں جھکتی؟ چار دن پہلے پارٹی کے صدر امت شاہ ہاتھ میںایک پرچہ لے کر سبق کی طرح سنا رہے تھے۔ ہم نے یہ بھی کردیا وہ بھی کردیا مہنگائی بھی کم کردی ریلوے کے دلالوں کو بھی ختم کردیا۔ غرض کہ سب کردیا جبکہ ابھی صرف دو سال ہوئے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے ہر کام اس طرح ہورہا ہے جیسے 1952 ء سے ہوتا آرہا ہے۔ اور ڈھانچہ ایسا بنا دیا گیا ہے کہ کوئی کچھ کرہی نہیںسکتا۔
حکومت سے باہر رہنے والی ہر پارٹی پولیس مینول اور جیل مینول تبدیل کرنے کی بات کرتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ورکروں پر جانوروں کی طرح  لاٹھی برساتی ہے اور وہ جب جیل میں جاتے ہیں تو جلی ہوئی روٹی اور بدبو دار سبزی کھانے کو ملتی ہے۔ لیکن حکومت بنتے ہی بدلنے کے بجائے یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اب ہم نہیں مخالف مارے جائیں گے اور جیل جائیں گے۔ 67  برس ہوگئے مگر آج بھی پولیس اور جیل مینول وہی ہیں جو 1862 ء میں انگریزوں نے بنائے تھے اور غلاموں پر حکومت کرنے کے لئے بنائے تھے۔
گذشتہ دس برس سے ہمارے بڑے بھائی جب لندن کی سردی سے بچنے کے لئے لکھنؤ آتے ہیں تو ہمارے ساتھ ہی قیام کرتے ہیں۔ اور آکر فرمائش کرتے ہیں کہ برائون بریڈ منگوائو۔ ہمارا سارا گھر سفید بریڈ سے ہی ناشتہ کرتا ہے۔ دو سال پہلے ہم اور وہ اکیلے ناشتہ کررہے تھے تو انہوں نے بدلے ہوئے لہجے میں کہا کہ تم یہ زہر کیوں کھاتے ہو؟ ہم نے عادت کے مطابق جواب نہیں دیا اور انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کیوںزہر ہے؟ کل دن اور رات میں اور آج ہر اخبار میں وضاحت ہے کہ اس کے کھانے سے کینسر بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں اسے خوبصورت اور خوش ذائقہ بنانے کے لئے ایسے کیمیکل ملائے جاتے ہیں جو زہر ہیں۔ اب خیال آیا کہ بھائی صاحب نے شاید وضاحت اس لئے نہیں کی ہوگی کہ وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہندوستان میں بھی سب کو معلوم ہوگا کہ کیمیکل ملائے جاتے ہیں جن سے کینسر ہوسکتا ہے۔
آج مرکزی وزیر صحت فرمارہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ہم نے اپنے افسروں کو حکم دے دیا ہے کہ وہ اس کی گہرائی سے تحقیق کریں۔ جبکہ میڈیا چیخ رہا ہے کہ جو نمونے لئے گئے تھے ان میں 84%  میں یہ کیمیکل پایا گیا۔ اب کیا اسے حکومت کی صنعت کار نوازی کہا جائے کہ قوم سے کہا جارہا ہے کہ فی الحال زہر کھاتے رہو سیٹھوں کا نقصان نہ کرو سال چھ مہینے میں جب ہمارے افسروں کی رپورٹ آئے گی تب ہم بتائیں گے کہ کیا کرنا چاہئے؟ الزام صرف مودی سرکار کو ہی نہیں دیا جاسکتا کیونکہ چار سال پہلے یہ معلوم ہوچکا تھا اور دنیا کے اکثر ملکوں میں اس کی فروخت پر پابندی لگ چکی ہے۔ اور شاید برطانیہ میں دس سال سے برائون بریڈ اسی لئے کھائی جارہی ہے؟ اس کے باوجود نہ منموہن سنگھ صاحب کو خیال آیا اور نہ مودی صاحب کو۔
ملک کی یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ حکومت کرنے کا ایک ہی گھساپٹا طریقہ ہے کہ افسروں اور پولیس کے ذریعہ حکومت کی جائے۔ فساد ہوجائے تو ایک سپاہی کی رپورٹ آخری رپورٹ ہے اور قدرتی تباہی آجائے تو جو لیکھ پال لکھ دے بس وہی گیتا اور رامائن ہے۔ پنڈت نہرو کے زمانے میں ڈاکٹر لوہیا چوکھمبا راج کی بات کرتے تھے اور بزرگ ہندو لیڈر رام راج کی۔ لوہیا وادیوں نے کبھی چوکھمبا راج کرکے نہیں دکھایا کہ وہ کیا ہے؟ اور سنگھ پریوار نے یہ نہیں دکھایا کہ رام راج کیسا ہوگا؟ پہلے دن سے آج تک نہرو راج ہورہا ہے اور نہرو مائونٹ بیٹن راج کرکے چلے گئے۔ اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ منسٹر صاحب فرمارہے ہیں کہ افسروں کی رپورٹ آنے دو۔ اور یہ نہیںدیکھتے کہ بڑے چھوٹے بیس ملکوں نے ہر بیکری پر پابندی لگادی ہے۔ 120  کروڑ انسانوں کی زندگی ان افسروں کی مٹھی میں ہے جن کے ایمان اور دھرم کا حال روز اخباروں میں آپ پڑھتے رہتے ہیں۔ اچھا یہ ہے کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا کرنا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اقبال اور تصورِ امامت

اقبال اور تصورِ امامت

 

  • News Code : 756661
  • Source : ابنا خصوصی
Brief

دو رکعتی اماموں کو معرفتِ امام سے نا بلد قرار دینا اقبال کے تصّورِ امامت کی حساسیت کا غماز ہے۔ظاہر ہے کہ حقیقی امت پر خیالی و اختراعی امامت کا اطلاق بعید از حقیقت ہے۔ اقبال جس امامت کی حمایت نظری و عملی اعتبار سے کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے اسرار و اموز اور اصولی خطوط قرآن و احادیثِ نبویۖ میں کہیں پوشیدہ تو کہیں آشکار ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ 
  بقلم: فدا حسین بالہامی
 ''فلسفئہ خودی'' اقبال کی فکری کائنات کا مرکز و محور ہے۔ اگر اس مرکز کو اپنی جگہ سے ہٹایا جائے تو اس فکری کائنات میں محشر بپا ہوگا۔ اس لحاظ سے اقبال کی شاعری اور فکرو فلسفہ کا جزوی مطالعہ کسی طور بھی اقبال شناسی میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔ یہاں ایک مربوط و منضبط فکری نظام کار فرما ہے۔ جو مبسوط اور منّظم مطالعہ کا متّقاضی ہے۔ قاری، محقق یا نقاد کسی بھی موضوع کے تحت فکرِ اقبال پر اظہار خیال کرنا چاہے۔ تو اُسکے لئے لازمی ہے کہ وہ علامہ کے فکری التزام اور فنی دروبست سے کماحقہ، اَشنا ہو۔ علی الخصوص ''فلسفئہ خودی'' سے اعراض اس سلسلے میں نیم نگاہی پر منتج ہوگا۔ اس حقیقت کے پیشِ نظر زپرِ بحث عنوان کی بعض مخفی جہات کا سراغ فلسفئہ خودی میں بھی مل سکتا ہے۔
    تصّورِ خودی دراصل قرآن کے تصّورِ نیابتِ الہیٰ کی فلسفیانہ اور بلیغانہ تفسیر ہے۔ نائب کی عظمت ور فعت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ وہ کس کے حکم سے کس کا نائب مقرر ہوا ہے؟۔ قرآن مجید میں تخلیق آدم کے تعلق سے جو تصریحات ملتی ہیں۔ ان کے مطابق خالق کائنات نے انسان کو اپنے ہی حکم سے خود اپنا نائب مقرر فرمایا ہے۔ نظریہ خودی کی تشکیل میں تین منابع خاص طور سے اقبال کے زیرِنظررہے ہیں  ١)تصّوف کا وجودی نظریہ  ٢)نطشے کا نظریۂ فوق البشر اور  ٣)کلامِ مجید کا نظریۂ نیابت۔ علامہ اقبال نے جب ان تینوں نظریات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا۔ تو وہ اسی نتیجہ پر پہنچے کہ قرآن نے انسان کو عظمت و رفعت عطا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم مسئولیت سونپی ہے۔ تصّوف کا نظریہ و حدت الوجود در اصل اس مسئولیت سے راہبانہ فرار ہے نیز نطشے کے افکار باغیانہ فرار کے غماز ہیں۔ اس ''راہبانہ فرار '' اور''باغیانہ فرار'' سے بیرون اور افراط و تفریط سے منزّہ ''نظریہ ٔ  خودی'' کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان اُس ''باطنی کائنات'' کی بو قلمونی کا چشمِ بصیرت سے مشاہدہ کرے۔ جس کو جناب امیر نے پوشیدہ ''عالم اکبر'' کہا ہے۔ تاکہ انسان عرفانِ ذات کے جام سے سرشار ہو کر تسخیر کائنات کی پر خار و دشوار گزار مرحلے کو عبور کرکے بارگاہِ ایزدی تک رَسائی حاصل کر سکے۔ نیز اپنی شخصیت کی تعمیر کیلئے اپنی تمام تر خلاّقانہ صلاحتوں کو بروئے کار لائے۔ خودی کے آئینے میں خود شناسی و خود یابی کی جاذبِ نظر صورت دکھائی دے تو خود بخود عزتِ نفس کا احساس ابھرے گا۔    
جمال اپنا اگر تو خواب میں بھی دیکھے 
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی

ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali