اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کے مطابق پارا چنار کی عید گاہ مارکیٹ میں واقع سبزی منڈی میں دھماکا اُس وقت ہوا، جب وہاں لوگ کافی تعداد میں خریداری میں مصروف تھے۔


ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد سبزی کے کریٹ میں رکھا گیا تھا، جسے ریموٹ کنٹرول سے اڑایا گیا۔

دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکے کے بعد فوج اور ایف سی کی کوئیک ریسپانس فورس بھی جائے وقوع پر پہنچی۔

دھماکے کے زخمیوں کو ایجنسی ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا۔
اب تک کے زخمی اور شہداء کے نام


اس سے قبل دسمبر 2015 میں بھی پارا چنار کے عید گاہ لنڈا بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد شہید ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی تھی۔

واضح رہے کہ پارا چنار پاک افغان سرحد پر قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا انتظامی ہیڈ کوارٹر ہے، یہ زیادہ آبادی والا علاقہ نہیں ہے، اس علاقے کی آبادی 40 ہزار کے قریب ہے جس میں مختلف قبائل، نسل اور عقائد کے لوگ شامل ہیں، یہ علاقہ طالبان سمیت دیگر تکفیری دہشتگردوں کی ٹارگیٹ لیسٹ میں شامل ہے اسکی بنیادی وجہ اس اہم حساس پوزیشن اور شیعہ اکثریتی آبادی ہونا ہے، مگر سمجھ سے بالا تر ہے کہ دہشتگردوں کی ٹارگیٹ لسٹ پر ہونے کے باوجود ریاستی ادارے اس خطہ کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لئے مقامی قبائل کو پریشر کررہے ہیں، تاکہ وہ غیر مسلحہ ہوجائیں اور دہشتگرد اپنا ہدف حاصل کرسکیں۔