786

ڈوبا ہوا سورج

بیجاپور کی اسلامی اور شیعی میراث کا تذکرہ ۔

 

تذکرۂ اولیاء معروف : 

بیجاپور میں میں 400 سے زاید اولیاء و مشائخ مدفون ہیں ۔ 

أ‌. حضرت شیخ عین الدین گنج العلوم جنیدی بیجاپوری ۔ 

آپ دھلی کے نزدیک گاوں "نوکہ" میں بوقت طلوع آفتاب ، روز چہارشنبہ ، 19 ، ربیع الاول ، 706 ھ ۔ مطابق 1302 پیدا ہوۓ ۔   27 جمادی الثانی 795 ھ مطابق 1392 بمقام بیجاپور رصلت پائی ۔ آپ کے مرقد پر خواجہ محمود گاوان نے گنبد تعمر کرایا ۔ بحوالہ قبلی ص 60 ۔ 

والد کا نام شیخ شرف الدین دھلوی ہے اپ کا سلسلۂ نسب ابوالقاسم خواجہ جنید بغدادی تک پہونچتاہے ، آپ کی عمر والد کے انتقال کے وقت دیڑہ سال اور والدہ کے انتقال کے وقت 4 سال تھی ۔ ص 29 ۔ یہ وفت علاء الدین خلجی کے دور حکومت کا تھا۔ 

دھلی سگر کے بعد آپ نے 22 سال کا عرصہ بیجاپور میں گذارہ ، اس وفت بیجاپور میں سلاطین بہمنیہ کی حکومت تھی ۔ 

آپ کی اولاد بھی بہت جید عالم اور دروس دینی کے فاضل تھے ، اور آپ کے تربیت یافتہ شاگردوں میں خواجہ محمد حسینی گیسونراز کو بھی گنا جاتاہے ۔ 

اساتذہ : 

سید خواجہ میر علا‎ء الدین حسینی جیوری ۔ 

شیخ دصر الدین دولت آبادی۔ 

شمس الدین محمد لامغانی مدفون گلبرگہ ۔ 

 

تالیفات :

آپ کی 132 تالیفات میں سے اب ایک بھی موجود نہیں ہے ، جو علوم دینیہ کے علاوہ علم طب و تاریخ و تراجم علماء میں تھیں ۔ 

آپ کا صاحب کرامات ہونا بھی تاریخ میں ثبت ہے ۔ 

منابع : 

روضۃ الاولیاء بیجاپور ۔ محمد ابراھیم زبیری ۔ 

واقعات مملکت بیجاپور ، بشیر الدین احمد ہھلوی ۔ 

دکن کے بہمنی سلاطین ، ہارون شیروانی ۔ 

جواہر الاولیاء بیجاپور ۔ شاہ مرتضی قادری ۔ 

مجموع الانساب ۔ 

بستان العارفین ۔ 

تاریخ الحاق ۔ 

تاریخ طبقات ناصری ۔ 

بساتین السلاطین ۔

محقق : محمد باسط علے دکن ۔