شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۳۴ مطلب با موضوع «اردو اخبار» ثبت شده است

چاۓ کے فواعد

 
چائے تو متعدد افراد پینے کے شوقین ہوتے ہیں مگر یہ گرم مشروب آپ کو ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے جان لیوا مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو پسند چائے بلڈ شوگر کی بڑھنے والی سطح کو کم کرتی ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ یہ گرم مشروب میٹھی چیزیں کھانے سے خون میں گلوکوز کی بڑھنے والی سطح کو نمایاں حد تک کم کرتی ہے۔

تحقیق کے مطابق چائے میں موجود جز پولی فینول چینی کے جذب ہونے کو بلاک کرتا ہے اور یہ بتانا ضروری نہیں کہ بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا ذیابیطس جیسے مرض کے خطرے سے بچنے کے لیے کتنا ضروری ہے۔ اسی طرح تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ چائے کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو اس مرض کی پیچیدگیوں سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق کے دوران 24 افراد پر چائے کے اثرات کو دیکھا گیا جن میں سے نصف کا بلڈ شوگر لیول معمول کے مطابق تھا جبکہ دیگر میں ذیابیطس سے قبل کے مرض کی تشخیص ہوچکی تھی۔ اس تجربے سے قبل دونوں گروپس کو ہدایت کی گئی کہ وہ ورزش اور متوازن غذا کا استعمال ترک کردیں اور انہیں شام میں کم چینی والی غذا کا استعمال کرایا گیا۔ اگلی صبح ان کے خون کے نمونے ناشتے سے پہلے لیے گئے جس کے بعد میٹھے مشروبات کا استعمال کرایا گیا اور اس کے بعد چائے دی گئی۔ چائے پینے کے آدھے گھنٹے سے لے کر دو گھنٹے کے دوران ان کے خون کے نمونے لیے گئے اور یہ تجربہ ایک، ایک ہفتے کے وقفے کے بعد تین بار دہرایا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوا مگر فوری چائے پینے سے حیران کن طور پر بلڈ شوگر کی سطح معمول پر آگئی جبکہ انسولین پر بھی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ چائے پینا درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ذہنی تنزلی کا خطرہ 50 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ یہ نئی تحقیق طبی جریدے ایشیاءپیسیفک جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئی۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ جلد آئیں گی ہندوستان

 
جکارتہ،7مارچ(ایجنسی) بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے منگل کو کہا ہے کہ وہ جلد ہی ہندوستان کا دورہ کریں گی. اس سے پہلے ان کی گزشتہ دسمبر میں آنے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن مبینہ طور پر نوٹ بندی کی وجہ جنم لیتی سیاسی چیلنجوں میں نئی ​​دہلی کے الجھے ہونے کے سبب ان کے سفر کی منصوبہ بندی کو ملتوی کر دیا گیا تھا.


Indian Ocean Rim Association (IORA) ایسوسی ایشن کے ایک سربراہی کانفرنس سے الگ ہندوستان دورے سے توقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر حسینہ نے کہا، 'میں ہندوستان آ رہی ہوں.' خارجہ سیکرٹری ایس. جے شنکر کی فروری میں ڈھاکہ سفر کے دوران حسینہ کے نائب پریس سیکرٹری ایم نجرول اسلام نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم اپریل میں ہندوستان کا دورہ کریں گی. وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے سال 2015 میں انہیں دیے گئے دعوت پر بھارت کا دورہ کریں گی.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

امام علی علیہ السلام غیر مسلمانوں کی نظر میں

حضرت علی کرم اللہ وجھہ غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کی نظر میں

  •  منگل, 14 جولائی 2015 13:14
  •  
 
حضرت علی کرم اللہ وجھہ غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کی نظر میں
 

تحریر: ملک جرار عباس یزدانی

تاریخ انسانی میں بڑی بڑی ہستیاں اور شخصیات گزری ہیں جنہوں نے تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، لیکن ہر شخصیت کے اندر کوئی نہ کوئی ایک صفت ہوتی جو اسے دوسرے افراد سے ممتاز کرتی تھی، لیکن تاریخ بشریت میں ایک وقت ایک ایسا موڑ بھی آیا، جس نے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا، یہ وہ وقت تھا جب اس دنیا میں حامی و ناصر اسلام و پیامبرﷺ یعنی حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے قدم رکھا۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ اس ہستی اور ذات والا صفات کا نام ہے کہ قلم جس کی توصیف سے عاجز اور ناتوان ہیں، کیونکہ علی ؑ اس قلزم فضیلت کا نام ہے کہ جس کی دنیا کے پیمانوں سے پیمایش نہیں کی جاسکتی، طائر فکر انسانی جس قدر بھی اپنی پرواز بلند کرتا ہے، لیکن ذات علی کے سامنے وہ بونا ہی نظر آتا ہے، کیونکہ عقل اور افکار علی کی بے نظیر اور بے مثل ہستی کا احاطہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس میں کویی شک اور دو رائے نہیں ہیں کہ پیامبر خاتم ﷺ کی ذات والا صفات کے بعد بالاتفاق جس ہستی کا مقام اور مرتبہ عظیم الشان ہے، وہ یہی حضرت علی کرم اللہ وجھہ ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ ایسی جامع اضداد ہستی کا نام ہے کہ جنکی توصیف اور مدح و ستایش کے لئے دنیا کے نابغہ اور عظیم انسانوں نے ہر دور میں اپنے قلم کو جنبش دی ہے، لیکن اس ذوابعاد ہستی کی کسی نے عرفانی اور معنوی بعد سے توصیف کی تو کسی نے علی کو ایک عظیم اور بے مثال ادیب ہونے کے ناطے سے دیکھا، کسی نے سیاست اور حکومت کے آئینہ سے علی کی شخصیت کو جانچا، کسی نے اپنا زاویہ نگاہ عدالت اور شجاعت علی کی طرف مرکوز رکھا، ان سب قابل قدر کاوشوں کے باوجود کسی نے ذات علی کو بطور کامل و اکمل نہ خود پہچانا اور نہ دوسروں سے روشناس کرایا۔

حضرت علی کرم اللہ وجھہ وہ ہستی ہیں کہ جنکوں اپنوں اور بیگانوں دونوں نے موضوع بحث بنایا۔ مسلمان مفکرین، دانشوروں، علماء، ادباء اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کسی نہ کسی عنوان سے انکی ذات کو محور گفتگو بنایا، لیکن اپنے تو اپنے غیروں نے بھی جب تاریخ کے قرطاس الٹنے اور کتب تاریخ و سیرت کی ورق گردانی شروع کی تو اسلام کی بزرگ ہستیوں میں سے پیامبر رحمت ﷺ کے بعد جس ہستی نے انکو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، وہ حضرت علی کرم اللہ وجھہ کی ذات گرامی قدر تھی۔ بہت سے ایسے غیر مسلم اسکالر اور دانشور تھے جو مجبور ہوگئے کہ وہ اس ہستی کا ذکر کریں، بہت سوں نے مستقل کتب تحریر کیں اور بہت سوں نے اپنی کتب کے درمیان انکا ذکر خیر کیا۔ اس تحریر میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ ہم تمام غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کے اقوال کو نقل کریں، یہاں ہم اس تحریر کی وسعت کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ چیدہ چیدہ افراد کے اقوال کو حضرت علی کرم اللہ وجھہ کے متعلق ذکر کریں گے۔

1۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ اور جارج جرداق مسیحی:
جارج جرداق مسیحی حضرت علی کا ایک عیسایی عاشق ہے، اس کا تعلق لبنان سے ہے، اس نے ایک مستقل کتاب ''صوت العدالۃ الانسانیہ'' حضرت علی کے بارے میں تحریر کی ہے،

علی توصیف سے بلند:
جارج جرداق لکھتا ہے کہ حقیقت میں کسی بھی مورخ یا محقق کے لئے چاہے وہ کتنا ہی بڑا زیرک اور دانا کیوں نہ ہو، یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اگر چاہے تو ہزار صفحے بھی تحریر کر دے، لیکن علی جیسی ہستیوں کی کامل تصویر کی عکاسی نہیں کرسکتا، کسی میں یہ حوصلہ نہیں ہے کہ وہ ذات علی کو الفاظ کے ذریعے مجسم شکل دے، لہذا ہر وہ کام اور عمل جو حضرت علی نے اپنے خدا کے لئے انجام دیا ہے، وہ ایسا عمل ہے کہ جسے آج تک نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی آنکھ نے دیکھا، اور وہ کارنامے جو انہوں نے انجام دیئے، اس سے بہت زیادہ ہیں کہ جن کو زبان یا قلم سے بیان اور آشکار کیا جائے۔ اس بنا پر ہم جو بھی علی کا عکس یا نقش بناییں گے، وہ یقیناً ناقص اور نامکمل ہوگا۔

دیدار علی کی تمنا:
جارج جرداق ایک اور جگہ یوں رقمطراز ہے کہ؛ اے زمانے تم کو کیا ہوجاتا، اگر تم اپنی تمام تواناییوں کو جمع کرتے اور ہر زمانے میں اسی عقل، قلب، زبان، بیان اور شمشیر کے ساتھ علی کا تحفہ ہر زمانے کو دیتے؟ ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ میں جب بھی اسکول سے نکلتا یا بہتر ہے یہ کہوں کہ جب بھی اسکول سے فرار کرتا تو شاہ بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھ کر قرآن کی سورتوں اور حضرت علی کے خطبات اور کلمات قصار کو حفظ کرتا تھا تو ایسی صورت میں یہ کیسے ممکن تھا کہ میں نہج البلاغہ (حضرت علی کے خطبات، خطوط اور کلمات پر مشتمل کتاب) کے بارے میں کچھ تحریر نہ کرتا۔ جارج جرداق معروف یورپی فلسقی کار لایل سے متعلق لکھتا ہے کہ کار لایل جب بھی اسلام سے متعلق کچھ لکھتا یا پڑھتا ہے تو فوراً اسکا ذہن علی ابن ابیطالب کی جانب راغب ہوجاتا ہے، علی کی ذات اسکو ایک ایسے ہیجان، عشق اور گہرایی میں لے جاتی ہے کہ جس سے اسے ایسی طاقت ملتی ہے کہ وہ خشک علمی مباحث سے نکل کر آسمان شعر میں پرواز شروع کر دیتا ہے اور یہاں اسکے قلم سے علی کی شجاعت کے قصے آبشار کی طرح جھرنے لگتے ہیں، اسی طرح کی کیفیت باروین کاراڈیفو کے ساتھ بھی پیش آتی ہے، وہ بھی جب کبھی علی کے بارے میں گفتگو کرتا ہے تو اس کی رگوں میں حماسی خون دوڑنے لگتا ہے اور اسکے محققانہ قلم سے شاعری پھوٹنے لگتی ہے اور جوش اور ولولہ اسکی تحریر سے ٹپکنے لگتا ہے۔

2۔ جبران خلیل جبران
جبران خلیل جبران بھی ایک لبنانی عیسایی ہے، یہ بارہ سال کی عمر میں آمریکا ہجرت کر گیا، اس نے دو زبانوں عربی اور انگلش میں شاہکار کتابیں تحریر کی ہیں، یہ شخص بھی حضرت علی کے عاشقوں میں سے ہے۔ اسکے آثار میں یہ چیز نظر آتی ہے کہ وہ جب بھی دنیا کی عظیم ہستیوں کا ذکر کرتا ہے تو حضرت عیسٰی علیہ السلام اور حضرت علی کرم اللہ وجھہ کا نام لیتا ہے۔ جبران خلیل جبران لکھتا ہے کہ علی ابن ابیطالب دنیا سے اس حالت میں چلے گئے کہ انکی اپنی عظمت و جلالت انکی شھادت کا سبب بنی۔ علی نے اس دنیا سے اس حالت مین آنکھیں بند کیں، جب انکے لبوں پر نماز کا زمزمہ تھا، انہوں نے بڑے شوق و رغبت اور عشق سے اپنے پروردگار کی طرف رخت سفر باندھا، عربوں نے اس شخصیت کے حقیقی مقام کو نہ پہچانا، لیکن عجمیوں نے جو عربوں کی ہمسائیگی میں رہتے تھے، جو پتھروں اور سنگ ریزوں سے جواہرات جدا کرنے کا ہنر جانتے تھے، کسی حد تک اس ہستی کی معرفت حاصل کی۔

علی ہمسایہ خدا:
جبران خلیل جبران ایک جگہ تحریر کرتا ہے کہ میں آج تک دنیا کے اس راز کو نہ سمجھ پایا کہ کیوں بعض لوگ اپنے زمانے سے بہت آگے ہوتے ہیں، ''میرے عقیدے کے مطابق علی ابن ابی طالب اس زمانے کے نہیں تھے، وہ زمانہ علی کا قدر شناس نہیں تھا، علی اپنے زمانے سے بہت پہلے پیدا ہوگئے تھے۔ مزید لکھتا ہے کہ میرا یہ عقیدہ ہے کہ علی ابن ابی طالب عربوں میں وہ پہلے شخص تھے، جو اس کاینات کی کلی روح کے ساتھ تھے، یعنی خدا کے ہمسایہ تھے اور علی وہ ہستی تھے جو اپنی راتوں کو اس روح کلی عالم کے ساتھ گزارتے تھے۔

3۔ علی عظیم سورما:
معروف مسیحی دانشور کارا ڈیفو لکھتا ہے کہ: علی وہ دردمند اور خونین دل سورما اور وہ نقاب پوش سوار اور شھید امام ہے کہ کہ جسکی روح بہت عمیق اور بلند ہے، علی وہ بلند قامت سورما تھا، جو رکاب پیامبرﷺ میں لڑتا تھا اور جس نے معجزہ آسا کامیابیاں اور کامرانیاں اسلام کے حصے میں ڈالیں، جنگ بدر میں کہ جب علی کی عمر فقط بیس سال تھی، ایک ضربت سے قریش کے ایک سوار کے دو ٹکڑے کر دیئے، جنگ احد میں رسول خدا کی تلوار (ذوالفقار) سے جنگ کی اور زرہوں اور سپروں کے سینے چاک کرکے حملے کئے، قلعہ خیبر پر حملہ کیا تو اپنے طاقتور ہاتھوں سے اس سنگین لوہے کے دروازے کو اکھاڑ کر اپنی ڈھال بنا لیا۔ پیامبر ﷺ کو ان سے شدید محبت تھی اور وہ انکے اوپر مکمل اعتماد کرتے تھے۔

4۔ علی حق پرستوں کے فطری معشوق:
مشہور برطانوی فلسفی توماس کارلایل رقمطراز ہے کہ؛ ہمارا اس کے علاوہ کوئی اور وظیفہ نہیں ہے کہ علی سے محبت اور عشق کریں، کیونکہ وہ ایک جوانمرد اور عالی نفس انسان تھا، علی وہ ہستی تھی کہ جسکے وجدان سے مہر و محبت اور نیکی کے سرچشمے پھوٹتے ہیں، جسکے وجود سے طاقت اور شجاعت کے نغمے بلند ہوتے ہیں، جو شیر سے زیادہ شجاع ہے، لیکن اسکی شجاعت بے مہار نہیں تھی، اسکی شجاعت محبت، عزت اور نرم دلی سے لبریز تھی۔ علی کو کوفے میں مکاری، فریب اور نامردی سے قتل کیا گیا، وہ اپنی شدید عادلانہ زندگی کی وجہ سے شھید کر دیئے گئے۔ علی نے خود اپنی شجاعت سے متعلق فرمایا ہے کہ اگر تمام عرب مجھ سے جنگ کرنے آجاییں، تب بھی میں میدان سے فرار نہیں کروں گا، اور لوگوں کی محبت اور دوستی کے متعلق فرمایا کہ؛ کیا میں صرف اسی بات پر قانع ہو جاوں کہ لوگ مجھے امیرالمومنین کہتے ہیں اور لوگوں کی سختیوں اور مشکلات میں انکا ساتھ نہ دوں۔

5۔ علی اسوہ دین داری:
ہاں میں ایک مسیحی ہوں، لیکن میری آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور میں تنگ نظر نہیں ہوں، میں ایک مسیحی ہوں کہ ایک بزرگ شخصیت کے بارے میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں کہ جس کے بارے میں مسلمان کہتے ہیں کہ اللہ اس سے راضی ہے اور صدق و صفا اسکے ساتھ ہے۔ عیسایی اپنے اجتماعات میں اسکا ذکر کرتے ہیں اور اسکی تعلیمات سے درس لیتے ہیں اور اسکی دین داری کی پیروی کرتے ہیں، خدا کے بندے کوشش کرتے ہیں کہ اسکی طرح خدائے واحد کی پرستش کریں اور اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جس راستے کو اس نے طے کیا ہے اسکو طے کریں، تاکہ وہ یہ ریاضت کرکے اپنی نفس کشی کرکے اس مقام کمال کو پالیں، جسے اس نے حاصل کر لیا ہے۔ علی نے کمالات کے اس آسمان پر کمندیں ڈالی ہیں کہ جہاں ایک دانشور اس کو آسمان علم و ادب کا ایک ستارہ سمجھتا ہے، ایک بڑا لکھاری اس کے طرز نگارش کی پیروی کرتا ہے اور ایک فقیہ اسکی تحقیات پر تکیہ کرتا ہے۔ اس میں کویی شک نہیں کہ تاریخ میں اور بھی بزرگ شخصیات گزری ہیں لیکن علی ان سب سے بلند مرتبہ ہے، علی اپنی عدالت میں انصاف کرتے وقت کسی استثناء کے قایل نہ ہوتے اور برابری کی بنیاد پر جو حکم ہوتا، اسی کے مطابق فیصلہ کرتے تھے، علی کی نظر میں غلام اور آقا سب مساوی تھے، علی یتیموں اور محروموں کو دیکھ کر غمگین ہوتے اور عجیب و غریب حالت ان پر طاری ہوجاتی، علی اپنی آنکھوں سے دیکھتے کہ لوگ کسطرح دنیا کی چکا چوند سے متاثر ہو رہے ہیں، وہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے کہ لوگ کسطرح دنیا کے جھوٹے سرابوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، وہ اپنی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے کہ لوگ جس چیز کی طرف متوجہ ہیں، وہ محض ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

بہت کم لوگ ہیں جو معنویت اور روح حقیقی کی طرف توجہ رکھتے ہیں، لوگوں کی اکثریت ہمیشہ مادیات کے پیچھے بھاگتی رہتی ہے، ان راتوں میں جب میں دکھ اور تکلیف میں ہوتا تھا، میرے افکار اور تخیلات مجھے ماضی کی جانب کھینچنے لگے، امام علی اور امام حسین مجھے یاد آنے لگے، میں کافی دیر تک گریہ کرتا رہا اور پھر میں نے کچھ اشعار ''علی و حسین'' کے بارے میں سپرد قرطاس کئے۔ اے داماد پیامبرﷺ آپ کی شخصیت ان ستاروں کے مدار سے بلند ہے، یہ نور کی خصوصیات میں سے ہے کہ وہ پاک اور منزہ باقی رہتا ہے، جسکو زمانے کا گرد و غبار میلا اور داغ دار نہیں کرسکتا، اور جو کوئی شخصیت کے لحاظ سے ثروتمند ہے، وہ کبھی فقیر نہیں ہوسکتا، اے شھید راہ دین و ایمان، آپ نے مسکراتے لبوں کے ساتھ دنیا کے دردوں اور مشقتوں کو قبول کیا، اے ادب و سخن کے استاد، آپ کا شیوہ گفتار اور طرز تکلم اس سمندر کی طرح ہے کہ جس کی وسعتوں اور گہراییوں میں روحیں ایک دوسرے سے ملاقات کرتی ہیں۔ ہاں؛ زمانہ بوڑھا ہو جائے گا، لیکن علی کا نام چمکتی صبح کی طرح ہمیشہ قائم و دائم رہے گا، ہر روز تمام زمانوں اور صدیوں میں علی کا نام صبح کی سفیدی اور نور کی طرح تمام بشریت کے چہرے پر چمکتا اور دمکتا رہے گا اور ہر روز طلوع کرے گا۔ (ڈاکٹر پولس سلامہ معروف عیسایی ادیب، محقق اور ماہر قانون)

6۔ علی اور اصولوں پر اصرار:
معروف مسیحی میڈم ڈیلفای رقمطراز ہیں کہ؛ علی فیصلوں کے وقت انتہایی درجے تک عادلانہ فیصلے کرتے تھے، علی قوانین الہی کے اجرا میں سختی سے کام لیتے تھے، علی وہ ہستی ہیں کہ مسلمانوں کی نسبت جنکے تمام اعمال اور رفتار بہت ہی منصفانہ ہوتی تھی، علی وہ ہیں کہ جنکی دھمکی اور خوشخبری قطعی ہوتی تھی۔ پھر لکھتی ہیں اے میری آنکھوں گریہ کرو اور اپنے اشکوں کو میرے آہ و فغاں کے ساتھ اولاد پیامبرﷺ کے لئے شامل کرو کہ انہیں کسطرح مظلومانہ طریقے سے شھید کردیا گیا۔
محترم قاریین! یہ ایک مختصر سی جھلک تھی غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کے حضرت علی کرم اللہ وجھہ کے بارے میں تاثرات کی، اگر ہم اس موضوع پر گفتگو کرنا چاہیں تو شاید ایک ضخیم کتاب وجود میں آجائے۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ کی ذات گرانقدر نہ فقط تمام مسلمانوں بلکہ تمام بشریت کے لئے بعض جہات سے قابل عمل اور اسوہ ہے، جنکی بابرکت حیات سے الھام لیکر ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ میں اپنی تحریر ایک دانشور کے اس جملے پر ختم کر رہا ہوں کہ جنہوں نے فرمایا تھا کہ علی کائنات کی وہ مظلوم ہستی ہے کہ جس کا ذکر اپنوں نے خوف کی وجہ سے اور غیروں نے دشمنی، حسد اور کینے کی وجہ سے چھپایا، لیکن پھر بھی پورا عالم علی کی فضیلتوں سے جگمگا رہا ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ایران،عراق، ہندوستان ،پاکستان اور بعض دیگر اسلامی ممالک میں آج رمضان کا پہلا روزہ

ایران،عراق، ہندوستان ،پاکستان اور بعض دیگر اسلامی ممالک میں آج رمضان کا پہلا روزہ

 

  • News Code : 758716
  • Source : islamtimes
Brief

اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، ہندوستان ، پاکستان اور بعض دیگر اسلامی ممالک میں آج رمضان المبارک کا پہلا روزہ ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران، عراق، ہندوستان ، پاکستان اور بعض دیگر اسلامی ممالک میں آج رمضان المبارک کا پہلا روزہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایران میں شعبان المعظم کے 30 دن پورے ہوگئے جس کے بعد آج بروزمنگل رمضان المبارک کی پہلی تاریخ ہے جبکہ پاکستان اور ہندوستان میں بھی کل رات چاند ںظر آگیا اور وہاں کی ہلال کمیٹیوں نے آج رمضان المبارک کی پہلی تاریح کا اعلان کرددا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

/169

 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بحر اوقیانوس کی تہہ میں انٹرنیٹ کیبل بچھائی جائے گی

 
 
6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔

مائیکروسافٹ کارپوریشن اور فیس بک انکارپوریٹڈ نے تیز رفتار آن لائن اور کلاؤڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کی تہہ میں ایک کیبل بچھانے پر اتفاق کیا ہے۔

مائیکروسافٹ اور فیس بک نے جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔ سپین سے یہ کیبل افریقہ، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے دیگر حصوں میں موجود انٹرنیٹ تنصیبات کو آپس میں منسلک کرے گی۔

ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیبل کی تعمیر اگست میں شروع ہو گی اور اکتوبر 2017 تک ختم ہو جائے گی۔ یہ کیبل ایک سیکنڈ میں 160 ٹیرابِٹ ڈیٹا لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے جو امریکہ کے ہوم انٹرنیٹ کنکشن سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ گنا زیادہ استعداد ہے۔

دو سال قبل گوگل نے بھی پانچ ایشیائی کمپنیوں کے ساتھ امریکہ اور جاپان کو منسلک کرنے کے لیے بحرالکاہل کی تہہ میں کیبل بچھانے کے ایسے ہی ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

بڑی مقدار میں ڈیٹا محفوظ کرنے والے زیر سمندر ڈیٹا مراکز کو ایک امکان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جنہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے توانائی کے سمندری ذرائع استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

عالمی سربراہان ٹرمپ کے بیانات پر فکرمند: اوباما

 
 


صدر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی سربراہان اس امکان پر فکرمند ہیں کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ امیدوار بن سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے متنازع ارب پتی امیدوار کے خلاف ذاتی طور پر بھی سخت نکتہ چینی کی۔

جاپان کے ساحلی شہر، ازے شیما میں جمعرات کو اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ان بیانات پر دنیا سنجیدگی سے دھیان دے رہی ہے، چونکہ ’’امریکہ بین الاقوامی امور میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے‘‘۔ دنیا کے سات امیر ترین ملکوں کے سربراہان نے آج سالانہ اجلاس کے پہلے روز کی کارروائی میں شرکت کی۔

بعد ازاں، آج ہی کے دِن، ٹرمپ نے عالمی رہمناؤں سے منسوب اوباما کی رائے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اُن کا انداز دوستانہ فکرمندی کا ہے، تو یہ ایک اچھی بات ہے‘‘۔
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

گھر > خصوصی آندھرا کے وزیر کا الزام، 'خلیج کے ممالک میں دوکان کے سامان کی طرح بیچی جا رہی خواتین'

 
چنئی،24مئی(ایجنسی) خلیج کے ممالک میں گھریلو کام کرنے والی آندھرا پردیش کی عورتیں وہاں کی جیلوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں. ان خواتین نے یا تو اپنے مالک کی زیادتی سے تنگ آکر یا پھر ان کے ویزا کی مدت ختم ہونے پر واپس آنے کی کوشش کی تھی. ' آندھرا کے ایک وزیر نے یہ الزام لگاتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس معاملے میں پہل کرکے ان خواتین کی مدد کی فریاد ہے.
آندھرا کے تارکین وطن ہندوستانیوں سے جڑے معاملات کی فلاح و بہبود کے وزیر، پی رگھوناتھ ریڈی نے اس سلسلے میں وزیر خارجہ سشما سوراج کو خط لکھ کر ان خواتین کو واپس لانے کے لئے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے. خط میں انہوں نے کہا، 'ایسی خواتین کو ضروری ویزا کاغذات دے کر اور مفت سفر کی سہولت دیتے ہوئے جلد سے جلد گھر واپس لانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جانے چاہئے. خلیجی ممالک میں ہندوستانی سفارت خانوں کو اس معاملے میں دخل دے کر کھانے، کپڑے اور رہنے کے لئے ضروری مدد کرنے سے متعلق ہدایات دی جانے چاہئے. '
ہندوستانی اعداد و شمار کے مطابق بحرین، کویت، قطر، سعودی عرب، یو اے ای اور عمان میں تقریبا 60 لاکھ ہندوستانی تارکین رہ رہے ہیں. ریڈی نے اپنے خط میں لکھا، 'ان میں وہ عورتیں بھی شامل ہیں 
خط میں انہوں نے الزام لگایا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ ریاستوں کی خواتین خوردہ دکان کی طرح کی طرح بیچی جا رہی ہے. ' ریڈی کے مطابق، 'خواتین سعودی عرب میں چار لاکھ روپے ($ 6000) اور بحرین، متحدہ عرب امارات اور کویت میں ایک لاکھ روپے ($ 1،500) سے لے کر دو لاکھ روپے ($ 30000) تک میں بیچی جا رہی ہے.' وزیر نے لکھا، 'حال ہی میں خلیجی ممالک سے تقریبا 25 قیدی خواتین نے ریاستی حکومت سے مدد کا مطالبہ کیا ہے.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

گھر > خصوصی آسام اسمبلی انتخابات: کنگ میکر ' بننے کا خواب پورا نہیں ہو سکا:بدرالدین اجمل

 
گوہاٹی،19مئی(ایجنسی) آسام انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد بدرالدین اجمل کی پارٹی AIUDF کا کنگ میکر بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا اور ان کی پارٹی کے کھاتے میں 13 سیٹیں جاتی نظر آ رہی ہیں. انتخابات میں اجمل کو خود شکست کا سامنا کرنا پڑا.
انتخابات میں جہاں بی جے پی قیادت اتحاد 87 نشستیں جیت کر ریاست میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے قریب پہنچ گئی ہے وہیں 2011 میں 18 سیٹ جیتنے والی اجمل کی AIUDF کو اس بار 13 سیٹیں ہی ملتی دکھائی دے رہی ہیں. گزشتہ اسمبلی میں اجمل کی پارٹی اہم اپوزیشن پارٹی تھی.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

جنیوا کی نیلامی میں ریکارڈ 3.16 کروڑ ڈالر میں بکا 'پنک ڈائمنڈ'

 
نئی دہلی ،18مئی(ایجنسی) 'یونیک پنک' کے نام سے مشہور 15.38 کیرٹ کا پانی کی بوند کے سائز کا گلابی ہیرے جنیوا میں Sotheby's کی نیلامی میں ریکارڈ 3.16 کروڑ ڈالر میں بکا. اس نیلامی میں فروخت ہونے والا سب سے مہنگا fancy vivid pink diamond ڈائمنڈ بن گیا ہے.
بین الاقوامی نیلام گھر Sotheby کی طرف سے 17 مئی کو جنیوا میں منعقد Magnificent Jewels and Noble Jewels نیلامی کے دوران یہ ہیرے بکا.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ایران، ہندوستان اورافغانستان کے سربراہوں کی مجوزہ ملاقات

ایران، ہندوستان اورافغانستان کے سربراہوں کی مجوزہ ملاقات

 

  • News Code : 755069
  • Source : ۔
 
Brief

اسلامی جمہوریہ ایران ہندوستان اور افغانستان کے سربراہان مملکت آئندہ پیرکو تہران میں سہ فریقی ملاقات میں ایران کی بندرگاہ چابہار کے ٹرانزیٹ کے معاملات سے متعلق اہم سمجھوتے کوحتمی شکل دیں گے-

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہندوستان اور افغانستان کے سربراہان مملکت آئندہ پیرکو تہران میں سہ فریقی ملاقات میں ایران کی بندرگاہ چابہار کے ٹرانزیٹ کےمعاملات سے متعلق اہم سمجھوتے کو حتمی شکل دیں گے-

ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی اتوار کو سرکاری دورے پر تہران پہنچ رہے ہیں جبکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی پیر کی صبح تہران پہنچیں گے-خبروں کے مطابق ایران، ہندوستان اور افغانستان کے سربراہان مملکت کی ملاقات میں چابہار بندرگاہ سے متعلق اسٹریٹیجک سمجھوتے پردستخط ہوں گے- اس سمجھوتے پر ایران ہندوستان اورافغانستان کے ٹرانسپورٹ کے وزرا دستخط کریں گے - خبروں میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ افغان صدر کا دورہ تہران صرف چند گھنٹوں پرمشتمل ہوگا اور وہ چابہار بندرگاہ کے بارے میں سہ فریقی سمجھوتے پردستخط کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس کابل لوٹ جائیں گے تاہم ہندوستان کے وزیراعظم کا دورہ تہران دور روزہ ہے - ہندوستانی وزیراعظم تہران میں اپنے قیام کے دوران ایران کے اعلی حکام سے دوطرفہ علاقائی اور عالمی معاملات خاص طور پرایران اور ہندوستان کےدرمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے طریقوں پربات چیت کریں گے- افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے بھی افغان صدر اشرف غنی کے دورہ تہران کی تصدیق کردی ہے - چار مہینے قبل خود عبداللہ عبداللہ نے بھی ایران کا دورہ کیا تھاجس کے دوران وہ چابہار بھی گئے تھے -

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali