شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۱۸ مطلب با موضوع «شھر و دیار» ثبت شده است

حیدر آباد کی مجلس علما کے سربراہ کے انتقال پرملال پر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کا تعزیتی پیغام

 

  • News Code : 772765
  • Source : ابنا خصوصی
Brief

امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کی رہبری میں تحریک روحانیت کے ابتدائی دنوں میں ہی آپ نے اسلامی انقلاب اور امام کے افکار کا بھرپور طریقے سے دفاع کرنا شروع کیا اور ہمیشہ انقلاب اسلامی کے مقاصد جو عصر حاضر میں اسلام کی سربلندی اور سرفرازی کا باعث ہیں کی حمایت میں کوشاں رہے

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے ہندوستان کے شہر حیدرآباد کی مجلس علماء و ذاکرین کے سربراہ اور اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسملی کے رکن حجۃ الاسلام و المسلمین سید غلام حسین رضا آقا کی رحلت پر ایک تعزیتی پیغام جاری کر کے علما کرام، حوزہ ہائے علمیہ اور مرحوم کے اہل خانہ کو تعزیت و تسلیت پیش کی ہے۔
پیغام کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم

«إِذَا مَاتَ الْعَالِمُ ثُلِمَ فِی الْإِسْلَامِ ثُلْمَةٌ لَا یَسُدُّهَا شَیْ ءٌ إِلَى یَوْمِ الْقِیَامَةِ»
ہندوستان کے جلیل القدرعالم دین، خطیب توانا اور حیدرآباد کی مجلس العلماء و ذاکرین کے سربراہ نیز اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی جنرل اسمبلی کے ممبر حجۃ الاسلام و المسلمین سید غلام حسین رضا آغا ’’رحمۃ اللہ علیہ‘‘ کی رحلت کی خبر انتہائی افسوس ناک تھی۔
آپ نے ایسے باپ کے زیر سایہ تربیت حاصل کی جو خود نامدار خطباء و واعظین میں سے تھے نجف اشرف میں بزرگ علماء اور مراجع کرام سے علوم آل محمد(ص) حاصل کرنے کے بعد آپ حیدر آباد واپس لوٹ آئے اور مکتب اہل بیت(علیہم السلام) کی تبلیغ و ترویج میں مصروف ہو گئے اور مختصر مدت میں ایک جانے پہچانے ذاکر کہلانے لگے۔
امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) کی رہبری میں تحریک روحانیت کے ابتدائی دنوں میں ہی آپ نے اسلامی انقلاب اور امام کے افکار کا بھرپور طریقے سے دفاع کرنا شروع کیا اور ہمیشہ انقلاب اسلامی کے مقاصد جو عصر حاضر میں اسلام کی سربلندی اور سرفرازی کا باعث ہیں کی حمایت میں کوشاں رہے اور آخری عمر تک بیماری کے باوجود دینی خدمات انجام دیتے رہے اور حیدر آباد کے علماء اور ذاکرین کی پناہگاہ بنے رہے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی اس عظیم شخصیت کے انتقال پر ملال پر امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف، رہبر انقلاب اسلامی، حوزہ ہائے علمیہ بالخصوص مرحوم کے اہل خانہ اور خاص طور پر ان کے فرزند ارجمند حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا کو تسلیت و تعزیت پیش کرتی ہے نیز مرحوم و مغفور کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یوم تاسیس تلنگانہ

 
نئی دہلی ،1جون(ایجنسی) تلنگانہ حکومت نے 2 جون کو یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر تقاریب کا بڑے پیمانے پر منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے حیدرآباد کے علاوہ قومی دارالحکومت میں بھی بڑے پیمانے پر سلسلہ وار تقاریب منعقد ہونگے۔ 
نئی دہلی میں منعقد ہونے والے تہذیبی پروگراموں میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔ اس موقع پر تہذیبی پروگرامس پیش کیے جائے گیے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اہل بیت(ع) کونسل انڈیا کے تعاون سے معرفت امام زمانہ کے زیر عنوان سمپوزیم کا انعقاد

اہل بیت(ع) کونسل انڈیا کے تعاون سے معرفت امام زمانہ کے زیر عنوان سمپوزیم کا انعقاد+تصاویر

 

  • News Code : 756622
  • Source : ابنا خصوصی
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام اہلبیت کونسل انڈیا کے تعاون سے آج دفتر مجلس علماء ہند میں ''معرفت امام زمانہ عج'' کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد ہوا۔ سمپوزیم میں ہفتہ وار دینی کلاسیز میں حصہ لے رہے نوجوانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اسکے علاوہ لکھنؤ کی مختلف دانشگاہوں کے طلباء ،اسکالرز اور دیگر معزز مہمان بھی شریک ہوئے ۔ایران سے تشریف لائے مہمان علماء کرام نے سمپوزیم میں نوجوانوں کو خطاب کیا ۔سمپوزیم کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔اسکے بعد حجت الاسلام آقائی محمد شہبازیان نے جوانوں سے اپنے خطاب میں کہاکہ ''ایک اسلام محمدیۖ ہے اور ایک اسلام امریکائی ہے ۔اسلام محمدی ۖ انسان کی فلاح و بہبود اور امن و اتحاد کی دعوت دیتاہے اور اسلام امریکائی اسلام کے نام پر انتشار ،جہالت ،اختلاف،جنگ ،فساد اور بدعتوں کی ترویج کرتاہے ۔آقائی شہبازیان نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ مسجدوں کو بڑی تعداد میں آباد کرنا کمال نہیں ہے ۔اسلام کے دشمنوں کو ان مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے جو صرف مسجدوں کو آباد کرنے میں جی جان سے مصروف ہیں اور سماج و معاشرہ کے مسائل سے جاہل ہیں ۔دشمن کو خطرہ ہے ان مسلمان نوجوانوں سے جو عبادات اور فرائض کی انجام دہی کے ساتھ سماج و معاشرہ کے مسائل پر توجہ کرتے ہیں۔ کیونکہ اسلام خود سازی کے ساتھ سماج و معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لئے آیاہے ناکہ فقط نمازیں پڑھوانا اور مسجدیں آباد کرنا اسکا مقصد اصلی ہے ۔انہوں نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ آج نوجوان نسل کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔اسلام اور اہلبیت  کے نام پر جن رسومات اور خرافات کو داخل اسلام کیا جا رہاہے انکی مخالفت کرنا اور سماج کو ان برائیوں سے بچانا بیحد ضروری ہے ۔ایسی رسومات اور خرافات سے بچنا چاہئے جنہیں آج کا مغربی میڈیا اسلام کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کرہاہے اور غیر مسلم اسلام سے بد ظن ہوتے جارہے ہیں ۔
    انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ و سنی اتحاد ہر حال میں ضروری ہے ۔جو انتشار اور اختلاف کی بات کرتاہے وہ مسلمان نہیں بلکہ دشمن کا مددگار ہے ۔غیبت کے زمانے میں ہمیں چاہئے کہ اتحاد و امن کے لئے کوشش کریں ۔امام زین العابدین کی ایک دعا ہے جس میں آپ نے سرحد کے محافظوں کے لئے دعا کی ہے ۔یہ کونسا زمانہ ہے کہ جس زمانہ میں امام زین العابدین  سرحد کے محافظوں یعنی فوجیوں کے لئے دعا کررہے ہیں ۔کیا سرحد کے سبھی محافظ شیعہ تھے ؟ نہیں بلکہ سنی و شیعہ اور ممکن ہے کہ غیر مسلم بھی شامل رہے ہوں ۔شیعہ وسنی اختلافات سامراجیت کا دیرینہ منصوبہ ہے ۔یہ سازش اسی صورت ناکام ہوسکتی ہے کہ آپسی میل جول میں اضافہ ہو اور متحد ہوکر ملت کے ارتقاء کے لئے کوشش کی جائے۔آقائی شہبازیان نے تفصیل کے ساتھ عقیدہ مہدویت  پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے خلاف سامراجی و صہیونی منصوبہ بندی پر بھی تفصیلی گفتگو کی ۔
    مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا یہ سمجھنا ضروری ہے ۔مولانا نے کہاکہ اللہ نے یہ دنیا تباہی و فساد کے لئے نہیں بنائی ہے اور نہ اس نے کہیں تباہی اور فساد کی دعوت دی ہے ۔اس کے تمام  پیغمبروں اور ائمہ کا مقصد انسانیت کی فلاح و بہبود اور سماج کی تعمیر تھا۔مولانا نے مزید انتظار کے فلسفہ کو بیان کیا اور عقیدہ مہدویت کی تشریح کی ۔
    آقائی محمد رضا نصوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآن و عترت کی مرضی کے مطابق عمل کریں اور اپنی معرفت میں اضافہ کریں ۔اپنے ہر عمل کو عقل و منطق کے پیمانے پر کسیں اور غورکریں کہ آیا ہماری زندگی مطابق قرآن و عترت ہے یا نہیں ۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ جس وقت انسان کی سطح ذہنی بلند ہوگی اس وقت انسان ہر شبہ اور ہر مسئلہ کا جواب تلاش کرلے گا ۔علمی طور پر مضبوط ہوں تاکہ جہالت کے اندھیروں سے علم کی روشنی میں کام کرسکیں ۔پہلے خود اپنی ذات کو پاک و پاکیزہ کریں یعنی گناہ کے قریب نہ جائیں ،اچھا اخلاق اپنائیں اور اپنی رفتار و گفتار کو مرضی الہی کے سانچے میں ڈھالیں ۔ عبادات میں سنجیدگی اختیار کریں ۔امربالمعروف کریں اور برائیوں سے لوگوں کو روکیں ۔
    تقاریر کے آخر میں نوجوانوں نے مہمان علماء سے'' زمانہ ٔ غیبت میں ہماری ذمہ داریاں کی اہیں اور انتظار کا صحیح مفہوم کیاہے ''کے موضوع پر مختلف سوالات کئے جنکے تسلی بخش جوابات دیے گئے ۔فارسی سے اردو میں ترجمہ کے فرائض مولانا اصطفیٰ رضا نے انجام دیے،مہمانوں کا تعارف مولانا جلال حیدر نقوی نے پیش کیا ۔پروگرام میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اسکے علاوہ خاص طور پر شریک ہونے والوں میں مولانا ابن علی واعظ، مولانا جلال حیدر نقوی دہلی،مولانا محمد تفصل ،مولانا نازش احمد ،اور پروگرام کے کنوینر عادل فراز موجود رہے ۔پروگرام کے آخر میں عادل فراز نقوی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی سرکار نہرو سرکار کے نقش قدم پر کیوں؟

 


حفیظ نعمانی

اسے اتفاق بھی کہا جاسکتا ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہم پروردگار کی عطا کی ہوئی اتنی زندگی میں آج تک کسی چھوٹی سے چھوٹی تنظیم کے بھی صدر نہ بن سکے۔ اور پوری دیانتداری سے کہتے ہیں کہ دل میں کچھ بننے کی خواہش بھی نہیں ہوئی۔ بعض دوستوں نے یہ دیکھ کر کہ ہم کسی دوسرے کو کچھ بنانے کے لئے اپنا سب کچھ دائو پر لگائے ہوئے ہیں کہا بھی کہ جب اتنی ہی محنت اور خرچ کرنا تھا تو خود کیوں نہ بن گئے؟ اور ہم نے ہمیشہ یہ جواب دیا کہ سابق بن کر زندہ رہنے کی ہمت نہیں ہے۔ اور انشاء اللہ سابق حفیظ نعمانی کبھی نہیں بنیں گے۔ عمر کی اس سیڑھی پر آتے آتے لکھنے والے بعض اخبارات کا سابق ایڈیٹر لکھ دیتے ہیں۔ لیکن اس کا اثر اس لئے نہیں ہوتا کہ آج بھی اخبار وہی محبت دلا رہے ہیں جو 1956 ء اور 1962 ء میں دلاتے تھے۔
یہ اس لئے لکھنا پڑا کہ ہمیں کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کامیاب ہونے کے بعد۔ یہ۔ یہ۔ اور وہ کریں گے۔ لیکن نہ آپ نے یہ کیا نہ وہ کیا۔ لیکن جب سوچتے ہیں کہ ان پر کیا گذرتی ہوگی؟ جنہیں ہر برس میں سیکڑوں مرتبہ یہ سننا پڑتا ہوگا؟ ملک کا منظرنامہ ہر جگہ بدلتا رہتا ہے۔ اس زمانہ کے دیکھنے والے ابھی کروڑوں ہیں جب کانگریس سے بی جے پی کے لیڈر مطالبہ کرتے تھے کہ سی بی آئی کو غیرجانبدار آزاد ہونا چاہئے۔ وہ حکومت کے نہیں عدالت کے سامنے جواب دہ ہو۔ بی جے پی نے اپنے ہر انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ دہلی کو پوری ریاست کا درجہ دیں گے۔ دہلی میں امن و قانون کا مسئلہ اس لئے خراب ہے اور اس لئے ترقی نہیں ہورہی کہ وہ آدھا تیتر آدھی بٹیر ہے۔ اور ہر مخالف پارٹی اس حق میں ہے کہ سی بی آئی یا دوسری خفیہ ایجنسیاں حکومت کے کنٹرول میں نہ ہوں۔
سی بی آئی کی حیثیت برسوں سے سپریم کورٹ کے جیسی ہوگئی ہے۔ آج ہر کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہر اہم معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کی جائے۔ ہم اُترپردیش میں رہتے ہیں یہاں سی آئی ڈی بھی ہے اور سی بی سی آئی ڈی بھی جن کا کروڑوں روپئے مہینے کا خرچ ہے۔ ایسی ہی صوبائی ایجنسیاں ہر صوبہ میں ہوں گی۔ کسی کو یاد ہو نہو ہمیںیاد ہے کہ 60  اور 70  کی دہائی میں پولیس پر بھروسہ نہ کرنے کی وجہ سے لوگ کہتے تھے کہ سی آئی ڈی سے تحقیقات کرالی جائے۔ اور جب سی آئی ڈی سے بھروسہ اٹھا تو کہا جانے لگا کہ سی بی سی آئی ڈی سے کرالی جائے۔ اور آج چھوٹے سے چھوٹے معاملے کے لئے بھی نہ کوئی سی آئی ڈی کے لئے کہتا ہے اور نہ سی بی سی آئی ڈی کے لئے۔ ہر کسی کا ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے کہ سی بی آئی سے تحقیقات کرالی جائے حد یہ کہ مجسٹریٹ سے بھی نہیں۔
1998 ء سے 2004 ء تک چھ سال مرکز میں بی جے پی کی حکومت رہی جس کے وزیر اعظم اٹل جی تھے اور اب 2014 ء سے پھر بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان آٹھ برسوں میں ایک بار بھی کسی نے اعلان نہیں کیا کہ فلاں تاریخ سے سی بی آئی حکومت کو جواب دہ نہیںہوگی عدالت کو ہوگی۔ بلکہ سی بی آئی کا بوجھ کم کرنے کے لئے ایک اور فورس۔ این آئی اے بنائی گئی تھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ صاحب معاملہ کو سی بی آئی کی طرف دیکھنے کا خیال آنے سے پہلے ہی این آئی اے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گی۔ لیکن سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں کو کلین چٹ دلاکر اور اے ٹی ایس پر یہ الزام لگاکر کہ فوجی افسر کے گھر میں آر ڈی ایکس کے بورے اس نے رکھوائے تھے۔ اپنے کو اتنا حقیر بنا لیا کہ وہ یوپی کی ایجنسیوں سے زیادہ بے اثر ہوگئیں؟ اور یہی حال رہا تو کسی معاملہ میں سی بی آئی بھی یوپی کی سی بی سی آئی ڈی ہوجائے گی۔
عرض کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیا ایک بار نہیں سو بار کہنے کے بعد کہ یہ غلط ہورہا ہے۔ اور ہم اگر حکومت بنائیں گے تو سب سے پہلے اسے تبدیل کریں گے اور آٹھ برس میں تبدیلی کا ذکر بھی نہ کرنے سے بھی شرم سے آنکھ نہیں جھکتی؟ چار دن پہلے پارٹی کے صدر امت شاہ ہاتھ میںایک پرچہ لے کر سبق کی طرح سنا رہے تھے۔ ہم نے یہ بھی کردیا وہ بھی کردیا مہنگائی بھی کم کردی ریلوے کے دلالوں کو بھی ختم کردیا۔ غرض کہ سب کردیا جبکہ ابھی صرف دو سال ہوئے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے ہر کام اس طرح ہورہا ہے جیسے 1952 ء سے ہوتا آرہا ہے۔ اور ڈھانچہ ایسا بنا دیا گیا ہے کہ کوئی کچھ کرہی نہیںسکتا۔
حکومت سے باہر رہنے والی ہر پارٹی پولیس مینول اور جیل مینول تبدیل کرنے کی بات کرتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ورکروں پر جانوروں کی طرح  لاٹھی برساتی ہے اور وہ جب جیل میں جاتے ہیں تو جلی ہوئی روٹی اور بدبو دار سبزی کھانے کو ملتی ہے۔ لیکن حکومت بنتے ہی بدلنے کے بجائے یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اب ہم نہیں مخالف مارے جائیں گے اور جیل جائیں گے۔ 67  برس ہوگئے مگر آج بھی پولیس اور جیل مینول وہی ہیں جو 1862 ء میں انگریزوں نے بنائے تھے اور غلاموں پر حکومت کرنے کے لئے بنائے تھے۔
گذشتہ دس برس سے ہمارے بڑے بھائی جب لندن کی سردی سے بچنے کے لئے لکھنؤ آتے ہیں تو ہمارے ساتھ ہی قیام کرتے ہیں۔ اور آکر فرمائش کرتے ہیں کہ برائون بریڈ منگوائو۔ ہمارا سارا گھر سفید بریڈ سے ہی ناشتہ کرتا ہے۔ دو سال پہلے ہم اور وہ اکیلے ناشتہ کررہے تھے تو انہوں نے بدلے ہوئے لہجے میں کہا کہ تم یہ زہر کیوں کھاتے ہو؟ ہم نے عادت کے مطابق جواب نہیں دیا اور انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کیوںزہر ہے؟ کل دن اور رات میں اور آج ہر اخبار میں وضاحت ہے کہ اس کے کھانے سے کینسر بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں اسے خوبصورت اور خوش ذائقہ بنانے کے لئے ایسے کیمیکل ملائے جاتے ہیں جو زہر ہیں۔ اب خیال آیا کہ بھائی صاحب نے شاید وضاحت اس لئے نہیں کی ہوگی کہ وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہندوستان میں بھی سب کو معلوم ہوگا کہ کیمیکل ملائے جاتے ہیں جن سے کینسر ہوسکتا ہے۔
آج مرکزی وزیر صحت فرمارہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ہم نے اپنے افسروں کو حکم دے دیا ہے کہ وہ اس کی گہرائی سے تحقیق کریں۔ جبکہ میڈیا چیخ رہا ہے کہ جو نمونے لئے گئے تھے ان میں 84%  میں یہ کیمیکل پایا گیا۔ اب کیا اسے حکومت کی صنعت کار نوازی کہا جائے کہ قوم سے کہا جارہا ہے کہ فی الحال زہر کھاتے رہو سیٹھوں کا نقصان نہ کرو سال چھ مہینے میں جب ہمارے افسروں کی رپورٹ آئے گی تب ہم بتائیں گے کہ کیا کرنا چاہئے؟ الزام صرف مودی سرکار کو ہی نہیں دیا جاسکتا کیونکہ چار سال پہلے یہ معلوم ہوچکا تھا اور دنیا کے اکثر ملکوں میں اس کی فروخت پر پابندی لگ چکی ہے۔ اور شاید برطانیہ میں دس سال سے برائون بریڈ اسی لئے کھائی جارہی ہے؟ اس کے باوجود نہ منموہن سنگھ صاحب کو خیال آیا اور نہ مودی صاحب کو۔
ملک کی یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ حکومت کرنے کا ایک ہی گھساپٹا طریقہ ہے کہ افسروں اور پولیس کے ذریعہ حکومت کی جائے۔ فساد ہوجائے تو ایک سپاہی کی رپورٹ آخری رپورٹ ہے اور قدرتی تباہی آجائے تو جو لیکھ پال لکھ دے بس وہی گیتا اور رامائن ہے۔ پنڈت نہرو کے زمانے میں ڈاکٹر لوہیا چوکھمبا راج کی بات کرتے تھے اور بزرگ ہندو لیڈر رام راج کی۔ لوہیا وادیوں نے کبھی چوکھمبا راج کرکے نہیں دکھایا کہ وہ کیا ہے؟ اور سنگھ پریوار نے یہ نہیں دکھایا کہ رام راج کیسا ہوگا؟ پہلے دن سے آج تک نہرو راج ہورہا ہے اور نہرو مائونٹ بیٹن راج کرکے چلے گئے۔ اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ منسٹر صاحب فرمارہے ہیں کہ افسروں کی رپورٹ آنے دو۔ اور یہ نہیںدیکھتے کہ بڑے چھوٹے بیس ملکوں نے ہر بیکری پر پابندی لگادی ہے۔ 120  کروڑ انسانوں کی زندگی ان افسروں کی مٹھی میں ہے جن کے ایمان اور دھرم کا حال روز اخباروں میں آپ پڑھتے رہتے ہیں۔ اچھا یہ ہے کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا کرنا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یوگا میں اوم مذہبی وابستگی اور سوریہ نمسکار کا لزوم نہیں

یوگا میں اوم مذہبی وابستگی اور سوریہ نمسکار کا لزوم نہیں

 
i1
 

مرکزی وزیر آیوش شری پدنائک کا بیان، پروگرام میں توسیع کا اعلان
نئی دہلی ۔ 25 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیرآئیوش شری پدنائک نے عالمی یوگا پروگرام کے دوران ’’اوم‘‘ کہنے کے مسئلہ پر پیدا شدہ تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے آج کہا کہ یوگا کے دوران اوم کہنے کا لزوم نہیں ہے۔ وزارت آیوش نے کہا ہیکہ گذشتہ سال کے یوگا پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ نیز سوریہ نمسکار بھی یوم یوگا پروگرام کا حصہ نہیں ہے۔ تاہم اس سال کے یوگا پروگرام میں 10 منٹ کی توسیع کی گئی ہے۔ شری پدنائک نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اوم ایک آفاقی لفظ ہے۔ اس کا کوئی مذہبی مفہوم و وابستگی نہیں ہے۔ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی یہ یوم یوگا پروگرام کا ایک حصہ ہے لیکن اس کا کوئی لزوم نہیں ہے۔ جو اوم کہنا چاہتے ہیںایسا کہہ سکتے ہیں۔ دوسرے جو اوم کہنا نہیں چاہتے اپنی مرضی کے مطابق کچھ اور کہہ سکتے ہیں‘‘۔ اقلیتوں کے بعض طبقات نے یوم یوگا پروگرام کے دوران اوم کے جاپ کی مخالفت کی ہے۔ آیوش کے جوائنٹ سکریٹری انیل گنیری والا نے کہاکہ ’’یوگا کی مشقوں میں کوئی معمولی تبدیلی بھی نہیں کی گئی ہے۔

اوم گذشتہ سال بھی ان مشقوں کے پروٹوکول کا حصہ تھا اور اس سال بھی رہے گا۔ تاہم گذشتہ سال بھی یوگا کی مشقوں کے دوران اوم کہنے کا کوئی لزوم نہیں تھا چنانچہ اس سال بھی نہیں رہے گا‘‘۔ شری پدنائک نے اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حتیٰ کہ نائب صدرجمہوریہ محمد حامد انصاری کی اہلیہ سلمیٰ انصاری بھی کہہ چکی ہیں کہ یوگا کرتے ہوئے اوم کے منتر جاپنے میں کوئی غلطی نہیں ہے اور اگر کوئی اس منتر کا جاپ کرتا ہے تو جسم میں لی جانے والی آکسیجن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے۔ نائیک نے مزید کہا کہ ’’ہر اچھی چیز کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ہم نے گذشتہ سال بھی ایسا ہی کہا تھا۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی شخصی بھلائی کیلئے اس پروگرام میں حصہ لیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال منعقدہ یوگا پروگرام میں 77 مسلم ممالک نے حصہ لیا تھا۔ وزیرآیوش نے اپنی وزارت کی ازسرنو تبدیل شدہ ویب سائیٹ کا افتتاح بھی کیا جس میں ایک پورٹل عالمی یوم یوگا سے معنون کیا گیا ہے۔

عالمی یوم یوگا 21 جون کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ یہ اس کا دوسرا سال ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی توقع ہیکہ چندی گڑھ میں منعقد شدنی یوگا پروگرام میں حصہ لیں گے۔ نائیک نے وضاحت کی کہ یوگا پروگرام میں سوریہ نمسکار نہیں ہے لیکن اس میں مشقوں کا ایک نیا جزو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سوریہ نمسکار ایک مشکل مشق ہے کیونکہ اس میں 12 آسن ہیں۔ یوگا کے ماہرین کی طرف سے ایک پروٹوکول کی تزائن کی گئی ہے جو مختلف عمر کے افراد کیلئے موزوں رہیں گے۔ یوگا پروگرام کے بعد اگر کوئی سوریہ نمسکار سیکھنے کے خواہشمند ہوں تو ہمارے پاس اس کی سہولتیں ہیں جہاں وہ یہ مشق سیکھ سکتے ہیں‘‘۔ شری پدنائیک نے کہا کہ اس سال یوگا پروگرام کے وقت میں 10 منٹ کی توسیع کی گئی ہے کیونکہ ہم نے گذشتہ سال چند آسنوں کو چھوڑ دیا تھا۔ 21 جون چونکہ سال کا گرم ترین وقفہ ہوتا ہے چنانچہ ہم نے اس مرتبہ شیتالی پراناہما متعارف کیا ہے‘‘۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

چندر بابو نائیڈو نے کہا 'گناہ بڑھ رہے ہیں اس وجہ سے مندروں کی آمدنی میں ہو رہا اضافہ

 
وجئے واڑہ،25مئی(ایجنسی) آندھرا پردیش کے وزیر اعلی این. چندر بابو نائیڈو نے کہا کہ ریاست کے مندروں کی آمدنی میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ 'گناہ میں ہو رہا اضافہ' ہے. ضلع کلکٹروں کے دو روزہ کانفرنس کے اپنے افتتاحی خطاب میں وزیر اعلی نے کہا کہ 'لوگ گناہ کر رہے ہیں اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے مندر جا رہے ہیں اور اپنی دولت چڑھا رہے ہیں.'
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

داؤ د ابراہیم کو جلد ہی پکڑیں گے: راج ناتھ سنگھ

 

نئی دہلی : ۲۵؍مئی: (یواین آئی) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ ملک کو سب سے زیادہ مطلوب مجرم اور دہشت گرد سرغنہ داؤد ابراہیم کو جلد ہی پکڑ کر ہندوستان لایا جائے گا۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ داؤد کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا اور اسے کسی بھی قیمت پر ہندوستان لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ داؤد بین الاقوامی دہشت گرد ہے اور اس کو پکڑنے کے لئے بین الاقوامی ایجنسیوں کی مدد لی جائے گی۔ داؤد سے متعلق تمام دستاویزات پاکستان کو دیئے جا چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہی مسٹر راجناتھ داؤد کو پکڑنے کے بارے میں وقت وقت پر بیان دیتے رہے ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں میں ان کی کوشش اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ وزارت خارجہ بھی کہتی رہی ہے کہ وہ داؤد کے لئے پاکستان پر مسلسل دباؤ بنا رہی ہے اور اسے ہندوستان لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ہندوستان پر حملے کی دھمکی دینے والے خونخوار دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے تازہ ویڈیو کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ابھی ہندوستان کو داعش سے خطرہ نہیں ہے۔ سکیورٹی ایجنسیاں اس پر نظر رکھ رہی ہیں اور ملک کی مسلم کمیونٹی بھی داعش کے تئیں کوئی ہمدردی نہیں رکھتی ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ایودھیا میں ہتھیار کی تربیت دینے کے بعد بجرنگ دل کا ایک اور اعلان

 
لکھنؤ: ۲۵؍مئی (آئی اے این ایس) دائیں بازو کی تنظیم بجرنگ دل ایودھیا کے بعد اترپردیش کے کئی شہروں میں اپنے کارکنوں کو رائفل چلانے، تلوار بازی اور لاٹھیاں چلانے کا ہنر سکھایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے کئی شہروں میں اسی ماہ بجرنگ دل کے کارکنوں کے لئے ٹریننگ کیمپ لگائے جائیں گے۔ بجرنگ دل کا ارادہ پانچ جون سے پہلے سلطان پور، گورکھپور، پیلی بھیت، نوئیڈا اور فتح پور میں ایسے کیمپ منعقد کرنے کا ہے۔ان کیمپوں میں بجرنگ دل کے کارکنوں کو نہ صرف رائفل چلانے، تلوار بازی اور دیگر ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی جائے گی، بلکہ حملے سے بچنا بھی سکھایا جائے گا ۔ ساتھ ہی ساتھ مارشل آرٹ کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔غور طلب ہے کہ ایودھیا میں کارکنوں کو رائفل چلانے، تلوار بازی اور لاٹھیاں چلانے کی ٹریننگ دینے کے لئے کیمپ منعقد کرنے کا معاملہ طول پکڑ چکا ہے۔ اس کو لے کر پردیش کی سیاست میں بھونچال آ گیا ہے۔ اس پورے معاملہ کو اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ادھر حکمراں سماج وادی پارٹی کے لیڈروں اور متعدد مذہبی لیڈروں نے بجرنگ دل کے کارکنوں کو ہتھیاروں کی ٹریننگ دئے جانے کو قابل اعتراض بتایا ہے اور اس کی سخت مذمت کی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے ایودھیا میں بجرنگ دل کے کارکنوں کو رائفل چلانے کی تربیت پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو کہا تھا کہ اگر مسلم تنظیمیں اس طرح کی ٹریننگ کیمپ چلاتیں ، تو کیا ہوتا،شاید آسمان ٹوٹ کر گر پڑتا۔ اویسی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ بجرنگ دل کے کارکنوں کو ہندوؤں کو محفوظ رکھنے کے لئے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ ہندوؤں پر کون سا خطرہ آ گیا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی دورہ ایران میں توانائی اور اقتصادی تعلقات میں فروغ کے خواہاں

 

وزیراعظم نریندر مودی کے ایران کے اس پہلے دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی بھارت نے اپنے ذمے واجب الادا چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر کی رقم میں سے تقریباً 75 کروڑ ڈالر ایران کو ادا کیے تھے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اتوار کو دو روزہ دورے پر ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دہائیوں تک سفارتی تنہائی کا شکار رہنے والے اس ملک کے ساتھ توانائی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں ایران پر بعض پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں اور رواں سال جنوری کے بعد سے بین الاقوامی برادری ایک بار پھر تہران سے اپنے رابطوں کو استوار کر رہی ہے۔

نئی دہلی کے مطابق توقع ہے کہ پیر کو وزیراعظم مودی ایران کے جنوبی بندرگاہ چابہار کی توسیع کے منصوبے پر دستخط کریں گے۔

بھارت اس معاہدے کے لیے خاصا سرگرم رہا ہے کیونکہ اس سے اسے وسطی ایشیا اور افغانستان تک رسائی مل سکے گی۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی بھی متوقع طور پر پیر کو تہران پہنچ رہے ہیں اور چابہار بندرگاہ کے معاہدے پر وہ بھی دستخط کریں گے۔

ایران پر پابندیوں کے عرصے میں بھی بھارت اس ملک کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجاری تعلقات جاری رکھے ہوئے تھا اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود وہ ایران سے تیل خریدتا رہا۔

خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کے ایران کے اس پہلے دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی بھارت نے اپنے ذمے واجب الادا چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر کی رقم میں سے تقریباً 75 کروڑ ڈالر ایران کو ادا کیے تھے۔

یہ رقم خریدے گئے اس تیل کی قیمت ہے جو بھارت بین الاقوامی پابندیوں کے وقت ایران سے تیل حاصل کرتے ہوئے ادا نہیں کر پایا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ رقم یورو کرنسی میں ترکی کے ایک بینک کے ذریعے ادا کی جائے گی جس کی وجہ امریکہ کی طرف سے ایران پر عائد بعض تجارتی اور دیگر پابندیاں ہیں جو کہ ایران کے ساتھ امریکی ڈالر میں لین دین سے منع کرتی ہیں۔

بھارت، ایران سے تیل خریدنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک اور اس کا ارادہ ہے کہ وہ ایک مالی سال میں چار لاکھ بیرل یومیہ خام تیل حاصل کرے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

گجرات میں کھلے گا ملک کا پہلا اسلامی بینک

 
جدہ کا اسلامی ڈیولپمنٹ بینک IDB ہندوستان کے گجرات میں اپنی پہلی شاخ کھولنے جا رہا ہے. یہ گجرات کو سوشل سیکٹر میں کئے جا رہے کاموں کے تحت 30 میڈیکل وین بھی دے گا.
'دی ٹائمز آف انڈیا' کی خبر کے مطابق بینک شریعت قانون کے مطابق کام کرتا ہے. بینک کا مقصد اس کے رکن ممالک کی معیشت اور سماجی ترقی کے لئے کام کرنا ہے. بینک کے 56 اسلامی ملک رکن ہیں.
پی ایم مودی کے اپریل میں کئے گئے یو اے ای کے دورے کے دوران، ہندوستان کی EXIM Bank نے IDB کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کئے تھے.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali