اہل بیت(ع) کونسل انڈیا کے تعاون سے معرفت امام زمانہ کے زیر عنوان سمپوزیم کا انعقاد+تصاویر

 

  • News Code : 756622
  • Source : ابنا خصوصی
مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام اہلبیت کونسل انڈیا کے تعاون سے آج دفتر مجلس علماء ہند میں ''معرفت امام زمانہ عج'' کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد ہوا۔ سمپوزیم میں ہفتہ وار دینی کلاسیز میں حصہ لے رہے نوجوانوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اسکے علاوہ لکھنؤ کی مختلف دانشگاہوں کے طلباء ،اسکالرز اور دیگر معزز مہمان بھی شریک ہوئے ۔ایران سے تشریف لائے مہمان علماء کرام نے سمپوزیم میں نوجوانوں کو خطاب کیا ۔سمپوزیم کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔اسکے بعد حجت الاسلام آقائی محمد شہبازیان نے جوانوں سے اپنے خطاب میں کہاکہ ''ایک اسلام محمدیۖ ہے اور ایک اسلام امریکائی ہے ۔اسلام محمدی ۖ انسان کی فلاح و بہبود اور امن و اتحاد کی دعوت دیتاہے اور اسلام امریکائی اسلام کے نام پر انتشار ،جہالت ،اختلاف،جنگ ،فساد اور بدعتوں کی ترویج کرتاہے ۔آقائی شہبازیان نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ مسجدوں کو بڑی تعداد میں آباد کرنا کمال نہیں ہے ۔اسلام کے دشمنوں کو ان مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے جو صرف مسجدوں کو آباد کرنے میں جی جان سے مصروف ہیں اور سماج و معاشرہ کے مسائل سے جاہل ہیں ۔دشمن کو خطرہ ہے ان مسلمان نوجوانوں سے جو عبادات اور فرائض کی انجام دہی کے ساتھ سماج و معاشرہ کے مسائل پر توجہ کرتے ہیں۔ کیونکہ اسلام خود سازی کے ساتھ سماج و معاشرہ کی فلاح و بہبود کے لئے آیاہے ناکہ فقط نمازیں پڑھوانا اور مسجدیں آباد کرنا اسکا مقصد اصلی ہے ۔انہوں نے مزید اپنے خطاب میں کہا کہ آج نوجوان نسل کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔اسلام اور اہلبیت  کے نام پر جن رسومات اور خرافات کو داخل اسلام کیا جا رہاہے انکی مخالفت کرنا اور سماج کو ان برائیوں سے بچانا بیحد ضروری ہے ۔ایسی رسومات اور خرافات سے بچنا چاہئے جنہیں آج کا مغربی میڈیا اسلام کے خلاف ہتھیار کے طورپر استعمال کرہاہے اور غیر مسلم اسلام سے بد ظن ہوتے جارہے ہیں ۔
    انہوں نے مزید کہاکہ شیعہ و سنی اتحاد ہر حال میں ضروری ہے ۔جو انتشار اور اختلاف کی بات کرتاہے وہ مسلمان نہیں بلکہ دشمن کا مددگار ہے ۔غیبت کے زمانے میں ہمیں چاہئے کہ اتحاد و امن کے لئے کوشش کریں ۔امام زین العابدین کی ایک دعا ہے جس میں آپ نے سرحد کے محافظوں کے لئے دعا کی ہے ۔یہ کونسا زمانہ ہے کہ جس زمانہ میں امام زین العابدین  سرحد کے محافظوں یعنی فوجیوں کے لئے دعا کررہے ہیں ۔کیا سرحد کے سبھی محافظ شیعہ تھے ؟ نہیں بلکہ سنی و شیعہ اور ممکن ہے کہ غیر مسلم بھی شامل رہے ہوں ۔شیعہ وسنی اختلافات سامراجیت کا دیرینہ منصوبہ ہے ۔یہ سازش اسی صورت ناکام ہوسکتی ہے کہ آپسی میل جول میں اضافہ ہو اور متحد ہوکر ملت کے ارتقاء کے لئے کوشش کی جائے۔آقائی شہبازیان نے تفصیل کے ساتھ عقیدہ مہدویت  پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے خلاف سامراجی و صہیونی منصوبہ بندی پر بھی تفصیلی گفتگو کی ۔
    مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ جو باتیں مہمان علماء نے یہاں پیش کی ہیں ان پر غورکریں ۔اس وقت اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انتشار و اختلاف ہماری طاقت کو ختم کردیگا یہ سمجھنا ضروری ہے ۔مولانا نے کہاکہ اللہ نے یہ دنیا تباہی و فساد کے لئے نہیں بنائی ہے اور نہ اس نے کہیں تباہی اور فساد کی دعوت دی ہے ۔اس کے تمام  پیغمبروں اور ائمہ کا مقصد انسانیت کی فلاح و بہبود اور سماج کی تعمیر تھا۔مولانا نے مزید انتظار کے فلسفہ کو بیان کیا اور عقیدہ مہدویت کی تشریح کی ۔
    آقائی محمد رضا نصوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآن و عترت کی مرضی کے مطابق عمل کریں اور اپنی معرفت میں اضافہ کریں ۔اپنے ہر عمل کو عقل و منطق کے پیمانے پر کسیں اور غورکریں کہ آیا ہماری زندگی مطابق قرآن و عترت ہے یا نہیں ۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ جس وقت انسان کی سطح ذہنی بلند ہوگی اس وقت انسان ہر شبہ اور ہر مسئلہ کا جواب تلاش کرلے گا ۔علمی طور پر مضبوط ہوں تاکہ جہالت کے اندھیروں سے علم کی روشنی میں کام کرسکیں ۔پہلے خود اپنی ذات کو پاک و پاکیزہ کریں یعنی گناہ کے قریب نہ جائیں ،اچھا اخلاق اپنائیں اور اپنی رفتار و گفتار کو مرضی الہی کے سانچے میں ڈھالیں ۔ عبادات میں سنجیدگی اختیار کریں ۔امربالمعروف کریں اور برائیوں سے لوگوں کو روکیں ۔
    تقاریر کے آخر میں نوجوانوں نے مہمان علماء سے'' زمانہ ٔ غیبت میں ہماری ذمہ داریاں کی اہیں اور انتظار کا صحیح مفہوم کیاہے ''کے موضوع پر مختلف سوالات کئے جنکے تسلی بخش جوابات دیے گئے ۔فارسی سے اردو میں ترجمہ کے فرائض مولانا اصطفیٰ رضا نے انجام دیے،مہمانوں کا تعارف مولانا جلال حیدر نقوی نے پیش کیا ۔پروگرام میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اسکے علاوہ خاص طور پر شریک ہونے والوں میں مولانا ابن علی واعظ، مولانا جلال حیدر نقوی دہلی،مولانا محمد تفصل ،مولانا نازش احمد ،اور پروگرام کے کنوینر عادل فراز موجود رہے ۔پروگرام کے آخر میں عادل فراز نقوی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔