ھندوستانی مسلمان

دنیا کے کونے کونے میں مسلمان بسے ہوۓ ہیں اور اپنے قومی طرز و طریقہ سے اسلامی زندگی جیتے ہیں ، انھیں میں سے ایک قومی رنگ و رنگت ھمارے ھندی مسلمانوں کی ہے

ھمنے ریگے وید و رامایڑھ و مھابھارت گیتا ۔۔۔ کو قرآن کے آئینہ میں دیکھا ہے

ھمنے اسلامی زندگی کو ایک نیا رنگ دیا ہے – وہ رونق دی ہے کہ انسان سونچنے پر مجبور ہو جاۓ کہ اسلامی پابندیوں کے با وجود کس طرح انسان ایک پر لطف و لذیذ زندگی جی سکتاہے ۔

ھمنے فلسفہ کو عرفان ، اور عقل کو قلب سے جوڑا ہوا ہے ۔

ھند میں ھر طرح کی خارجی ہوائیں چلی لیکن محبت کے آئینہ میں ڈھل کے ۔

ھم اسلامی حکماء و صوفیا میں صرف نظریات کا اختلاف ہوتا ہے لیکن ھندو دھرم میں  اختلاف نظر کا فرق نہیں بلکہ اختلاف اعتقادات و رسوم و دساتور و خدایان کا فرق ہے ۔

حضرت خلیل اللہ نے جب کعبہ بنایا تھا تو ایک ایسے جگہ بنایا تھا جو جہاں کا خشک ترین حصّہ ہے اور ھوا و ھوس سے پاک ہے اور یہ پہلا گھر تھا جسے الہہ نے اپنی پرستش کے لۓ انتخاب کیا تھا او یہی وہ سر زمین ہے جو تعمیر کرّۂ ارضی کا سر آغاز ہے ۔ اب آپ جس قدر کعبۂ بیت اللہ سے دور ہوتے جاۓ گے اتنا ھی سرسبز و ھرابھرا پاۓ گے ۔ آپ جب تک ھمارےھندستان تک پہونچے گے تو کعبہ کے بر خلاف یہاں اکثریت بت پرست و نعمات دنیوی سے لدھا ہوا ، سرسبز و شادات ماحول ملے گا ۔ اور آپ ھند میں بھی جس قدر دکن اور دکھن سے نیچے کی اور جاتے جاۓ گے اتنے ھی جنگلات گھنے ملے گے ۔ اور دیار ھند فتوحات اسلامی کی سرحدّ ہے خصوصا دکھن میں آصف جاھی حکومت  مسلمانوں کی شان و شوکت کا اختتام ہے ۔ اور پھر ھند کا بنگلا دیش و پاکستان میں تقسیم ہوجانا گویا کہ ھند کہ جسے سونے کی چڑیا کہا جاتاتھا ، دونوں بازو کٹ کر اڑتے پرندے کا گرجاناہے ، اور یہی سے مسلمانوں کی حالت روبزوال ہوئی ۔

اسلام و مسلمانوں کا ھند میں ورود متعدد ادوار و مختلف مواقع و ازمان میں ہوتا رھاہے اور ھجرت کے بعد طرح طرح سے یہاں مسلمان آتے رھے ہیں کبھی سلاطین و شورشوں کی صورت میں ، کبھی سادات و اولیاء کرام کی صورت میں ، کبھی سیاحت و سراحت کیصورت میں ، اکثر اوقات ھجرت و سکونت کی غرض سے ھند میں مسلمانوں کا ورود ہوتارھا ہے ۔

یہاں کے مسلمان خلاصۂ عالم اسلام ہیں اور وہ سارے اعتقادات و اختلاف نظر و تعدد مذاھب و الگ الگ رنگ و روپ جو سارے جہاں میں پایا جا تاہے ھماری خاک وطن میں بھی پایا جاتاہے ، اور ھند کے ھر کونے کونے میں تنازعات و مناظرات کا ایک محشر برپا رھتاہے ، یہاں دیگر مسائل سے زیادہ لوگوں کو اختلافی مسائل میں دل چسپی ہے ۔