سری نگر ، ۲۹؍مئی: (یواین آئی)  جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کیا کہ وادی کشمیر میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے لئے علیحدہ نہیں بلکہ ٹرانزٹ کالونیاں قائم کی جائیں گی جن میں دوسری برادریوں کے اراکین بھی رہیں گے۔ ہفتہ کو یہاں قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطے پر شکریہ کی تحریک پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے محترمہ مفتی نے کہا کہ وادی میں مہاجر کشمیری پنڈتوں کے لئے کوئی علیحدہ کالونیاں قائم نہیں کی جائیں گی۔انہوں نے کہا ’ صرف پنڈتوں نے کشمیر سے ہجرت نہیں کی بلکہ مسلمانوں اور سکھوں نے بھی‘۔ متحرمہ مفتی نے کہا ’ ہم نے واضح کردیا ہے کہ وادی میں قائم کی جانے والی ٹرانزٹ کالونیوں میں تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہیں گے‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ایسی کالونیوں میں پچاس فیصد جگہ مہاجر پنڈتوں کو فراہم کی جائے گی جبکہ باقی پچاس فیصد دیگر برادریوں بشمول مسلمانوں اور سکھوں کو فراہم کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جوں ہی پنڈت اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں گے تو وہ اپنے گھروں یا وادی میں دوسری جگہوں پر منتقل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا ’مجھے خوشی ہے کہ ہر کوئی بشمول علیحدگی پسند پنڈتوں کی کشمیر واپسی کے متمنی ہے‘۔محترمہ مفتی نے کہا ’ہم پنڈتوں کو نہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ وادی واپس آکر براہ راست اپنے گھروں اور دیہات جاکر وہاں رہائش اختیار کرے۔ کیونکہ ہمارے اپنے ورکر (وادی کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے کارکن) سری نگر میں محفوظ رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی میں پنڈت سرکاری ملازمین کی ایک اچھی تعداد ٹرانزٹ کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور اپنے آبائی دیہات کا دورہ بھی کرتے ہیں۔وادی کشمیر میں سینک کالونیوں کے قیام پر ہورہی تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ ریاستی حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے پاس یہاں وادی کشمیر میں ایسی کسی کالونی کے قیام کے لئے کوئی اراضی ہی نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر وادی میں ایسی کسی کالونی کا قیام عمل میں لایا گیا تو وہ صرف اور صرف ریاست سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کے لئے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سینک بورڈ کا قیام 1965 ء میں عمل میں آیا اور بعد میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے بھی بحیثیت وزیر اعلیٰ بورڈ کی میٹنگوں میں شرکت کی۔