اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ وال اسٹریٹ جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی ساری توجہ داعش کے خلاف جنگ پر مرکوز ہے صدر بشار اسد کی برطرفی پر نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ شام میں ہرج و مرج پھیلانے والے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیے اسد حکومت کی حمایت بہترین راستہ ہے۔
نومنتخب امریکی صدر نے کہا کہ شام کے بارے میں میرا نظریہ لوگوں سے مختلف ہے۔انہوں کہا کہ امریکہ بھی شام میں جنگ کر رہا ہے اور شام داعش کے خلاف جنگ کر رہا ہے لہذا ہمیں داعش سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہیے۔

 شام کے مسلئے میں امریکہ روس جنگ کا خطرہ 
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس شام کا بھر پور ساتھ دے رہا ہے اور علاقے میں طاقتور ہوتا ہوا ایران بھی شام کا اتحادی ہے۔ جبکہ ہم شامی حکومت کے خلاف لڑنے والوں کی حمایت کر رہے حالانکہ ہمیں یہ تک پتہ نہیں ہے یہ کون لوگ ہیں۔نومنتخب امریکی صدر نے کہا کہ اگر امریکہ صدر اسد پر حملہ کرتا ہے تو اسے نہ چاہتے ہوئے بھی روس کے خلاف جنگ میں اترنا پڑے گا۔انہوں نے روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت جلد روسی صدر سے ٹیلی فون پر بات کریں گے۔

فلسطین اسرائیل تنازعہ حل کرنے کی کوشش 
 ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین اسرائیل تنازعے کی حل کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ثالث کی حیثیت وہ کوشش کریں گے کہ حتمی اتفاق رائے حاصل ہوجائے۔ اس سے قبل انہوں نے فلسطین اسرائیل تنازعے کو نہ ختم ہونے والی جنگ قرار دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ آٹھ نومبر کو ہونے والے صدراتی انتخابات میں امریکہ کے پینتالیسویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔