نیپال نے اپنے عوام کے پاس جمع پرانے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو تبدیل کرانے کے لیے ہندوستان سے آج پھر مدد کی درخواست کی اور کہا کہ اگر اس مسئلے کا جلد حل نہیں نکالا گیا تو نیپال عوام کا ہندوستان پر سے یقین اٹھ جائے گا۔ نیپال کے سفیر دیپ کمار اپادھیائے نے یہاں فارن کارسپونٹینس کلب میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد انہوں نے نیپالی عوام کو ہونے والی تکلیفوں کو حکومت ہند کے سامنے اٹھایا تھا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت ہند نیپال کو پوری مدد دے گی۔ مسٹر اپادھیائے نے بتایا کہ نیپال راشٹر بینک ، ریزرو بینک آف انڈیا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور نیپال کے ایک وفد کی آج ہندوستان کے وزارت خزانہ اور ریزرو بینک کے حکام سے ملاقات ہو رہی ہے جس میں نیپال میں منسوخ کردہ ہندوستانی نوٹوں کو تبدیل کرنے کے بارے میں گفتگو ہونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور نیپال کے درمیان اس معاملے میں بہت ہی بہتر ماحول میں بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیپال نے 600 کروڑ روپے کی انڈین کرنسی ڈالر دے کر خریدی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیپال راشٹر بینک میں اس وقت موجود منسوخ ہندوستانی نوٹوں کی قیمت تقریبا آٹھ کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپال کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ دور دراز کے دیہات میں رہنے والے لاکھوں لوگوں نے ہندوستان میں کمائے گئے پانچ سے لے کر 50 ہزار روپے اپنے گھروں میں ہنگامی ضروریات کے لئے رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ نیپال میں بینکاری نیٹ ورک اتنا مضبوط نہیں ہیں۔ ان کے گھروں میں رکھے فنڈز کی کل مقدار کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ نوٹ بندی کے بعد ایسے لاکھوں لوگ سڑک پر آ گئے ہیں لیکن نیپال حکومت کی مداخلت پر ہندوستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نیپال کا مسئلہ حل کیا جائے گا تو نیپال کے لوگوں نے اس پر مکمل یقین کیا ہے۔
مسٹر اپادھیائے نے نوٹ بندی کی حساسیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب بھی پورا یقین ہے کہ ہندوستان اپنی یقین دہانی کو ضرور پورا کرے گا لیکن اگر ہندوستان کی جانب سے وقت پر مدد نہیں ملی تو نیپال کی عوام کا نیپال حکومت، ہندوستان میں نیپال سفارت خانے اور حکومت ہند تینوں پر سے اعتماد اٹھ سکتا ہے۔