چھوٹے امام باڑے کے گیٹ پر ہونے والے اس مذہبی کام کو وقف کئے گئے چھوٹے امام باڑے میں ہونے سے روکنا بہت ہی افسوسناک کام ہے، آس پاس کے علاقے سے آئی خواتینوں میں غم و غصہ تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ اسے تاناشاہی فرمان بھی مانا جا رہا ہے ، ٹورسٹو کے لئے تفریح گاہ بن کر رہ گئے ئیں ہمارے امامباڑے،

غور طلب بات یہ ہے کی اب چھوٹے امام باڑے کے دروازے مذہبی کام کرنے کیلئے بند اور سیاحوں کے گھومنے کے لیے کھلے ہیں، سیٹ لگا کر فلم بنانا وغیرہ کام کے لئے مذہبی امام باڑے استعمال ہوتے یہ بہت افسوسناک ہے،

نگگو فاطمہ نے کہا حجاب سے متاثر ہو کر ہی دوسرے مذہب کے لوگ حجاب اپنانتے ہے ہم کو دلی صدمہ ہوا ہے، پوری دنیا میں حجاب پر پابندیاں لگائی جا رہی ہے اور یہاں چھوٹے امام باڑے لکھنؤ میں ورلڈ حجاب ڈے کو کرنے سے روکا جا رہا ہے یعنی حجاب پر پرپابندی کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے اس کی خواتینوں نے سخت مخالفت کی ہے.

روبی زیدی نے سخت الفاظ میں مذمت کی انہوں نے حسین آباد ٹرسٹ کے ذمہ داروں کو ختاوار ٹھہراتے ہوے کہا کہ وقف کی املاک سے صرف پیسہ کمایا جا رہا ثواب ء جاریا کرنے سے روکا جا رہا ہے، حسینی وقف پر مذہبی کام پر پابندی لگانا بہت ہی افسوسناک ہے .

نگار فاطمہ نے آنسو پوچھتے ہوے کہا کہ ہمارا دل بہت روتا ہے جب امام باڑے میں ہم سیاحوں کو تفریح کرتے اور نازیبا فوٹو کھیچتے ہوے دیکھتے ہیں، وقت کے امام سے ہم کس طرح نظریں ملا پائیں گے جب کہ ہم کھلی آنکھوں سے ان کی املاک کی بےحرمتی دیکھ رہے ہیں .

نشاط فتما نے حسین آباد ٹرسٹ کے تگلکی فرمان کی سخت الفاظ میں مذمت کی، انہوں نے کہا مجلس ماتم اور مذہبی کام کے لئے ہم لوگوں کو اجازت لینے کی نہیں بلکہ پوری آزادی دی جائے، امام باڑے ہماری درسگاہ ہیں اور ہم کو ہماری درسگاہ میں جانے سے نہ روکا جائے.

راجرانی نے کہا کہ حسین آباد ٹرسٹ کے اس تاناشاہی فرمان سے ہم کو بہت صدمہ ہوا ہیں، پتہ ہوتا کی ٹرسٹ ہمیں حجاب ڈے نہیں مانانے دے گا، تو ہم اپنے پاس والی قریبی مسجد میں ورلڈ حجاب ڈے دھوم دھام سے مانتے.

شگفتہ فاطمہ نے کہا ہمیں جان کر حیرت هوئی اور بہت زیادہ دھکا بھی لگا، حسین آباد ٹرسٹ نے کیوں کر نہیں مانانے دیا ورلڈ حجاب ڈے، اس کے پیچھے حسینی مال پر قبضہ کی سازش تو نہیں.

1 (1)

Prev1 of 16
Use your ← → (arrow) keys to