Sat 11 Feb 2017, 12:28:13
 
ممبئی کی سیشن عدالت نے آج یہاں گذشتہ برس کیرالا سے ممنوعہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس (داعش) میں شمولیت کے لئے مسلم نوجوانوں کی ذہن سازی کے الزامات کے تحت گرفتار ایک مسجد کے امام کو15 ہزار روپئے نقد ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے کیونکہ متعین کردہ مدت(18 دنوں) میں استغاثہ ملزم کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل نہیں کرسکا جس پر جمعیتہ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ نے عدالت میں ضمانت عرضداشت داخل کردی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق خصوصی این آئی اے عدالت کے جج وی وی پاٹل نے ملزم مولانا حنیف تھوٹیمال(حنیف ٹی) کو کرینمل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 167(2) کے تحت ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس نوجوانوں کو داعش میں شمولیت کے لیئے اکسانے کے الزامات کے تحت ڈاکٹر ذاکر نائیک کی غیر سرکاری تنظیم آئی آر ایف کے ملازمین ارشی قریشی ، عبدالراشید عبداللہ ، رضوان خان اور مولانا حنیف کوپولس نے گرفتار کیا تھا ، حالانکہ کل ملزمین ارشی قریشی اور عبدالرشید عبداللہ قریشی کے خلاف تحقیقاتی دستہ نے فرد جرم داخل کی ہے لیکن ملزم مولانا حنیف کے خلاف تحقیقاتی دستہ فرد جرم داخل کرنے میں ناکام رہا جس کافائدہ آج ملزم مولانا حنیف کو ملا۔

ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم ہونے کے بعد جمعیت علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ملزم کو کیرالا سے ممبئی گرفتار کرکے لایا گیا تھا جس کے بعد ملزم نے آرتھروڈ جیل سے بذریعہ دیگر ملزم جمعیت کو پیغام بھیجا تھا کہ اسے اس معاملے میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے نیز وہ ایک مسجد میں امامت کرتا ہے اور اس کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی وہ ارشی قریشی و دیگر ملزمین کو جانتا ہے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ پیغام موصول ہونے کے بعد جمعیت علماء کے وکلاء ایڈوکیٹ شاہد ندیم اور ایڈوکیٹ چراغ شاہ نے ملزم سے آرتھرروڈ جیل میں ملاقات کی تھی جس کے بعد سے ہی ملزم کو ضمانت پرر ہا کئے جانے کی کوشش ہورہی تھی اور اس سے قبل ملزم کی ضمانت عرضداشت ایک مرتبہ مسترد ہوچکی تھی لیکن جمعیت کے وکلاایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ رازق شیخ، ایڈوکیٹ ارشد دیگر کی مسلسل کوششوں اور مقدمہ پر گہری نظر ہونے کی وجہ سے آج ملزم کی تکنیکی بنیادوں پر ضمانت عرضداشت منظور ہوگئی۔