طلاقِ ثلاثہ اور یکساں سول جیسے اہم معاملے میں ملک بھر کے عام مسلمانوں ودیگر اداروںکی جانب سے لاءکمیش کی ویب سائیٹ پر اور مسلم پرسنل لاءبورڈ کی جانب سے لاءکمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کرکے جو موقف پیش کیا گیا ہے اس کی سابق اقلیتی امور کے وزیر اورکانگریس کے سینئر مسلم رہنما محمد عارف نسیم خان نے آج یہاں کھل کر حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ موقف مسلم پرسنل لاءبورڈ کا ہی نہیں بلکہ ملک میں بسنے والے تمام مسلمانوں کا ہے جس میں تمام مکاتبِ فکر کے مسلمان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ نے لاءکمیشن کے چیئرمین جسٹس بی ایس چوہان کوملک بھر سے 4 کروڑ 18 لاکھ لوگوں کے دستخط ایک ہارڈ ڈیسک کی شکل میں پیش کی ہے اور اس موقف کا سختی اعادہ کیا ہے کہ ہمیں شریعت اسلامی کے مطابق بنائے گئے مسلم پرسنل لاءمیں کسی قسم کی ترمیم یا مداخلت قابلِ قبول نہیں ہے۔
محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ نے جو دستخط شدہ مطالبہ لاءکمیشن کے سامنے پیش کیا ہے، اس میں تمام مکاتبِ فکر مسلمانوں کے دستخط موجود ہیں اور جس وفد نے لاءکمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کرکے مسلمانوں کے موقف ان کے سامنے پیش کیا ہے اس میں بریلوی، دیوبندی، اہلِ حدیث اور شیعہ مسلک کے علماءکرام بھی شامل تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم پرسنل لاءکے تحفظ کے معاملے میں تمام مسلمان متحد ہیں اور اس میں وہ کسی قسم کی تبدیلی یا مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔