حکومت کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بندوق اٹھائے گا تو اسے بندوق کی زبان سے ہی سمجھایا جائے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کشمیر معاملہ کو لے کر اب نرم رخ اختیار نہیں کیا جائے گا۔ وادی میں زیادہ ہی بغاوت بڑھ گئی ،جسے ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔ یہ بات فوج کی طرف سے حزب المجاہدین کمانڈر سبزار بھٹ کی ہلاکت کے بعد کہی گئی۔ بھٹ کی موت کے بعد وادی میں کشیدگی مزید زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ مرکزی حکومت وادی میں بڑھتی کشیدگی کے دیکھتے ہوئے اس موڈ میں نہیں ہے کہ مظاہرین اور پتھربازوں سے بات چیت کرکے کشیدگی دور کی جائے۔ کتنی مرتبہ پتھربازوں سے بات چیت کی جائے گی۔ پتھربازوں کے ساتھ سول سوسائٹی کے ارکان کی طرح برتاؤ نہیں کیا جا سکتا، اب انہیں انہی کی زبان میں سمجھا یا جائے گا۔ وہیں دوسری طرف پاکستان اپنی ناپاک حرکتوں سے آئے دن سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ پاکستان کو کئی مرتبہ کہا جاچکا ہے ،لیکن وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا ہے۔ فوجیوں کے ساتھ بربریت کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔ پاکستان کے ساتھ اب بات چیت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہیں وادی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر آرمی چیف بپن راوت نے پیر کو کہا تھا کہ کشمیری نوجوان پتھر بازی کرتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ وہ ہم پر گولیاں چلائیں، اس سے مجھے کافی خوشی ہوگی کیونکہ اس کے بعد ان ہم اپنے طریقے سے صحیح جواب دے پائیں گے ۔ پتھر بازوں کی طرف سے گولی چلانے پر مجھے موقع مل جائے گا وہ کرنے کا جو میں کرنا چاہتا ہوں۔ یہ بات بپن راوت نے پی ٹی آئی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی تھی ۔