شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۳۵ مطلب در اسفند ۱۳۹۵ ثبت شده است

لاھور میڑ بم بلاسٹ

 ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق دھماکہ لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز وائے میں ایک زیر تعمیر عمارت میں ہوا، جس کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ اطلاعات کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جبکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کے لئے قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق دھماکہ خیز مواد عمارت میں نصب کیا گیا تھا جس میں تقریباً 10 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق عمارت کے باہر پارکنگ میں ہونے والا دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ قریبی عمارتوں اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ دوسری جانب دھماکے کے بعد پاک فوج کے جوانوں نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ پولیس نے قریبی علاقوں کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

حیدر العبادی نے موصل کے مغربی علاقہ پر حملہ کا اعلان کردیا

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق کے وزیر اعظم 'حیدر العبادی' نے اتوار کے روز ملک کے سب سے بڑے صوبے موصل کے مغربی علاقوں سے داعش کے دہشتگردوں کو نکالنے کے لئے فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان کردیاہے۔


وزیراعظم العبادی نے آج اپنے خطاب میں کہا کہ مسلح افواج نینوا کے علاقے میں داخل ہورہے ہیں جس کے بعد مغربی موصل کو آزاد کرانے کے لئے آپریشن حساس مرحلے میں داخل ہوگا.

انہوں نے کہا کہ عراقی سیکورٹی فورسز تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شہریوں کو آزاد کرانے کے لئے پیشقدم ہیں.

یاد رہے کہ موصل پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کیا تھا اور موصل ہی میں داعش دہشتگرد تنظیم کا سرغنہ ابوبکر البغدادی نے عراق اور شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خلافت کا اعلان کیا تھا.


۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اکھلیش مودی جی اور امیتابھ جی پر بھڑکے

 
اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں انتخابی مہم آہستہ آہستہ جارحانہ رخ اختیار کرتی نظر آرہی ہے۔ اکھلیش نے کل وزیر اعظم مودی کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ ریاست میں 24 گھنٹے بجلی آ رہی ہے۔ اکھلیش نے سوالیہ لہجہ میں کہا کہ مودی جی گنگا کی قسم کھا کر بتائیں کہ کاشی کو ہم نے 24 گھنٹے بجلی دی ہے یا نہیں؟۔

اکھلیش نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے امیتابھ بچن سے ایک اپیل بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک گدھے کی تشہیر آتی ہے، میں اس صدی کے سب سے بڑے سپر اسٹار سے کہوں گا کہ اب آپ گجرات کے گدھے کی تشہیر مت کیجیے۔

قبل ازیں رائے بریلی کے اوچاهار میں اکھلیش نے بجلی کے مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کو جواب دیا کہ وزیر اعظم دیوالی اور رمضان کی بات بعد میں کریں، پہلے گنگا کی قسم کھا کر بتائیں، ایس پی کاشی کو چوبیس گھنٹے بجلی دے رہی ہے یا نہیں۔وزیر اعلی اسمبلی حلقہ اونچاهار سے ایس پی امیدوار منوج پانڈے کے لئے ایک ریلی سے خطاب کررہے تھے ۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ نوٹ بندی سے پریشان لوگوں کی ہم نے مدد کی، قطار میں ایک بچے کا جنم بھی ہوا، بینک والوں نے اس کا نام خزانچی رکھا، ہم نے بچہ کی ماں کو دو لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا کام کیا۔

اکھلیش نے ایک مرتبہ پھر کہا کوئی بھی دولت سیاہ یا سفید نہیں ہوتی ، لین دین سیاہ اور سفید ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ۔ اکھلیش نے حملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سچ بلوانے کے لئے گنگا کی قسم کھلوائی جاتی ہے۔ کاشی نے جسے بھیجا، اس نے کچھ نہیں کیا۔ وارانسی گئے ، تو بولے تھے کہ گنگا ماں نے بلایا ہے، کاشی سے منتخب لوگ تو کم از کم سچ بولیں۔

کاشی کو ہم نے پہلے ہی بجلی دی تھی۔ کاشی کو ہم نے 24 گھنٹے بجلی دینے کا کام کیا ۔ مودی گنگا کی قسم کھا کر بتائیں ہم کاشی کو چوبیس گھنٹے بجلی دے رہے ہیں یا نہیں۔ دیوالی اور رمضان کی بات وزیر اعظم بعد میں کریں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

کشمیر شاہراہ دوسرے دن بھی بند ، بالائی علاقوں میں تازہ برف باری

 
 
تین سو کلو میٹر طویل سری نگر۔جموں قومی شاہراہ پر بارشوں کی وجہ سے مٹی کے تودے گرآنے کے نتیجے میں وادی کا بیرون دنیا سے زمینی رابطہ منگل کو مسلسل دوسرے دن بھی منقطع رہا۔ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ کئی مقامات بشمول ڈگڈول اور سیری پر بھاری برکم مٹی کے تودے گرآنے کی وجہ سے شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت آج دوسرے دن بھی بند رہی۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

شریعت اسلامی ہمارے لئے اللہ کی نعمت، اسلام میں تمام مسائل کا حل موجود: ڈاکٹر اسما زہراء

 
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ریاستی سطح کے ممبر مولانا محمد ابوطالب رحمانی نے اسلام میں خواتین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کا اسلام میں عظیم مقام ہے اور انہوں نے عورتوں کی عظمت کو مختلف مثالوں کے ذریعہ پیش کیا ۔یہ بات انہوں نے تحفظ شریعت واصلاح معاشرہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ آسنسول کی شیخ عائشہ نے قرآن فہمی اور قانون شریعت کے تعلق سے بیداری کی باتیں کیں۔ محترمہ عظمی عالم صاحبہ(کولکاتا) ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلم پرسنل لا کی جانب سے جاری کردہ ایک ہیلپ لائن نمبر بتایا اور ای میل ایڈریس بھی لکھوایا۔ اس کے علاوہ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسئلہ کو لے کر کورٹ جانے کے بجائے خاندان کے درمیان ہی پہلے اپنی باتیں رکھیں پھر دارالقضاء سے رجوع کریں۔

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماء زہرا نے کہا کہ شریعت اسلامی ہمارے لئے اللہ کی نعمت ہے اور اس میں ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔ اس وقت میڈیا طلاق سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہا ہے، طلاق نہ مسلم سماج کا مسئلہ ہے نہ ہی ملک ہندوستان کا مسئلہ ہے، طلاق کا تناسب مسلمانوں میں سب سے کم ہے، انہوں نے خواتین سے گذارش کی کہ تحفظ شریعت کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور اصلاح معاشرہ کی کوششوں کو تیز کریں۔ سادہ نکاح، اسلامی فکر نکاح ہے، اسراف، فضول خرچی، بے جا رسومات سے پرہیز کیا جائے۔

ڈاکٹر نیلم غزالہ صاحبہ نے اپنی تقریر میں نکاح نامہ کے رہنما اصول برائے شوہر و بیوی پڑھ کر سنائے جسے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے شائع کیا ہے اور کہا کہ نکاح حضورؐ کی سنت ہے اسے آسان بنایا جائے۔پھر افنان خانم اور عارض خان نے نکاح کی دعاکو ترنم سے پڑھ کر سنایا۔ آخر میں آسنسول میونسپل کارپوریشن کی ڈپٹی چیئراور اس کانفرنس کی کنوینر محترمہ تبسم آرا نے اظہار تشکر کیا اور سبھی مہمانان اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عورتوں سے دین کی باتوں پر چلنے کی اپیل کی۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر یکجہتی ریلی میں ہزاروں لوگوں نے کہا 'میں بھی مسلمان ہوں'

 
Mon 20 Feb 2017, 19:44:11
 
نیویارک،20فروری(ایجنسی) مسلم کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کی مخالفت کرنے کے لئے نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر پر جمع ہوئے مختلف مذاہب کے ہزاروں لوگوں نے اعلان کیا، 'میں بھی مسلمان ہوں.' سات مسلم اکثریت والے ممالک پر پابندی لگانے والے ٹرمپ کے سرکاری حکم سے پیدا ہوئے غیر یقینی صورتحال اور تشویش کے جواب میں Foundation For Ethnic Understanding and the Nusantara Foundation نے مل کر یہ ریلی منعقد کی. 'میں بھی مسلمان ہوں' یکجہتی ریلی میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور 'لو ٹرمپس نفرت'، 'امریکہ، امریکہ' اور 'نو مسلم پابندی' کے بینر پکڑ کر نعرے لگائے. اس ریلی میں بہت مذاہب کے لوگوں نے ملک میں تقسیم سیاسی ماحول کی مذمت کی اور بڑھتے ہوئے خطرے اور دباؤ کو جھیل رہے مسلمانوں کے لئے کھڑے ہونے کی امریکیوں سے اپیل کی.

نیویارک سٹی کے میئر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی تنصیب تمام مذاہب اور تمام عقائد کا احترام کرنے کے لئے کی گئی تھی اور مسلم کمیونٹی کے فی تعصبات کو ختم کرنا ہوگا. انہوں نے کہا، 'شہر کے میئر کے طور پر میں کہیں بھی پیدا ہوئے ہر پس منظر یا عقیدے کے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کا شہر ہے اور یہ آپ کا ملک ہے.'
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ہندستان اور پاکستان نے جوہری حادثے کے خطرات کم کرنے کے معاہدہ کی مدت میں اضافہ کیا

Tue 21 Feb 2017, 12:10:38
 
ہندوستان اور پاکستان نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق حادثات کے خطرے کو کم کرنے کے سلسلے میں باہمی معاہدے کو آج پانچ برسوں کے لیے بڑھا دیا۔معاہدے کی مدت آج ختم ہو رہی تھی۔سال 2007 میں ہوئے اس معاہدے پر نئی دہلی میں اس وقت کے وزیر خارجہ پرنب مکھرجی اور پاکستانی وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی موجودگی میں دستخط ہوئے تھے
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

امام علی علیہ السلام غیر مسلمانوں کی نظر میں

حضرت علی کرم اللہ وجھہ غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کی نظر میں

  •  منگل, 14 جولائی 2015 13:14
  •  
 
حضرت علی کرم اللہ وجھہ غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کی نظر میں
 

تحریر: ملک جرار عباس یزدانی

تاریخ انسانی میں بڑی بڑی ہستیاں اور شخصیات گزری ہیں جنہوں نے تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، لیکن ہر شخصیت کے اندر کوئی نہ کوئی ایک صفت ہوتی جو اسے دوسرے افراد سے ممتاز کرتی تھی، لیکن تاریخ بشریت میں ایک وقت ایک ایسا موڑ بھی آیا، جس نے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑ دیا، یہ وہ وقت تھا جب اس دنیا میں حامی و ناصر اسلام و پیامبرﷺ یعنی حضرت علی کرم اللہ وجھہ نے قدم رکھا۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ اس ہستی اور ذات والا صفات کا نام ہے کہ قلم جس کی توصیف سے عاجز اور ناتوان ہیں، کیونکہ علی ؑ اس قلزم فضیلت کا نام ہے کہ جس کی دنیا کے پیمانوں سے پیمایش نہیں کی جاسکتی، طائر فکر انسانی جس قدر بھی اپنی پرواز بلند کرتا ہے، لیکن ذات علی کے سامنے وہ بونا ہی نظر آتا ہے، کیونکہ عقل اور افکار علی کی بے نظیر اور بے مثل ہستی کا احاطہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس میں کویی شک اور دو رائے نہیں ہیں کہ پیامبر خاتم ﷺ کی ذات والا صفات کے بعد بالاتفاق جس ہستی کا مقام اور مرتبہ عظیم الشان ہے، وہ یہی حضرت علی کرم اللہ وجھہ ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ ایسی جامع اضداد ہستی کا نام ہے کہ جنکی توصیف اور مدح و ستایش کے لئے دنیا کے نابغہ اور عظیم انسانوں نے ہر دور میں اپنے قلم کو جنبش دی ہے، لیکن اس ذوابعاد ہستی کی کسی نے عرفانی اور معنوی بعد سے توصیف کی تو کسی نے علی کو ایک عظیم اور بے مثال ادیب ہونے کے ناطے سے دیکھا، کسی نے سیاست اور حکومت کے آئینہ سے علی کی شخصیت کو جانچا، کسی نے اپنا زاویہ نگاہ عدالت اور شجاعت علی کی طرف مرکوز رکھا، ان سب قابل قدر کاوشوں کے باوجود کسی نے ذات علی کو بطور کامل و اکمل نہ خود پہچانا اور نہ دوسروں سے روشناس کرایا۔

حضرت علی کرم اللہ وجھہ وہ ہستی ہیں کہ جنکوں اپنوں اور بیگانوں دونوں نے موضوع بحث بنایا۔ مسلمان مفکرین، دانشوروں، علماء، ادباء اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کسی نہ کسی عنوان سے انکی ذات کو محور گفتگو بنایا، لیکن اپنے تو اپنے غیروں نے بھی جب تاریخ کے قرطاس الٹنے اور کتب تاریخ و سیرت کی ورق گردانی شروع کی تو اسلام کی بزرگ ہستیوں میں سے پیامبر رحمت ﷺ کے بعد جس ہستی نے انکو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، وہ حضرت علی کرم اللہ وجھہ کی ذات گرامی قدر تھی۔ بہت سے ایسے غیر مسلم اسکالر اور دانشور تھے جو مجبور ہوگئے کہ وہ اس ہستی کا ذکر کریں، بہت سوں نے مستقل کتب تحریر کیں اور بہت سوں نے اپنی کتب کے درمیان انکا ذکر خیر کیا۔ اس تحریر میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ ہم تمام غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کے اقوال کو نقل کریں، یہاں ہم اس تحریر کی وسعت کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ چیدہ چیدہ افراد کے اقوال کو حضرت علی کرم اللہ وجھہ کے متعلق ذکر کریں گے۔

1۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ اور جارج جرداق مسیحی:
جارج جرداق مسیحی حضرت علی کا ایک عیسایی عاشق ہے، اس کا تعلق لبنان سے ہے، اس نے ایک مستقل کتاب ''صوت العدالۃ الانسانیہ'' حضرت علی کے بارے میں تحریر کی ہے،

علی توصیف سے بلند:
جارج جرداق لکھتا ہے کہ حقیقت میں کسی بھی مورخ یا محقق کے لئے چاہے وہ کتنا ہی بڑا زیرک اور دانا کیوں نہ ہو، یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ اگر چاہے تو ہزار صفحے بھی تحریر کر دے، لیکن علی جیسی ہستیوں کی کامل تصویر کی عکاسی نہیں کرسکتا، کسی میں یہ حوصلہ نہیں ہے کہ وہ ذات علی کو الفاظ کے ذریعے مجسم شکل دے، لہذا ہر وہ کام اور عمل جو حضرت علی نے اپنے خدا کے لئے انجام دیا ہے، وہ ایسا عمل ہے کہ جسے آج تک نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی آنکھ نے دیکھا، اور وہ کارنامے جو انہوں نے انجام دیئے، اس سے بہت زیادہ ہیں کہ جن کو زبان یا قلم سے بیان اور آشکار کیا جائے۔ اس بنا پر ہم جو بھی علی کا عکس یا نقش بناییں گے، وہ یقیناً ناقص اور نامکمل ہوگا۔

دیدار علی کی تمنا:
جارج جرداق ایک اور جگہ یوں رقمطراز ہے کہ؛ اے زمانے تم کو کیا ہوجاتا، اگر تم اپنی تمام تواناییوں کو جمع کرتے اور ہر زمانے میں اسی عقل، قلب، زبان، بیان اور شمشیر کے ساتھ علی کا تحفہ ہر زمانے کو دیتے؟ ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ میں جب بھی اسکول سے نکلتا یا بہتر ہے یہ کہوں کہ جب بھی اسکول سے فرار کرتا تو شاہ بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھ کر قرآن کی سورتوں اور حضرت علی کے خطبات اور کلمات قصار کو حفظ کرتا تھا تو ایسی صورت میں یہ کیسے ممکن تھا کہ میں نہج البلاغہ (حضرت علی کے خطبات، خطوط اور کلمات پر مشتمل کتاب) کے بارے میں کچھ تحریر نہ کرتا۔ جارج جرداق معروف یورپی فلسقی کار لایل سے متعلق لکھتا ہے کہ کار لایل جب بھی اسلام سے متعلق کچھ لکھتا یا پڑھتا ہے تو فوراً اسکا ذہن علی ابن ابیطالب کی جانب راغب ہوجاتا ہے، علی کی ذات اسکو ایک ایسے ہیجان، عشق اور گہرایی میں لے جاتی ہے کہ جس سے اسے ایسی طاقت ملتی ہے کہ وہ خشک علمی مباحث سے نکل کر آسمان شعر میں پرواز شروع کر دیتا ہے اور یہاں اسکے قلم سے علی کی شجاعت کے قصے آبشار کی طرح جھرنے لگتے ہیں، اسی طرح کی کیفیت باروین کاراڈیفو کے ساتھ بھی پیش آتی ہے، وہ بھی جب کبھی علی کے بارے میں گفتگو کرتا ہے تو اس کی رگوں میں حماسی خون دوڑنے لگتا ہے اور اسکے محققانہ قلم سے شاعری پھوٹنے لگتی ہے اور جوش اور ولولہ اسکی تحریر سے ٹپکنے لگتا ہے۔

2۔ جبران خلیل جبران
جبران خلیل جبران بھی ایک لبنانی عیسایی ہے، یہ بارہ سال کی عمر میں آمریکا ہجرت کر گیا، اس نے دو زبانوں عربی اور انگلش میں شاہکار کتابیں تحریر کی ہیں، یہ شخص بھی حضرت علی کے عاشقوں میں سے ہے۔ اسکے آثار میں یہ چیز نظر آتی ہے کہ وہ جب بھی دنیا کی عظیم ہستیوں کا ذکر کرتا ہے تو حضرت عیسٰی علیہ السلام اور حضرت علی کرم اللہ وجھہ کا نام لیتا ہے۔ جبران خلیل جبران لکھتا ہے کہ علی ابن ابیطالب دنیا سے اس حالت میں چلے گئے کہ انکی اپنی عظمت و جلالت انکی شھادت کا سبب بنی۔ علی نے اس دنیا سے اس حالت مین آنکھیں بند کیں، جب انکے لبوں پر نماز کا زمزمہ تھا، انہوں نے بڑے شوق و رغبت اور عشق سے اپنے پروردگار کی طرف رخت سفر باندھا، عربوں نے اس شخصیت کے حقیقی مقام کو نہ پہچانا، لیکن عجمیوں نے جو عربوں کی ہمسائیگی میں رہتے تھے، جو پتھروں اور سنگ ریزوں سے جواہرات جدا کرنے کا ہنر جانتے تھے، کسی حد تک اس ہستی کی معرفت حاصل کی۔

علی ہمسایہ خدا:
جبران خلیل جبران ایک جگہ تحریر کرتا ہے کہ میں آج تک دنیا کے اس راز کو نہ سمجھ پایا کہ کیوں بعض لوگ اپنے زمانے سے بہت آگے ہوتے ہیں، ''میرے عقیدے کے مطابق علی ابن ابی طالب اس زمانے کے نہیں تھے، وہ زمانہ علی کا قدر شناس نہیں تھا، علی اپنے زمانے سے بہت پہلے پیدا ہوگئے تھے۔ مزید لکھتا ہے کہ میرا یہ عقیدہ ہے کہ علی ابن ابی طالب عربوں میں وہ پہلے شخص تھے، جو اس کاینات کی کلی روح کے ساتھ تھے، یعنی خدا کے ہمسایہ تھے اور علی وہ ہستی تھے جو اپنی راتوں کو اس روح کلی عالم کے ساتھ گزارتے تھے۔

3۔ علی عظیم سورما:
معروف مسیحی دانشور کارا ڈیفو لکھتا ہے کہ: علی وہ دردمند اور خونین دل سورما اور وہ نقاب پوش سوار اور شھید امام ہے کہ کہ جسکی روح بہت عمیق اور بلند ہے، علی وہ بلند قامت سورما تھا، جو رکاب پیامبرﷺ میں لڑتا تھا اور جس نے معجزہ آسا کامیابیاں اور کامرانیاں اسلام کے حصے میں ڈالیں، جنگ بدر میں کہ جب علی کی عمر فقط بیس سال تھی، ایک ضربت سے قریش کے ایک سوار کے دو ٹکڑے کر دیئے، جنگ احد میں رسول خدا کی تلوار (ذوالفقار) سے جنگ کی اور زرہوں اور سپروں کے سینے چاک کرکے حملے کئے، قلعہ خیبر پر حملہ کیا تو اپنے طاقتور ہاتھوں سے اس سنگین لوہے کے دروازے کو اکھاڑ کر اپنی ڈھال بنا لیا۔ پیامبر ﷺ کو ان سے شدید محبت تھی اور وہ انکے اوپر مکمل اعتماد کرتے تھے۔

4۔ علی حق پرستوں کے فطری معشوق:
مشہور برطانوی فلسفی توماس کارلایل رقمطراز ہے کہ؛ ہمارا اس کے علاوہ کوئی اور وظیفہ نہیں ہے کہ علی سے محبت اور عشق کریں، کیونکہ وہ ایک جوانمرد اور عالی نفس انسان تھا، علی وہ ہستی تھی کہ جسکے وجدان سے مہر و محبت اور نیکی کے سرچشمے پھوٹتے ہیں، جسکے وجود سے طاقت اور شجاعت کے نغمے بلند ہوتے ہیں، جو شیر سے زیادہ شجاع ہے، لیکن اسکی شجاعت بے مہار نہیں تھی، اسکی شجاعت محبت، عزت اور نرم دلی سے لبریز تھی۔ علی کو کوفے میں مکاری، فریب اور نامردی سے قتل کیا گیا، وہ اپنی شدید عادلانہ زندگی کی وجہ سے شھید کر دیئے گئے۔ علی نے خود اپنی شجاعت سے متعلق فرمایا ہے کہ اگر تمام عرب مجھ سے جنگ کرنے آجاییں، تب بھی میں میدان سے فرار نہیں کروں گا، اور لوگوں کی محبت اور دوستی کے متعلق فرمایا کہ؛ کیا میں صرف اسی بات پر قانع ہو جاوں کہ لوگ مجھے امیرالمومنین کہتے ہیں اور لوگوں کی سختیوں اور مشکلات میں انکا ساتھ نہ دوں۔

5۔ علی اسوہ دین داری:
ہاں میں ایک مسیحی ہوں، لیکن میری آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور میں تنگ نظر نہیں ہوں، میں ایک مسیحی ہوں کہ ایک بزرگ شخصیت کے بارے میں گفتگو کرنا چاہتا ہوں کہ جس کے بارے میں مسلمان کہتے ہیں کہ اللہ اس سے راضی ہے اور صدق و صفا اسکے ساتھ ہے۔ عیسایی اپنے اجتماعات میں اسکا ذکر کرتے ہیں اور اسکی تعلیمات سے درس لیتے ہیں اور اسکی دین داری کی پیروی کرتے ہیں، خدا کے بندے کوشش کرتے ہیں کہ اسکی طرح خدائے واحد کی پرستش کریں اور اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جس راستے کو اس نے طے کیا ہے اسکو طے کریں، تاکہ وہ یہ ریاضت کرکے اپنی نفس کشی کرکے اس مقام کمال کو پالیں، جسے اس نے حاصل کر لیا ہے۔ علی نے کمالات کے اس آسمان پر کمندیں ڈالی ہیں کہ جہاں ایک دانشور اس کو آسمان علم و ادب کا ایک ستارہ سمجھتا ہے، ایک بڑا لکھاری اس کے طرز نگارش کی پیروی کرتا ہے اور ایک فقیہ اسکی تحقیات پر تکیہ کرتا ہے۔ اس میں کویی شک نہیں کہ تاریخ میں اور بھی بزرگ شخصیات گزری ہیں لیکن علی ان سب سے بلند مرتبہ ہے، علی اپنی عدالت میں انصاف کرتے وقت کسی استثناء کے قایل نہ ہوتے اور برابری کی بنیاد پر جو حکم ہوتا، اسی کے مطابق فیصلہ کرتے تھے، علی کی نظر میں غلام اور آقا سب مساوی تھے، علی یتیموں اور محروموں کو دیکھ کر غمگین ہوتے اور عجیب و غریب حالت ان پر طاری ہوجاتی، علی اپنی آنکھوں سے دیکھتے کہ لوگ کسطرح دنیا کی چکا چوند سے متاثر ہو رہے ہیں، وہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے کہ لوگ کسطرح دنیا کے جھوٹے سرابوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، وہ اپنی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے کہ لوگ جس چیز کی طرف متوجہ ہیں، وہ محض ایک سراب سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

بہت کم لوگ ہیں جو معنویت اور روح حقیقی کی طرف توجہ رکھتے ہیں، لوگوں کی اکثریت ہمیشہ مادیات کے پیچھے بھاگتی رہتی ہے، ان راتوں میں جب میں دکھ اور تکلیف میں ہوتا تھا، میرے افکار اور تخیلات مجھے ماضی کی جانب کھینچنے لگے، امام علی اور امام حسین مجھے یاد آنے لگے، میں کافی دیر تک گریہ کرتا رہا اور پھر میں نے کچھ اشعار ''علی و حسین'' کے بارے میں سپرد قرطاس کئے۔ اے داماد پیامبرﷺ آپ کی شخصیت ان ستاروں کے مدار سے بلند ہے، یہ نور کی خصوصیات میں سے ہے کہ وہ پاک اور منزہ باقی رہتا ہے، جسکو زمانے کا گرد و غبار میلا اور داغ دار نہیں کرسکتا، اور جو کوئی شخصیت کے لحاظ سے ثروتمند ہے، وہ کبھی فقیر نہیں ہوسکتا، اے شھید راہ دین و ایمان، آپ نے مسکراتے لبوں کے ساتھ دنیا کے دردوں اور مشقتوں کو قبول کیا، اے ادب و سخن کے استاد، آپ کا شیوہ گفتار اور طرز تکلم اس سمندر کی طرح ہے کہ جس کی وسعتوں اور گہراییوں میں روحیں ایک دوسرے سے ملاقات کرتی ہیں۔ ہاں؛ زمانہ بوڑھا ہو جائے گا، لیکن علی کا نام چمکتی صبح کی طرح ہمیشہ قائم و دائم رہے گا، ہر روز تمام زمانوں اور صدیوں میں علی کا نام صبح کی سفیدی اور نور کی طرح تمام بشریت کے چہرے پر چمکتا اور دمکتا رہے گا اور ہر روز طلوع کرے گا۔ (ڈاکٹر پولس سلامہ معروف عیسایی ادیب، محقق اور ماہر قانون)

6۔ علی اور اصولوں پر اصرار:
معروف مسیحی میڈم ڈیلفای رقمطراز ہیں کہ؛ علی فیصلوں کے وقت انتہایی درجے تک عادلانہ فیصلے کرتے تھے، علی قوانین الہی کے اجرا میں سختی سے کام لیتے تھے، علی وہ ہستی ہیں کہ مسلمانوں کی نسبت جنکے تمام اعمال اور رفتار بہت ہی منصفانہ ہوتی تھی، علی وہ ہیں کہ جنکی دھمکی اور خوشخبری قطعی ہوتی تھی۔ پھر لکھتی ہیں اے میری آنکھوں گریہ کرو اور اپنے اشکوں کو میرے آہ و فغاں کے ساتھ اولاد پیامبرﷺ کے لئے شامل کرو کہ انہیں کسطرح مظلومانہ طریقے سے شھید کردیا گیا۔
محترم قاریین! یہ ایک مختصر سی جھلک تھی غیر مسلم دانشوروں اور مفکرین کے حضرت علی کرم اللہ وجھہ کے بارے میں تاثرات کی، اگر ہم اس موضوع پر گفتگو کرنا چاہیں تو شاید ایک ضخیم کتاب وجود میں آجائے۔ حضرت علی کرم اللہ وجھہ کی ذات گرانقدر نہ فقط تمام مسلمانوں بلکہ تمام بشریت کے لئے بعض جہات سے قابل عمل اور اسوہ ہے، جنکی بابرکت حیات سے الھام لیکر ہم اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ میں اپنی تحریر ایک دانشور کے اس جملے پر ختم کر رہا ہوں کہ جنہوں نے فرمایا تھا کہ علی کائنات کی وہ مظلوم ہستی ہے کہ جس کا ذکر اپنوں نے خوف کی وجہ سے اور غیروں نے دشمنی، حسد اور کینے کی وجہ سے چھپایا، لیکن پھر بھی پورا عالم علی کی فضیلتوں سے جگمگا رہا ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

لو آگۓ سیاست میں اصلی بھکاری

 

قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مسز پرینکا گاندھی آج اترپردیش اسمبلی الیکشن میں کانگریس ۔سماج وادی اتحاد کےلئے پرچار کریں گی۔مسز وڈرا اپنے بھائی کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کے ہمراہ رائے بریلی میں انتخابی مہم چلائیں گی۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ہم ایک دوسرے کا تعاون کریں گے: سمترا مہاجن

ہم ایک دوسرے کا تعاون کریں گے: سمترا مہاجن

 
جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) ممالک کے لوک سبھا اسپیکروں کے آج سے مدھیہ پردیش کے اندور میں ہو رہےسربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ ہم سب ایک دوسرے کا تعاون کریں گے۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مہاجن نے کہا کہ ہم سب الگ الگ ممالک سے یہاں پہنچے ہیں، اورایک ساتھ بیٹھے ہیں، ہم آپس میں بات چیت کریں گے اور ایک عام رائے بنا کر ایک دوسرے کا تعاون کریں گے۔محترمہ مہاجن نے جنوبی ایشیائی ممالک میں یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب مختلف ملک کے باشندے ہیں، سب کی ثقافت بھی مختلف ہے، سب کی زبان مختلف ہو سکتی ہے، لیکن ہمارا سوچنے کا طریقہ اور ہمارے آس پاس کا ماحول ایک ہے، ہم ایک ساتھ ترقی کی راہ پر آگے بڑیں گے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali