شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

basit ali
حضرت شیخ عین الدین جنیدی گنج العلوم ۔مولانا محمد باسط علے

حضرت شیخ عین الدین جنیدی گنج العلوم ۔مولانا محمد باسط علے

 

786

ڈوبا ہوا سورج

بیجاپور کی اسلامی اور شیعی میراث کا تذکرہ ۔

 

تذکرۂ اولیاء معروف : 

بیجاپور میں میں 400 سے زاید اولیاء و مشائخ مدفون ہیں ۔ 

أ‌. حضرت شیخ عین الدین گنج العلوم جنیدی بیجاپوری ۔ 

آپ دھلی کے نزدیک گاوں "نوکہ" میں بوقت طلوع آفتاب ، روز چہارشنبہ ، 19 ، ربیع الاول ، 706 ھ ۔ مطابق 1302 پیدا ہوۓ ۔   27 جمادی الثانی 795 ھ مطابق 1392 بمقام بیجاپور رصلت پائی ۔ آپ کے مرقد پر خواجہ محمود گاوان نے گنبد تعمر کرایا ۔ بحوالہ قبلی ص 60 ۔ 

والد کا نام شیخ شرف الدین دھلوی ہے اپ کا سلسلۂ نسب ابوالقاسم خواجہ جنید بغدادی تک پہونچتاہے ، آپ کی عمر والد کے انتقال کے وقت دیڑہ سال اور والدہ کے انتقال کے وقت 4 سال تھی ۔ ص 29 ۔ یہ وفت علاء الدین خلجی کے دور حکومت کا تھا۔ 

دھلی سگر کے بعد آپ نے 22 سال کا عرصہ بیجاپور میں گذارہ ، اس وفت بیجاپور میں سلاطین بہمنیہ کی حکومت تھی ۔ 

آپ کی اولاد بھی بہت جید عالم اور دروس دینی کے فاضل تھے ، اور آپ کے تربیت یافتہ شاگردوں میں خواجہ محمد حسینی گیسونراز کو بھی گنا جاتاہے ۔ 

اساتذہ : 

سید خواجہ میر علا‎ء الدین حسینی جیوری ۔ 

شیخ دصر الدین دولت آبادی۔ 

شمس الدین محمد لامغانی مدفون گلبرگہ ۔ 

 

تالیفات :

آپ کی 132 تالیفات میں سے اب ایک بھی موجود نہیں ہے ، جو علوم دینیہ کے علاوہ علم طب و تاریخ و تراجم علماء میں تھیں ۔ 

آپ کا صاحب کرامات ہونا بھی تاریخ میں ثبت ہے ۔ 

منابع : 

روضۃ الاولیاء بیجاپور ۔ محمد ابراھیم زبیری ۔ 

واقعات مملکت بیجاپور ، بشیر الدین احمد ہھلوی ۔ 

دکن کے بہمنی سلاطین ، ہارون شیروانی ۔ 

جواہر الاولیاء بیجاپور ۔ شاہ مرتضی قادری ۔ 

مجموع الانساب ۔ 

بستان العارفین ۔ 

تاریخ الحاق ۔ 

تاریخ طبقات ناصری ۔ 

بساتین السلاطین ۔

محقق : محمد باسط علے دکن ۔ 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

زعفران محمودگاوان

zafran

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
Majlis

Majlis

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
این آر سی کے خلاف احتجاج

این آر سی کے خلاف احتجاج

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
پولیس کی دھشت گردی

پولیس کی دھشت گردی

بسم ہللا الرحمن الرحیم
🇮🇳🇮🇳💐🇮🇳🇮🇳💐🇮🇳🇮🇳
پولیس کی دھشت گردی
 
اگر فردوس بر روی زمین است 
ھمین این است وھیمن است وھمین است
 
الحمد لله رب الشھداء و الصالحین و السلام علی النبی ۖ رحمۃ للعالمین و علی آلہ الطیبین الطاھرین ، 
اما بعد ۔
عیسوی سال کا بدلتا وقت ہے ، نیم شب میں بالکل مولانا ابوالکلام آزاد کی سحر خیزی یاد آرھی 
ہے ، مولانا آزاد نے نا موافق حالات ، اور انگریزوں کی بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کا ایک 
بہترین طریقہ تحریر و اخبار کو لیا تھا تو اسی کی پیروی کرتے ہوۓ میں بھی اپنا درد دل تحریر 
میں پیش کر رھا ہوں ۔
تقریر و اقدام و عمل کے راستے بند ہیں تو کچھ نہ سہی علامہ اقبال کی طرح اپنی قوم کو بیدار 
کرنے شکوہ ھی کر سکتاہوں ۔ 
مھاتما گاندھی اور بے شمار مجاھدین آزادی کی ظلم کے خلاف اٹھنے کی بہترین معیاری زندگیاں 
ھمارے سامنے موجود ہیں ۔ 
ّ بھارت کا واسی ہونے کے لحاظ سے آج کی موجود دھشت زدہ اور نفرت بھرے 
ماحول میں کٹر
ھندو حکومت کے خلاف اٹھنا ھم سب کا فریضہ ہے ، جو کہ در اصل دھشت گرد ، انسانیت دشمن 
، آر ایس ایس جیسی احمق پارٹیوں کی آلہ کار اور در حقیقت اسلام دشمن یہودیوں کے بناۓ ہوۓ 
نقشوں پر چل رھی ہے ۔ 
ایسے سنگین حالات میں کہ جہاں ایک طرف ھمارے مذھبی راھنما بی جے پی کے ھاتھوں بک 
چکیں ہے اور ان کی حکومت کے صحیح ہونے کا ثبوت لوگوں کو دیتے پھر رھے ہیں ،اور 
سواۓ اسدالدین اویسی جیسوں کے کوئی بھی قابل اعتماد نہیں ہے ۔
تو دوسری طرف پولیس ھی دھشت گردی پر اتر آئی ہے ، اور نھتّوں پر ظالمیانہ وار کرھی ہے ،
معصوم بچوں کو گھراو کر کے مار رھی ہے ۔ 
ایسے حالت مین ھمین اپنی بے شعوری اوربزدلی کو دل سے نکال پھیکنی چاہیۓ اور میدان میں 
اترنا چاہیۓ ، ڈرپوک کاھل لوگوں کیلۓ یہ ناسازگار حالات ہیں لیکن اھل عمل کیلۓ یہ موقع
غنیمت ہے ؛ ایک سیاسی جد و جھد کیلۓ ، بیداری اسلامی کیلۓ ، عزت کی زندگی جینے کیلۓ ، 
ھمارے آنے والی نسل کو ایک پاک ماحول فراھم کرنے کیلۓ ۔ 
مسلمان اس وقت جب پورے ھندوستان پر حکومت کرتے تھے ھمارے تعداد اتنی بھی نہیں تھی 
جتنی آج ہے ، بھارت میں سب سے زیادہ مسلمان پاۓ جاتے ہیں ، اور مسلمان دنیا کے بھی کونے 
کونے میں پاۓ جاتے ہیں اور ھندوستان میں بھی کم از کم ایک پنجم ہیں ۔ قرآن نے ایک صبر 
کرنے والے مسلمان کو بیس کفار اور صبر نہ کرنے والے مسلمان کو دس کفار کے برابر جانا ہے 
۔ 
جس بھارت میں ھم ھزار سال سے زیادہ آبرومندانہ حکومت کر چکے ہیں ، اور پوری دنیا میں 
ھمارے جیسا دورہ اسلامی کہیں نہیں گذرا ہے ۔ مسلمانوں نے جتنی تعمرات سرزمین ھند میں کیہے کہیں نہیں کی ۔ ھمارے یہاں سے زیادہ بڑے قلعہ کہیں نہیں پاۓ جاتے ، آج اسی زمین میں 
ھمارے اھل وطن ہونے کا ثّبوت مانگا جا رھا ہے ۔
ایک طرف پڑھا لکھا طبقہ کمزور اور بد بخت حالت مین پھینک دیا گیا ہے تو دوسری طرف بے 
وقوف شّر پسند طبقہ عام مسلمانوں کی جان لینے پہ تلا ہوا ہے ۔
مشکل یہ ہے کہ ھمارے آدھے سے زیادہ مسلمان بھائی 70 سال پہلے ھی ھمارے سے الگ کر 
دیۓ گئے ، اور وہ بیچارے ھمارے ، ھمارے ملک کی خوشحالی ، اور کامیاب زندگی کے پکے
دشمن بنے بیٹھے ہیں ۔ بظاھر نام دھوکا دینے کیلۓ پاکستان رکھ لیا گیا ہے لیکن در حقیقت 
انگریزوں کا نجس وجود اور کافروں کی پھونکی ہوئی روح ان کے اندر ہے ۔ 
اب جبکہ اندرونی کٹر دشمن ھندو راشٹریہ والے[ اور بیرونی ھمارے وجود کے کٹر دشمن
پاکستان و عرب و امارات۔۔۔[ ھمارے وجود کو نابود کرنے بیٹھیں ہیں اور عالم اسلام بھی ھم غریب 
مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانا ننگ محسوس کرتاہے تو ھمیں خود ھی کوئی راہ چارہ نکالنا 
چاہیۓ ۔ 
} راہ چارہ { 
پہلے تو یہ دھیان میں رھے کہ جو سیاسی پارٹیاں جیسے گٹھ بندھن ، عام آدمی پارٹی ، مجلس 
اتحاد مسلمین ۔۔۔ کے نقصان میں نہ ہو ،اور کسی بھی عام آدمی کو چاہے وہ ھندو رھے یا مسلمان 
نقصان نہیں پہونچنا چاہیۓ ۔ لیکن انسانیت کی بقا کیلۓ ، انصاف کیلۓ ، اسلام کیلۓ ،بہتر کل کیلۓ . 
ّ موجود بی جے پی پارٹی
. کٹر هندو– آر ایس ایس جیسی تنظیموں – سنگھ 
پریوار – شیو سنہ ۔۔۔ وغیرہ پر ھم عام بھارت واسیوں کو مل کر سونچی سمجھی چال چل کر ان پر 
ڈنڈا کسنا چاہیۓ ۔ 
وه حال جو جنک جہان دوم کے وقت ھٹلر نے جاپان وغیر کا کیا تھا وھی ھندوستان کا بھی 
ہوگا ، اور جس طرح سے فلسطینیوں کی زندگیوں کو لب مرگ پر لا کے رکھ دیا گیا ہے وھی 
حال کشمیر کا ہوگا ۔ 
خطہ کے رھنے والے مسلمان اگر تھوڑی شمر کریں تو ھمارے تعداد کم نہیں ہے اس ذلت کی 
زندگی کی بجاۓ ایک اچھی عزت کی زندگی جی سکتے ہیں ۔ 
اگر کوئی ظلم کیلۓ ھاتھ نہیں اٹھاتاہے تو ھزار شکر خدا لیکن اگر کمزور دیکھ کر ھم پر زیادتی 
کرنا چاہتا ہے اور ھم ایک پاک و صاف زندگی جینا چاہتے ہیں اس لۓ ھمارا وجود انھیں ناگوار 
گذر رھاہے تو پھر انصاف ۔ اسلام اور انسانیت کےناطے ھمیں ظلم کے خلاف اٹھنا چاہیۓ ۔ 
کیونکہ دفاع بیماروں ، بچوں ۔ حتی عورتوں سے بھی ساقط نہیں ہوتا ۔
قرآن کہتاہے ] من اعتدا علیکم فاعتدوا علیہ۔۔[ جو تم پر زیادتی کر جاۓ اس پر تم بھی زیادتی کر 
جاوں ۔ 
اگر وہ شرافت کا صلہ اینٹ سے دیا جاۓ گا سمجھتے ہیں تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جاۓ گا 
۔ 
ھم برائی نہ کرنے کی غرض سے ظالموں کے قدموں میں سر رکھ دیں گے تو عزت تو جاۓ گی 
ھی جاۓ گی سر بھی جاۓ گا ، تو جو لوگ ھم پر ایکشن لینا چاہتے ہیں ھمین ان پر ری اکشن لیناچاہیۓ ، جو ظلما ایک جھاپڑ مارنے کیلۓ آیا ہے اسے دو جھاپڑ مارکے بھجا دینا چاہیۓ ، تبھی 
ظلم سے بچ سکتے ہیں کیونکہ یہ لوگ بات سمجھنے کی حالت کو اپنے ھاتھ سے دے چکے ہیں 
اور مار کو یہ کیا ان کا باپ بھی اچھی طرح سمجھے گا ۔
جب آۓ دن ھم بے گناہ مسلمان مارے جانے کی حالت دیکھ رھیں ہیں تو دنیا کی کسی قوم سے 
امید کیۓ بغیر ھمیں خود هی کھڑا ہونا ہو گا ۔ کیونکہ چاہے اسلامی ملک ہوں یا غیر اسالمی 
ھندوستان کے مسلمانوں کیلے کوئی بھی کھڑا نہیں ہوگا ۔ کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ ھمارے کھڑے 
ہونے کا مطلب کیا ہے ۔ 
جب پولیس کے روپ میں آر ایس ایس کے گھنڈے گھوم رہے ہیں تو ھمیں بھی چونکا رھنا چاہیۓ 
، اور ھمیں بھی اپنے بچاو کیلۓ الگ الگ قسم کے گروہ بنانے ہوں گے اور جہاں کہیں پولیس 
نهتے لوگوں کو مارنے ھمارے علاقوں میں پھسے تو خود پولیس کو گھراو میں دال کے مارنا 
چاہیۓ ، والا ایسےھی یہ عام لوگوں پر ظلم ختم نہیں ہو گا ۔ 
ھمارے چودہ سو سال کی تاریخ گواہ ہے جب بھی ظلم کے خلاف اٹھیں ہیں تو نابود کرکے 
چھوڑے ہیں ۔ 
و السلام علیکم و رحمۃ لله
شب اول سال عیسوی ۔ 2020
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
شام میں اسلامی مزاحمت و استقامت کی شاندار کامیابی

شام میں اسلامی مزاحمت و استقامت کی شاندار کامیابی

ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے المیادین ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے شام میں اسلامی مزاحمت و استقامت کی شاندار کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہو‏ئے کہا ہے کہ اسرائیل کو شام میں بہت بری طرح شکست ہوئی ہے۔

لبنان کی عوامی اور انقلابی تحریک حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شام اس وقت آٹھ سالہ بحران کے بعد بہترین صورتحال میں ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سرحد پر اسرائیلی فوج کے اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج پر خوف و ہراس طاری ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے لبنان کی سرحدوں پر اسرائیل کی فوجی نقل و حرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ جنگ کی صورت میں ہم مناسب اور منہ توڑ جواب دیں گے اور لبنانی سرزمین کا دفاع کرنے کے لئے تمام لبنانی آمادہ اور تیار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کے پاس ٹارگیٹ کرنے والے میزائل بڑی تعداد میں موجود ہیں جو مستقبل میں کسی بھی طرح کی جنگ میں استعمال کئے جائیں گے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ستر سال میں پاکستان میں کوئی بھی وزیراعظم 5 سالہ مدت پوری نہیں کرسکا

 

  • News Code : 844626
  • Source : jang
Brief

پاکستان کے قیام کو ستر سال ہوگئے تاہم اس مدت میں کوئی بھی وزیراعظم پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرسکا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا : پاکستان کے قیام کو ستر سال ہوگئے تاہم اس مدت میں کوئی بھی وزیراعظم پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرسکا۔ سن1947ء کے بعد سے پاکستان میں سیاسی صورتحال نشیب وفراز سے دوچار رہی اور 4منتخب حکومتوں کو فوجی آمروں نے نکال باہرکیا۔ایک وزیراعظم کو قتل تو دوسرے کو عدلیہ کے ذریعے پھانسی ہوئی جبکہ کئی ایک وزرائے اعظم کو صدور نے گھر بھجوایا اور ایک کو سپریم کورٹ نے برطرف کیا۔

پاکستان کےپہلےوزیر اعظم کو 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا۔ انہوں نے 15 اگست 1947ء کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالاتھا۔
پھر دوسرے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کو 17اپریل 1953ء کوگورنر جنرل غلام محمدنےہٹایا۔خواجہ ناظم الدین نےعدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو جسٹس منیر کوغلام محمد کے غیر قانونی اقدام کی توثیق کیلئے نظریہ ضرورت ایجاد کرنا پڑا۔
پھرمحمد علی بوگرہ آئے ،انہیں بھی 1954ء میں غلام محمد کی جانب سے برطرف کیا گیا ،بعد ازاں وہ دوبارہ وزیراعظم نامزد ہوئےتوانہیں قانون ساز اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں تھی جس پر 1955ء میں گورنر جنرل سکندر مرزا نےان کی حکومت برطرف کر دی۔
چوہدری محمد علی 1955ء میں وزیراعظم بنے لیکن ان کی سکندر مرزا سے چپقلش جو1956ء کے آئین کے نتیجے میں صدر بن گئے تھےکی بناپرمحمد علی نے 12ستمبر 1956ء کو استعفیٰ دیدیا ۔
حسین شہید سہروردی جوعوامی لیگ کے قائدتھے، انہوں نے 1954ء کے قانون ساز اسمبلی کے الیکشن میں اپنی جماعت کوفتح دلائی۔ وہ مسلم لیگ کےسواکسی دوسری جماعت سے تعلق رکھنے والے پہلے شخص تھےجنہیں 1956ء میں وزیر اعظم نامزد کیا گیا۔انہیں سکندر مرزا سےاختلاف کی بناپر 1957ء میں ہٹا دیا گیا۔
ابراہیم اسماعیل چندریگر کوسہروری کےاستعفےکے بعد سکندر مرزا نےوزیراعظم نامزدکیا، وہ تقریباً 2ماہ  وزیر اعظم رہے۔انہوں نے دسمبر 1957ء میں استعفیٰ دیا۔
اسکے بعد سکندر مرزا نے فیروزخان نون کو ملک کا ساتواں وزیراعظم نامزد کیا۔ 1958ء میں ایوب خان نے مارشل لاء لگا کر انہیں برطرف کر دیا۔

تیراسال مارشل لاء کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اقتدار میں آئے۔ بھٹو 1973ء کے آئین کی منظوری تک خصوصی بندوبست کے تحت صدر رہے۔انہوں نے  1973ء کےالیکشن میں کامیابی حاصل کی لیکن اسی سال جولائی 1977ء میں جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء کے ذریعے انہیں ہٹا دیا۔ 1979ء میں مقتدر فوجی عدالتی گٹھ جوڑ کی جانب سے انہیں پھانسی ملی۔

سن 1985ء کے غیر جماعتی الیکشن میں ملک کے بد ترین آمروں کےتحتمحمدخان جونیجو پاکستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ایک سیاستدان ہونے کی وجہ سے وہ آمر کیلئے خطرہ بنے رہےاس لئے انکی حکومت 29مئی 1988ء کو سانحہ اوجڑی کیمپ راولپنڈی جسمیں فوجی اسلحہ ڈپومیں دھماکوں سے 100کے قریب افرادجاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے تھےکی تحقیقات کرانے کے اعلان کے کچھ روز بعد ہی برطرف کر دیا گیا۔

 

سن 1988ءکےالیکشن کےنتیجے میں بینظیر بھٹو 2دسمبر 1988ء کو برسراقتدار آئیں۔ 1989ء میں مواخذےکی کوشش کو پیپلزپارٹی نےنا کام بنایالیکن صدر غلام اسحاق خان نے 6اگست 1990ء کو آرٹیکل 58ٹو بی کے بد نام صدارتی اختیار کے ذریعے بینظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کر دیا۔

بینظیر کے بعدمیاں نواز شریف آئے جو 1990ء میں پہلی با ر وزیر اعظم بنے۔صدر غلام اسحاق خان نے 1993ء میں انکی حکومت ختم کی لیکن سپریم کورٹ نے اسے بحال کر دیالیکن  پھر مشہور کاکڑ فارمولا سامنے آیا جب اس وقت کا آرمی چیف وحید کاکڑ نے میاں نواز شریف اور غلام اسحاق خان دونوں سے18 جولائی 1993ء میں استعفیٰ لے لیا۔

بینظیر بھٹو 1993ء میں پھر وزیر اعظم پاکستان بن گئیں لیکن انکی دوسری حکومت بھی 3سال ہی چل سکی اورانکےاپنے چنےہوئےوفادار صدر فاروق لغاری نے ان کیخلاف سازش کی اور نومبر 1996ء میں انکی حکومت 58ٹو بی کااختیاراستعمال  کرکے بر طرف کر دی۔

فروری 1997ء کے الیکشن کےنتیجے میں میاں نواز شریف دوبارہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے لیکن 12اکتوبر 1999ء کوجنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی لگاکر نواز شریف کو اقتدار سے ہٹا دیا۔
اس کے بعد ڈکٹیٹر مشرف کے تحت 3وزرائے اعظم آئے جن میں میر ظفر اللہ خان جمالی 19ماہ تک عہدے پر رہ سکےپھر انہیں مشرف نے گھر بھجوادیا۔ چوہدری شجاعت 2ماہ کیلئے عبوری وزیرا عظم رہےجسکے بعد مشرف کےدوست شوکت عزیز اگست 2004ء میں وزیرا عظم بنے۔
سن 2008ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ گیلانی کیلئےسب اچھاجارہا تھا تا وقتی کہ انہیں عہدے پر موجودصدر کیخلاف کرپشن کے کیسز ری اوپن کرنے کیلئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں توہین عدالت کے کیس میں سزا ہوئی۔

 

گیلانی 23مارچ 2008ء سے 19جون 2012ء تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کی باقی مدت راجہ پرویز اشرف نے پوری کی جو جون 2012ء سے مارچ 2013ء وزیر اعظم رہے۔
میاں نواز شریف 2013ء میں تیسری بار وزیراعظم بنے لیکن جیسے ہی انکی مدت کا آخری سال شروع ہواتو انہیں سپریم کورٹ میں پاناما کیس نےگھیر لیا۔

 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی جی ھندی سماج کے خلاف پہلی بار اسرائیل کی غلامی میں تل ابیب پہونچ گۓ

ہندوستانی وزیراعظم 3روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ گئے

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی 3روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نےتل ابیب کے بن گورین ایئرپورٹ پران کا استقبال کیا ۔ اس موقع پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ نریندر مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہیں، نریندر مودی کا کہناتھاکہ اسرائیل کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون سمیت ہر شعبے میں تعاون بڑھائیں گے۔ اس دورے میں میزائل، ڈرون اور ریڈار سسٹم سمیت ہتھیاروں کی فروخت کے اربوں ڈالر کے سمجھوتوں کا امکان ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

/169

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ایران میں داعش کو ناکامی

۔


ہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت انٹیلیجنس نے ایک بیان میں کل پارلیمنٹ پرحملے میں ملوث دہشت گردوں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتے ہوئےکہا ہے کہ کل تہران میں پارلیمنٹ اور حضرت امام خمینی(رہ) کے حرم مبارک پر حملے میں ملوث وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے عناصر کو پہچان لیا گیا ہے جو شام کے علاقہ رقہ اور عراق کے شہر موصل میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ 
وزارت اطلاعات کے بیان کے مطابق ایرانی عوام کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ امام زمانہ (عج) کے گمنام سپاہیوں نے کل پارلیمنٹ پر حملےمیں ملوث وہابی دہشت گردوں اور ان کے سہولتکاروں کو پہچان لیا اور دہشت گردوں کے سہولتکاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ وزارت انٹیلیجنس کے مطابق حملےمیں ملوث 5 دہشت گرد پہلے بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں دہشت گردوں کا تعلق وہابی دہشت گرد تنظیم داعش سے ہے وہابی دہشت گرد رقہ اور موصل میں بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں ۔
دہشت گردوں کے سرغنہ ابو عائشہ کو جب ہلاک کیا گیا تو یہ دہشت گرد ایران سے فرار ہوگئے تھے۔ دہشت گردوں کے فیملی ناموں کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا جاسکتا جب کہ ان کے اصلی نام پیش کئے جاتے ہیں۔ مارے گئے 5 دہشت گردوں کے نام رامین، سریاس، فریدون ، قیوم اور ابوجہاد ہی
ں

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

امریکہ داعش کے بہانے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے : افغانستان کے سابق صدر

 

 کے مطابق افغانستان کے سابق صدر حامد کرزائی نے ترک خبررساں ایجنسی آناتولی کے ساتھ گفتگو میں وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کو امریکی محصول قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے غیر ملکی افواج کا انخلا بہت ضروری ہے امریکہ خطے میں داعش کے بہانے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ سابق صدر حامد کرزائی نے کہا کہ افغانستان میں داعش کا فروغ امریکی پروجیکٹ کا حصہ ہے امریکہ افغانستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کے حق میں نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں کمی آنا چاہیے تھی جبکہ دہشت گردانہ کارروائیوں میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ضروری ہے۔ کرزائی نے کہا کہ روس بھی ممکن ہے امریکہ اور برطانیہ کی طرح طالبان سے رابطہ میں ہو ۔ اس نے کہا کہ داعش کی افغانستان میں پرورش کا مقصد خود افغانستان نہیں بلکہ ہمسایہ ممالک ہیں میں داعش کے ذریعہ عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔
۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali