شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۷۰ مطلب در خرداد ۱۳۹۵ ثبت شده است

عراقی عتبات عالیہ کے مسؤلان نے حرم مام رضا کے تحقیقی مرکز کا دورہ کیا

مسئولان عتبات عالیات عراق از بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی بازدید کردند

آستان نیوز- ست سے پہلے اس مرکز کی فعّالیتوں کو دیکھا اور کہا : تحقیقات اور علماء اسلام کی منزلت ، مسلمانوں کو ھدایت کرنے میں سب سے زیادہ ہے ۔  اور آستان قدس رضوی علوم اسلامی کی ترویج میں بہت فعالیت کیا ہے ۔۔۔

1395/3/8 شنبه
 
به گزارش آستان‌نیوز، مدیرعامل بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در ابتدای این دیدار به تشریح فعالیت های این مرکز علمی- پژوهشی پرداخت و عنوان کرد: تحقیقات در حوزه علوم اسلامی و نقش و جایگاه علمای اسلام در هدایت مسلمان‌ها از اهمیت ویژه ای برخوردار است، از این رو بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در راستای ترویج علوم اسلامی به فعالیت‌ پرداخته و تا کنون آثار ارزشمندی را با این محوریت تولید کرده است.
حجت الاسلام والمسلمین مهدی شریعتی تبار اظهار کرد: بنیاد پژوهش های اسلامی آستان قدس رضوی در سال 64 توسطتولیت فقید آستان قدس رضوی، حضرت آیت الله واعظ طبسی و با هدف تحقیق، ترویج و نشر معارف اسلامی، آموزه های قرآنی و کتب اهل بیت(ع) به ویژه سیره حضرت رضا(ع) تاسیس شد.
وی ابراز کرد: از ابتدای تاسیس این مرکز علمی- پژوهشی تاکنون، حدود یک هزار و 500 عنوان کتاب در زمینه علوم اسلامی در شمارگان 13 میلیون جلد تولید و روانه بازار نشر شده است.
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

آیۃ اللہ رئیسی کا سب سے پہلے زائر سرا بنانے کا اقدام

اولین گام‌ها برای ساخت زائرسراهای ارزان قیمت

تولیت آستان قدس رضوی صبح امروز اولین قدمها را برای ساخت زائرسراهای ارزان قیمت برداشت.

1395/3/7 جمعه

آستان نیوز- حجت الاسلام۔۔ رئیسی جمعہ کو مسئولان کے ھمراہ آستان قدس رضوی کی مشھد کے مختلف نقاط میں  زمینوں کا جائزہ لیا ، حرم امام رضا علیہ السلام کے قریب تفریحی رفاھی، اور زائر سرا کے بنانے کے لۓ واقفین و خیریوں کو دعوت کیا ۔۔۔

به گزارش آستان نیوز، حجت الاسلام والمسلمین رئیسی امروز جمعه به همراه جمعی از مسئولان آستان قدس رضوی تعدادی از اراضی آستان قدس رضوی را در نقاط مختلف شهر مشهد مورد بازدید و جوانب مختلف احداث این اماکن را مورد بررسی قرار داد. 
در این بازدید معاون فنی و عمران موقوفات آستان قدس رضوی گزارشی از مکان‌های پیشنهادی و طرح‌ها و نقشه‌های آماده شده جهت ساخت این فضاها به تولیت آستان قدس رضوی ارایه داد. 
نزدیکی به حرم مطهر، در نظر گرفتن فضاهای فرهنگی و رفاهی، امکان بهره‌برداری قشر متوسط به پایین جامعه، وجود مکان‌های تفریح و بازی برای کودکان، دسترسی و تردد آسان به حرم مطهر، و بهره‌برداری از مشارکت واقفین و خیرین از جمله نکات مدنظر حجت الاسلام والمسلمین رئیسی برای احداث زائرسرای مناسب بود.
تولیت آستان قدس رضوی در جریان این بازدید ابراز امیدواری کرد به‌زودی شاهد به ثمر نشستن تلاش‌های همکاران در راستای تحقق منویات مقام معظم رهبری باشیم.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری

یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری

کیٹیگری یمن
 Saturday, 28 May 2016
 
یمن پر سعودی حکومت کےحملے جاری
 

حکومت آل سعود نے یمن پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے اس ملک کے مختلف صوبوں اور علاقوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے-

اسپوٹنیک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی لڑاکا طیاروں نے صوبہ عمران کے علاقے حرف سفیان پر کئی بار بمباری کی- ان حملوں میں متعدد عام شہری زخمی ہوگئے- صوبہ مآرب کے شہر صرواح اور شمالی یمن کے شہر المصلوب میں بھی سعودی طیاروں نے دوبار حملے کئے- ان حملوں میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں-

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے صوبہ مآرب کے مخضرہ علاقے کے اسٹریٹیجک ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور صوبہ صنعاء کے علاقے نہم کے لئے سعودی ایجنٹوں اور دہشت گردوں کی سپلائی لائنیں منقطع کردی ہیں-

یمن سے ایک اور خبر یہ ہے کہ منصور ہادی سے وابستہ ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ یمن میں انصاراللہ اور عوامی رضاکار دستوں کے ساتھ لڑائی میں منصور ہادی کے ڈھائی ہزار افراد مارے گئے ہیں- یمن کی تحریک انصاراللہ نےبھی اعلان کیا ہے کہ یمن کی فوج کے ایک اعلی افسر منصور ہادی کے مشیر جنرل الضنین کو صنعا ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا ہے-

 
پڑھا گیا 4 دفعہ
 
 
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی

سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی

کیٹیگری پاکستان
 Saturday, 28 May 2016
 
سول سوسائٹی کا احتجاج دہشتگرد اورنگزیب فاروقی فورٹھ شیڈول میں شامل،تقریر پر پابندی
 

شیعیت نیوز: سندھ کے شہر خیرپور میں کالعد م اہلسنت و الجماعت کے دہشتگرد رہنما کو تقریر کرنے سے روک دیا گیا ہے، اطلاعات کے مطابق ۲۷ مئی کو وزیر اعلیٰ سند ھ کے حلقہ انتخاب خیرپور میں کالعدم اہلسنت و الجماعت کے دہشتگرد رہنماوں کو جلسے سے خطاب کرنا تھا تاہم سول سوسائٹی کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد دہشتگرد اورنگزیب فاروقی و دیگر کالعدم رہنماوں کو جلسے میں خطاب کرنے سے روک دیا گیا، جبکہ اورنگزیب فارقی کا نام فورتھ شیڈول میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

کیٹیگری پاکستان
 Saturday, 28 May 2016
 
دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت مٹھی بھر دہشتگردوں کا صفایا کرنے میں ناکام ہے،  علامہ راجہ ناصرعباس
 

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتال کے سولہویں روزاحتجاجی کیمپ میں مختلف وفود سے یوم تکبیر کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈراؤن اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہیں کیا جاتا جو قومی حمیت پر داغ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ ناصر عباس نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیٖغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آنی والی شخصیات میں استاد حوزہ علمیہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد نجفی، مولانا مرزا افتخار،ذاکر حیدر علی شاہ، ذاکر ریاض شاہ رتوال،انجمن ذوالفقار حیدری کے سالار سیدندیم عباس اور ان کے وفود بھی شامل تھے۔انہوں نے ملت تشیع کے لیے علامہ ناصر عباس کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ہر تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے

 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی سرکار نہرو سرکار کے نقش قدم پر کیوں؟

 


حفیظ نعمانی

اسے اتفاق بھی کہا جاسکتا ہے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ہم پروردگار کی عطا کی ہوئی اتنی زندگی میں آج تک کسی چھوٹی سے چھوٹی تنظیم کے بھی صدر نہ بن سکے۔ اور پوری دیانتداری سے کہتے ہیں کہ دل میں کچھ بننے کی خواہش بھی نہیں ہوئی۔ بعض دوستوں نے یہ دیکھ کر کہ ہم کسی دوسرے کو کچھ بنانے کے لئے اپنا سب کچھ دائو پر لگائے ہوئے ہیں کہا بھی کہ جب اتنی ہی محنت اور خرچ کرنا تھا تو خود کیوں نہ بن گئے؟ اور ہم نے ہمیشہ یہ جواب دیا کہ سابق بن کر زندہ رہنے کی ہمت نہیں ہے۔ اور انشاء اللہ سابق حفیظ نعمانی کبھی نہیں بنیں گے۔ عمر کی اس سیڑھی پر آتے آتے لکھنے والے بعض اخبارات کا سابق ایڈیٹر لکھ دیتے ہیں۔ لیکن اس کا اثر اس لئے نہیں ہوتا کہ آج بھی اخبار وہی محبت دلا رہے ہیں جو 1956 ء اور 1962 ء میں دلاتے تھے۔
یہ اس لئے لکھنا پڑا کہ ہمیں کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کامیاب ہونے کے بعد۔ یہ۔ یہ۔ اور وہ کریں گے۔ لیکن نہ آپ نے یہ کیا نہ وہ کیا۔ لیکن جب سوچتے ہیں کہ ان پر کیا گذرتی ہوگی؟ جنہیں ہر برس میں سیکڑوں مرتبہ یہ سننا پڑتا ہوگا؟ ملک کا منظرنامہ ہر جگہ بدلتا رہتا ہے۔ اس زمانہ کے دیکھنے والے ابھی کروڑوں ہیں جب کانگریس سے بی جے پی کے لیڈر مطالبہ کرتے تھے کہ سی بی آئی کو غیرجانبدار آزاد ہونا چاہئے۔ وہ حکومت کے نہیں عدالت کے سامنے جواب دہ ہو۔ بی جے پی نے اپنے ہر انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ دہلی کو پوری ریاست کا درجہ دیں گے۔ دہلی میں امن و قانون کا مسئلہ اس لئے خراب ہے اور اس لئے ترقی نہیں ہورہی کہ وہ آدھا تیتر آدھی بٹیر ہے۔ اور ہر مخالف پارٹی اس حق میں ہے کہ سی بی آئی یا دوسری خفیہ ایجنسیاں حکومت کے کنٹرول میں نہ ہوں۔
سی بی آئی کی حیثیت برسوں سے سپریم کورٹ کے جیسی ہوگئی ہے۔ آج ہر کسی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہر اہم معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کی جائے۔ ہم اُترپردیش میں رہتے ہیں یہاں سی آئی ڈی بھی ہے اور سی بی سی آئی ڈی بھی جن کا کروڑوں روپئے مہینے کا خرچ ہے۔ ایسی ہی صوبائی ایجنسیاں ہر صوبہ میں ہوں گی۔ کسی کو یاد ہو نہو ہمیںیاد ہے کہ 60  اور 70  کی دہائی میں پولیس پر بھروسہ نہ کرنے کی وجہ سے لوگ کہتے تھے کہ سی آئی ڈی سے تحقیقات کرالی جائے۔ اور جب سی آئی ڈی سے بھروسہ اٹھا تو کہا جانے لگا کہ سی بی سی آئی ڈی سے کرالی جائے۔ اور آج چھوٹے سے چھوٹے معاملے کے لئے بھی نہ کوئی سی آئی ڈی کے لئے کہتا ہے اور نہ سی بی سی آئی ڈی کے لئے۔ ہر کسی کا ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے کہ سی بی آئی سے تحقیقات کرالی جائے حد یہ کہ مجسٹریٹ سے بھی نہیں۔
1998 ء سے 2004 ء تک چھ سال مرکز میں بی جے پی کی حکومت رہی جس کے وزیر اعظم اٹل جی تھے اور اب 2014 ء سے پھر بی جے پی کی حکومت ہے۔ ان آٹھ برسوں میں ایک بار بھی کسی نے اعلان نہیں کیا کہ فلاں تاریخ سے سی بی آئی حکومت کو جواب دہ نہیںہوگی عدالت کو ہوگی۔ بلکہ سی بی آئی کا بوجھ کم کرنے کے لئے ایک اور فورس۔ این آئی اے بنائی گئی تھی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ صاحب معاملہ کو سی بی آئی کی طرف دیکھنے کا خیال آنے سے پہلے ہی این آئی اے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردے گی۔ لیکن سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں کو کلین چٹ دلاکر اور اے ٹی ایس پر یہ الزام لگاکر کہ فوجی افسر کے گھر میں آر ڈی ایکس کے بورے اس نے رکھوائے تھے۔ اپنے کو اتنا حقیر بنا لیا کہ وہ یوپی کی ایجنسیوں سے زیادہ بے اثر ہوگئیں؟ اور یہی حال رہا تو کسی معاملہ میں سی بی آئی بھی یوپی کی سی بی سی آئی ڈی ہوجائے گی۔
عرض کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیا ایک بار نہیں سو بار کہنے کے بعد کہ یہ غلط ہورہا ہے۔ اور ہم اگر حکومت بنائیں گے تو سب سے پہلے اسے تبدیل کریں گے اور آٹھ برس میں تبدیلی کا ذکر بھی نہ کرنے سے بھی شرم سے آنکھ نہیں جھکتی؟ چار دن پہلے پارٹی کے صدر امت شاہ ہاتھ میںایک پرچہ لے کر سبق کی طرح سنا رہے تھے۔ ہم نے یہ بھی کردیا وہ بھی کردیا مہنگائی بھی کم کردی ریلوے کے دلالوں کو بھی ختم کردیا۔ غرض کہ سب کردیا جبکہ ابھی صرف دو سال ہوئے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے ہر کام اس طرح ہورہا ہے جیسے 1952 ء سے ہوتا آرہا ہے۔ اور ڈھانچہ ایسا بنا دیا گیا ہے کہ کوئی کچھ کرہی نہیںسکتا۔
حکومت سے باہر رہنے والی ہر پارٹی پولیس مینول اور جیل مینول تبدیل کرنے کی بات کرتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ورکروں پر جانوروں کی طرح  لاٹھی برساتی ہے اور وہ جب جیل میں جاتے ہیں تو جلی ہوئی روٹی اور بدبو دار سبزی کھانے کو ملتی ہے۔ لیکن حکومت بنتے ہی بدلنے کے بجائے یہ سوچنے لگتے ہیں کہ اب ہم نہیں مخالف مارے جائیں گے اور جیل جائیں گے۔ 67  برس ہوگئے مگر آج بھی پولیس اور جیل مینول وہی ہیں جو 1862 ء میں انگریزوں نے بنائے تھے اور غلاموں پر حکومت کرنے کے لئے بنائے تھے۔
گذشتہ دس برس سے ہمارے بڑے بھائی جب لندن کی سردی سے بچنے کے لئے لکھنؤ آتے ہیں تو ہمارے ساتھ ہی قیام کرتے ہیں۔ اور آکر فرمائش کرتے ہیں کہ برائون بریڈ منگوائو۔ ہمارا سارا گھر سفید بریڈ سے ہی ناشتہ کرتا ہے۔ دو سال پہلے ہم اور وہ اکیلے ناشتہ کررہے تھے تو انہوں نے بدلے ہوئے لہجے میں کہا کہ تم یہ زہر کیوں کھاتے ہو؟ ہم نے عادت کے مطابق جواب نہیں دیا اور انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کیوںزہر ہے؟ کل دن اور رات میں اور آج ہر اخبار میں وضاحت ہے کہ اس کے کھانے سے کینسر بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں اسے خوبصورت اور خوش ذائقہ بنانے کے لئے ایسے کیمیکل ملائے جاتے ہیں جو زہر ہیں۔ اب خیال آیا کہ بھائی صاحب نے شاید وضاحت اس لئے نہیں کی ہوگی کہ وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہندوستان میں بھی سب کو معلوم ہوگا کہ کیمیکل ملائے جاتے ہیں جن سے کینسر ہوسکتا ہے۔
آج مرکزی وزیر صحت فرمارہے ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ ہم نے اپنے افسروں کو حکم دے دیا ہے کہ وہ اس کی گہرائی سے تحقیق کریں۔ جبکہ میڈیا چیخ رہا ہے کہ جو نمونے لئے گئے تھے ان میں 84%  میں یہ کیمیکل پایا گیا۔ اب کیا اسے حکومت کی صنعت کار نوازی کہا جائے کہ قوم سے کہا جارہا ہے کہ فی الحال زہر کھاتے رہو سیٹھوں کا نقصان نہ کرو سال چھ مہینے میں جب ہمارے افسروں کی رپورٹ آئے گی تب ہم بتائیں گے کہ کیا کرنا چاہئے؟ الزام صرف مودی سرکار کو ہی نہیں دیا جاسکتا کیونکہ چار سال پہلے یہ معلوم ہوچکا تھا اور دنیا کے اکثر ملکوں میں اس کی فروخت پر پابندی لگ چکی ہے۔ اور شاید برطانیہ میں دس سال سے برائون بریڈ اسی لئے کھائی جارہی ہے؟ اس کے باوجود نہ منموہن سنگھ صاحب کو خیال آیا اور نہ مودی صاحب کو۔
ملک کی یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ حکومت کرنے کا ایک ہی گھساپٹا طریقہ ہے کہ افسروں اور پولیس کے ذریعہ حکومت کی جائے۔ فساد ہوجائے تو ایک سپاہی کی رپورٹ آخری رپورٹ ہے اور قدرتی تباہی آجائے تو جو لیکھ پال لکھ دے بس وہی گیتا اور رامائن ہے۔ پنڈت نہرو کے زمانے میں ڈاکٹر لوہیا چوکھمبا راج کی بات کرتے تھے اور بزرگ ہندو لیڈر رام راج کی۔ لوہیا وادیوں نے کبھی چوکھمبا راج کرکے نہیں دکھایا کہ وہ کیا ہے؟ اور سنگھ پریوار نے یہ نہیں دکھایا کہ رام راج کیسا ہوگا؟ پہلے دن سے آج تک نہرو راج ہورہا ہے اور نہرو مائونٹ بیٹن راج کرکے چلے گئے۔ اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ منسٹر صاحب فرمارہے ہیں کہ افسروں کی رپورٹ آنے دو۔ اور یہ نہیںدیکھتے کہ بڑے چھوٹے بیس ملکوں نے ہر بیکری پر پابندی لگادی ہے۔ 120  کروڑ انسانوں کی زندگی ان افسروں کی مٹھی میں ہے جن کے ایمان اور دھرم کا حال روز اخباروں میں آپ پڑھتے رہتے ہیں۔ اچھا یہ ہے کہ آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا کرنا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اقبال اور تصورِ امامت

اقبال اور تصورِ امامت

 

  • News Code : 756661
  • Source : ابنا خصوصی
Brief

دو رکعتی اماموں کو معرفتِ امام سے نا بلد قرار دینا اقبال کے تصّورِ امامت کی حساسیت کا غماز ہے۔ظاہر ہے کہ حقیقی امت پر خیالی و اختراعی امامت کا اطلاق بعید از حقیقت ہے۔ اقبال جس امامت کی حمایت نظری و عملی اعتبار سے کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے اسرار و اموز اور اصولی خطوط قرآن و احادیثِ نبویۖ میں کہیں پوشیدہ تو کہیں آشکار ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ 
  بقلم: فدا حسین بالہامی
 ''فلسفئہ خودی'' اقبال کی فکری کائنات کا مرکز و محور ہے۔ اگر اس مرکز کو اپنی جگہ سے ہٹایا جائے تو اس فکری کائنات میں محشر بپا ہوگا۔ اس لحاظ سے اقبال کی شاعری اور فکرو فلسفہ کا جزوی مطالعہ کسی طور بھی اقبال شناسی میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔ یہاں ایک مربوط و منضبط فکری نظام کار فرما ہے۔ جو مبسوط اور منّظم مطالعہ کا متّقاضی ہے۔ قاری، محقق یا نقاد کسی بھی موضوع کے تحت فکرِ اقبال پر اظہار خیال کرنا چاہے۔ تو اُسکے لئے لازمی ہے کہ وہ علامہ کے فکری التزام اور فنی دروبست سے کماحقہ، اَشنا ہو۔ علی الخصوص ''فلسفئہ خودی'' سے اعراض اس سلسلے میں نیم نگاہی پر منتج ہوگا۔ اس حقیقت کے پیشِ نظر زپرِ بحث عنوان کی بعض مخفی جہات کا سراغ فلسفئہ خودی میں بھی مل سکتا ہے۔
    تصّورِ خودی دراصل قرآن کے تصّورِ نیابتِ الہیٰ کی فلسفیانہ اور بلیغانہ تفسیر ہے۔ نائب کی عظمت ور فعت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ وہ کس کے حکم سے کس کا نائب مقرر ہوا ہے؟۔ قرآن مجید میں تخلیق آدم کے تعلق سے جو تصریحات ملتی ہیں۔ ان کے مطابق خالق کائنات نے انسان کو اپنے ہی حکم سے خود اپنا نائب مقرر فرمایا ہے۔ نظریہ خودی کی تشکیل میں تین منابع خاص طور سے اقبال کے زیرِنظررہے ہیں  ١)تصّوف کا وجودی نظریہ  ٢)نطشے کا نظریۂ فوق البشر اور  ٣)کلامِ مجید کا نظریۂ نیابت۔ علامہ اقبال نے جب ان تینوں نظریات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا۔ تو وہ اسی نتیجہ پر پہنچے کہ قرآن نے انسان کو عظمت و رفعت عطا کرنے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم مسئولیت سونپی ہے۔ تصّوف کا نظریہ و حدت الوجود در اصل اس مسئولیت سے راہبانہ فرار ہے نیز نطشے کے افکار باغیانہ فرار کے غماز ہیں۔ اس ''راہبانہ فرار '' اور''باغیانہ فرار'' سے بیرون اور افراط و تفریط سے منزّہ ''نظریہ ٔ  خودی'' کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان اُس ''باطنی کائنات'' کی بو قلمونی کا چشمِ بصیرت سے مشاہدہ کرے۔ جس کو جناب امیر نے پوشیدہ ''عالم اکبر'' کہا ہے۔ تاکہ انسان عرفانِ ذات کے جام سے سرشار ہو کر تسخیر کائنات کی پر خار و دشوار گزار مرحلے کو عبور کرکے بارگاہِ ایزدی تک رَسائی حاصل کر سکے۔ نیز اپنی شخصیت کی تعمیر کیلئے اپنی تمام تر خلاّقانہ صلاحتوں کو بروئے کار لائے۔ خودی کے آئینے میں خود شناسی و خود یابی کی جاذبِ نظر صورت دکھائی دے تو خود بخود عزتِ نفس کا احساس ابھرے گا۔    
جمال اپنا اگر تو خواب میں بھی دیکھے 
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی

ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

یہو د و نصاریٰ کے اوچھے ہتھکنڈے

 
 ڈاکٹر میاں احسان باری (پاکستان) 
تازہ ڈ    رون حملہ میں بقول امریکنوں کے طالبان کے ملاعمر کی وفات کے بعد بننے والے امیر ملا منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔ڈرون حملے کسی بھی ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی ہیں۔کمانڈو جنرل مشرف جو ملک سے باہر جا چکا ہے نے ہی امریکہ کو اپنے اڈے افغانستان پر بمباری کرنے اور نام نہاد القاعدہ کے خاتمے کے لیے دیے تھے ۔ڈرون حملوں سے آج تک جو تخریب کار انہوں نے قتل کیے ہیں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر بھی نہ ہے۔ اب چو نکہ امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم چل رہی ہے اس لیے وہاں مقتدر پارٹی کوایسے واقعات سے ووٹروں میں مقبولیت پانے کا تصور موجود ہے۔مقتول پاکستان کا رہائشی معلوم ہوتاہے اور دعویٰ یہ کہ ملا منصور کو ہم نے ہلاک کیا واللہ علم بالصواب۔ہم F16لینے گئے تھے ہمیں کھرا جواب دے ڈالا گیا کہ ان کے ٹائوٹ و ایجنٹ آفریدی کو چھوڑا جائے یہ سراسر بلیک میلنگ ہے۔ریمنڈ ڈیوس انہوں نے ہم سے رہا کروالیا تھا۔ا ب انھیں ہماری کمزوری کا پتہ چل گیا ہے کہ ذرا سی آنکھ دکھائیںتوپاکستانی حکمران لیٹ کر تابعداری فرماتے ہیں اس لیے اب اس مجرم کو بھی چھڑوانا چاہتے ہیں ۔مسلمانوں کی تاریخ میں میر جعفر و میر صادق ہمیشہ ہی رہے ہیں۔اور چند لاکھ پر پاکستان میں تخریبی سر گرمیوں کے لیے ایجنٹ ڈھونڈنا کوئی مشکل کام نہ ہے جہاں 70فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوںلو گ دانے دانے کو ترستے اور بھوک پیاس بے رو زگاری سے خود کشیاں ،خود سوزیاں کرتے اورڈوب مر رہے ہوں تووہاں سے خواہ سینکڑوں ایجنٹ بھرتی کر لو یہاں تک کہ خود کش بھی تیار کر لو ۔واقعی خودکش بمبار تو ایٹم بم سے بھی خطر ناک ایجادہے جو کہ اصل ٹارگٹ پر حملہ کر سکتا ہے۔مشرقی پاکستان کو علیٰحدہ کرنے کی 1971 کی جنگ میں ہم آس لگائے بیٹھے تھے۔کہ امریکی بحری بیڑا خلیج بنگال میں ہماری امداد  کے لیے جلد پہنچ رہا ہے اور امریکنوں نے اسے سفر پر روانہ بھی کردیا ہے مگر سب سفید جھوٹ نکلا۔ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی سامراجیوں یہودیوں ،بھارتیوں اورامریکنوںسے امداد لینے چل پڑتے ہیں حالانکہ واضح ہے کہ الکفر ملتاً واحدہ۔مسلمانوں کے ممالک کی آپس میں معمولی لڑائی ہویا جنگ چھڑجائے تو امریکی یہودی اسرائیلی اور بھارتی چوکور میں سے ایک گروپ ایک مسلمان دھڑے کی اور دوسرا دوسرے دھڑے کی امداد کرے گا۔تاکہ مسلمان مسلمان کا خون بہاتا رہے اور یہ ممالک آپس میںبر سر پیکار رہیں فرقوں اور سرحدی جھگڑوں میں الجھے رہیںاور مسلم امہ کا تصور اجاگر ہی نہ ہو سکے اور ہم ان کے تیل و دوسرے معدنی ذخائر پر قبضہ کرتے چلے جائیںسانپ کو جتنا بھی دودھ پلوادیں ڈنگ مارنے سے باز نہیں آئے گا۔کویت سعودیہ جنگ میں سعودیوں نے امریکنوں اور ان کے فوجیوں کو اپنی حفاظت کے لیے بلوایا تھا۔اور اپنے فوجیوں سے کوئی پچاس گنا زیادہ تنخواہ آج تک دیے چلے جارہے ہیں"اگ لین آئی سی تے گھر دی مالکن بن بیٹھی"کی طرح کوئی مانے یا نہ مانے اب وہ قابض ہوئے بیٹھے ہیںجدید ترین اسلحہ ان کے پاس ہے اور وہ روایتی طور پر آنکھیں بھی دکھارے ہیںغیرت مندمسلمانو ذرا سوچو تو سہی کہ بھلا کبھی دین دشمن بھی آپ کی امداد کر سکتے ہیں؟وہ تو پہلے  کسی دوسرے اسلامی ملک سے آپ کی جنگ کو تیز  کرنے اور طول دینے کی پلاننگ کریں گے تاکہ لڑلڑ کرہم موت کی وادیوں میں پہنچتے رہیں اور ان کا جدید اسلحہ بھی ان کے منہ مانگے داموں بکتا رہے۔سابقہ مسلم ادوار کی حکومتوں میں نو کر چاکرمحافظ مسلم بادشاہوں کو قتل کرکے خود تخت پر براجمان ہوتے رہے ہیں۔امریکی صدر باراک اوباما نے مو جودہ ڈرون حملہ کرنے پر پاکستانی احتجاج کو پرِ کاہ کے برابر بھی حیثیت نہیں دی۔ ان کے دل میں ہے کہ ہماری بلی ہمیں ہی میائوں ویسے ہمیں حکمرانوں نے ایسی بھکاری قوم بنا ڈالا ہے کہ کئی بار دھتکارے جانے کے باوجود امدادی کشکول لے کر پھر اسی در پر پہنچ جاتے ہیںہمارے ملک کے اندرونی بھکاریوں اور گداگروں کو جو شخص یا دوکاندار جمعرات کو امداد نہ دے اس کے پاس خودداری کامظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ مانگنے نہیں جاتے مگر ہمارے حکمران بھکاری کوئی انو کھی قسم سے تعلق رکھتے ہیںکہ گالیاں کھا کر بھی بد مزا نہ ہوا۔ویسے اگر حکمران سمجھ بو جھ سے کام لیں توبقول میر
؎میر کیا سادے ہیںکہ بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
امریکن دوغلی پالیسی کا شکار بن چکے ہیںڈرون حملہ کے بعد بھی اوبامہ کا کہنا کہ پھر بھی ایسا کریں گے اور پاکستان سمیت کسی بھی جگہ حملہ کرنا ہمارا ہی حق ہے ۔سخت تکلیف دہ اور اشتعال انگیز بیان ہے۔بھاڑ میںجائے آپ کا صدارتی الیکشن ہمیں کیا لینا دینا۔آپ کا بیان کیاصدارتی امیدوارٹرمپ سے کسی صورت کم اشتعال انگیز ہے ہر گز نہیں۔ہم خود مختار ایٹمی طاقت ہیںہم سے پنگا لینے سے بالآخر آپ ہی کا نقصان ہو گا۔امریکی ہمیں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میںاپنا اتحادی بھی قرار دیتے ہیں۔اور ہمارے ذمہ لگا رکھا ہے کہ ان کو باحفاظت افغانستان سے نکل جانے کی بذریعہ مذاکرات طالبان سے اجازت کا پروانہ لے کر دیںاور خود ایسی حرکت کہ ہماری ہی سرزمین پر ڈرون حملے۔ ایسی انوکھی پالیسیوں کا خوامخوہ جو لازماً نتیجہ نکلے گاکہ افغانیوں کی سرزمین پر تمام حملہ آور ہمیشہ شکست خوردہ رہے اور حملہ آور افراد میں سے آج تک کوئی واپس  نہیں جاسکاان حالات میںہم خواہ کتنے ہی ترلے منتیں کریںطالبان نہیں مانیں گے آپ ہمیشہ دوست کے دشمن اور دشمن کے دوست بن کررہے ہیںپاکستان کو خودداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان میں امریکی سفارتخانہ جو سراسر سازشوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔اسے بند کرکے امریکنوں کو احساس دلوانا چاہیے کہ ان کا کس قوم سے پالا پڑا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بحر اوقیانوس کی تہہ میں انٹرنیٹ کیبل بچھائی جائے گی

 
 
6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔

مائیکروسافٹ کارپوریشن اور فیس بک انکارپوریٹڈ نے تیز رفتار آن لائن اور کلاؤڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کی تہہ میں ایک کیبل بچھانے پر اتفاق کیا ہے۔

مائیکروسافٹ اور فیس بک نے جمعرات کو اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 6,600 کلومیٹر طویل ’مریا‘ نامی کیبل امریکہ کی مشرقی ساحلی ریاست ورجینیا کو سپین کے ساحلی شہر بلباؤ سے منسلک کرے گی۔ سپین سے یہ کیبل افریقہ، ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کے دیگر حصوں میں موجود انٹرنیٹ تنصیبات کو آپس میں منسلک کرے گی۔

ان کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیبل کی تعمیر اگست میں شروع ہو گی اور اکتوبر 2017 تک ختم ہو جائے گی۔ یہ کیبل ایک سیکنڈ میں 160 ٹیرابِٹ ڈیٹا لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے جو امریکہ کے ہوم انٹرنیٹ کنکشن سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ گنا زیادہ استعداد ہے۔

دو سال قبل گوگل نے بھی پانچ ایشیائی کمپنیوں کے ساتھ امریکہ اور جاپان کو منسلک کرنے کے لیے بحرالکاہل کی تہہ میں کیبل بچھانے کے ایسے ہی ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

بڑی مقدار میں ڈیٹا محفوظ کرنے والے زیر سمندر ڈیٹا مراکز کو ایک امکان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جنہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے توانائی کے سمندری ذرائع استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

عالمی سربراہان ٹرمپ کے بیانات پر فکرمند: اوباما

 
 


صدر اوباما نے کہا ہے کہ عالمی سربراہان اس امکان پر فکرمند ہیں کہ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ امیدوار بن سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے متنازع ارب پتی امیدوار کے خلاف ذاتی طور پر بھی سخت نکتہ چینی کی۔

جاپان کے ساحلی شہر، ازے شیما میں جمعرات کو اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ان بیانات پر دنیا سنجیدگی سے دھیان دے رہی ہے، چونکہ ’’امریکہ بین الاقوامی امور میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے‘‘۔ دنیا کے سات امیر ترین ملکوں کے سربراہان نے آج سالانہ اجلاس کے پہلے روز کی کارروائی میں شرکت کی۔

بعد ازاں، آج ہی کے دِن، ٹرمپ نے عالمی رہمناؤں سے منسوب اوباما کی رائے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر اُن کا انداز دوستانہ فکرمندی کا ہے، تو یہ ایک اچھی بات ہے‘‘۔
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali