شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۱۸۲ مطلب با موضوع «اخبار عالم اسلام» ثبت شده است

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امت اسلامیہ کا اہم ترین فریضہ جاہلیت کے محاذکا مقابلہ کرنا ہےجس کی سرپرستی امریکا کر رہا ہے-

ا5, 2016 - 3:57 Pمئ M

  • News Code : 752203
  • Source : آئی آر آئی بی
Brief

 

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعرات کو پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یوم بعثت کی مناسبت سے ایران کے اعلی حکام ، تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں اور شہدا کے اہل خانہ سے ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بعثت رسول اکرم (ص) کی تعلیمات کو عام کرنے میں پیشقدم ہے اور اس مشن کو جس کا آغاز امام خمینی (رح) نے کیا تھا بڑی طاقتوں سے مرعوب ہوئے بغیر آگے بڑھا رہاہے -رہبرانقلاب اسلامی نے قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے بعثت کے گہرے مفاہیم پر روشنی ڈالی - آپ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ انسانیت ہمیشہ بعثت کی تعلیمات کی محتاج رہے گی،جاہلیت کے محاذکو بعثت کے مدمقابل محاذ قراردیا اور فرمایا کہ جاہلیت کا تعلق پیغمبراسلام کے دور سے ہی نہیں ہے بلکہ پیغمبران الہی نے ہدایت کا جو راستہ متعارف کرایا تھا اس کے مدمقابل ایک محاذ کا نام ہے، جو آج سائنس وٹیکنالوجی کا استعمال کرکے نئی شکل میں دنیا کے سامنے موجود ہے-

رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ دنیا پر حکمفرما صیہونی نظریہ شیطانوں کے بنائے ہوئے نظام کا واضح نمونہ ہے، فرمایا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال صیہونیوں کے وسیع سرمایہ دارانہ نظام کی اجارہ داری کا نتیجہ ہےجو امریکا جیسی حکومت پر بھی غلبہ اور اثرورسوخ رکھتاہے آپ نے فرمایا کہ( امریکا اور صیہونیوں کے زیراثرملکوں میں )وہی دھڑا اور جماعت اقتدار میں آسکتی ہے جو صیہونیوں کی پیروی کرے -

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امت اسلامیہ ، ایران اور اسلامی بیداری کی عظیم تحریکوں کی بنیاد، فاسد صیہونی لابی کی حکمرانی اور اجارہ داری کا مقابلہ کرنا ہے -آپ نے فرمایا کہ آج اسلام دشمنی، ایران دشمنی اور شیعہ دشمنی امریکا اور اس سے وابستہ حکومتوں کی اصل پالیسی ہے -

رہبرانقلاب اسلامی نے ، بڑی طاقتوں کے فتنہ و فساد کے مقابلےمیں امت اسلامیہ اور ایرانی عوام کی ہوشیاری کو ان طاقتوں کی ناراضگی کا اصل سبب قراردیا اور فرمایا کہ چونکہ ایران علاقے میں امریکا کی پالیسیوں کی مخالفت کرتاہے اسی لئے وہ ایران پرپابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دیتاہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو ہی علاقے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتاہے -

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ جاہلیت اور شیطانی طاقتوں کےمحاذ کی حکمرانی کا نتیجہ طغیان، طاغوت اور سرکشی ہے فرمایا کہ جاہلیت اور طاغوت کا محاذ، ایٹم بم کے ذریعے ہیروشیما میں لاکھوں انسانوں کو موت کی نیند سلادیتاہے لیکن کئی عشرے گذرجانے کے بعد بھی وہ معافی مانگنے کے لئے تیارنہیں ہے -

آپ نے فرمایا کہ یہی محاذ عراق، افغانستان اور دیگرملکوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے لیکن کہیں سے شرمندگی کا اظہار نہیں کررہا ہے ۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی کسی کے خلاف جنگ شروع نہیں کی ہے اور نہ ہی وہ کسی کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتاہے لیکن وہ اپنے موقف کو پوری قوت کے ساتھ بیان کرتاہے اور آئندہ بھی اپنے موقف کا اعلان کرتارہے گا -

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

آیت اللہ سیستانی کا عراق کے سیاسی رہنماؤں اور دھڑوں کو انتباہ

مئ 5, 2016 - 12:31 PM

  • News Code : 752165
  • Source : ابنا خصوصی
 
Brief

اس مرجع تقلید کے دفتر سے شائع ہونے والے بیان میں آیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی عراق کے موجودہ حالات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں اور سیاسی حالات کے اندر پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ عراق میں سیاسی دھڑوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کے پیش نظر آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے ایک بیان جاری کر کے تمام سیاسی رہنماوں اور گروہوں کو متنبہ کیا ہے کہ ملکی حالات سیاسی رسہ کشی کی اجازت نہیں دیتے۔
اس مرجع تقلید کے دفتر سے شائع ہونے والے بیان میں آیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی عراق کے موجودہ حالات سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں اور سیاسی حالات کے اندر پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس بیان میں آیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے ان افراد پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے جو عوام کی ضروریات زندگی کے وسائل فراہم کرنے کے بجائے ملک میں بحرانی کیفیت پیدا کر رہے ہیں جبکہ ملک پہلے سے سنگین مشکلات سے جوجھ رہا ہے۔
اس بیانیہ میں اس بات کا بھی انکار کیا گیا ہے کہ آیت اللہ سیستانی نے سیاسی عہدوں میں تبدیلی لانے کے لیے کچھ خاص افراد کے نام پیش کئے ہوں۔

ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

لبنان کے دار الحکومت میں علمائے مزاحمت کی ہنگامی نشست

 

  •  : ابنا خصوصی
 
بین الاقوامی یونین برائے علمائے مزاحمت نے لبنان کے دار الحکومت بیروت میں ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا جس میں کارآمد مزاحمت اور تباہ کن دھشتگردی کے زیر عنوان گفتگو کی گئی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ بین الاقوامی یونین برائے علمائے مزاحمت نے لبنان کے دار الحکومت بیروت میں ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا جس میں کارآمد مزاحمت اور تباہ کن دھشتگردی کے زیر عنوان گفتگو کی گئی۔
یہ اجلاس جو شیخ ماہر حمود کے زیر صدارت منعقد کیا گیا اس میں کئی ممالک منجملہ ایران، لبنان، شام، عراق، بحرین، انڈونیشیا، ملیشیا اور ترکی کے شیعہ سنی علماء نے شرکت کی۔
ایران سے اجلاس میں شرکت کرنے والے علماء میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل حجۃ الاسلام و المسلمین اختری، جو اس یونین کے رکن بھی ہیں، آیت اللہ محسن مجتہد شبستری، حجۃ الاسلام سید ابوالحسن نواب، آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی اور ڈاکٹر علی اکبر ولایتی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی یونین برائے علمائے مزاحمت ۲۰۱۴ میں وجود میں آئی جس کا مقصد شیعہ سنی علماء کے زیر اتحاد صہیونی اور تکفیری سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مثبت چارہ جوئی کرنا ہے۔


ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اسرائیل کی غزہ میں فضائی کارروائیاں

 
Thu 05 May 2016, 19:23:54
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کی رات غزہ میں چار مقامات کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ اس سے قبل دن کو بھی غزہ میں فضائی کارروائیاں کی گئیں۔
 
فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ’’رات کو اسرائیلی فورسز پر جاری حملوں کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ کے طیاروں نے شمالی غزہ میں حماس کے چار ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔‘‘
ادامه مطلب...
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

چین: بچی نے قرآن پڑھی تو اسکولوں میں مذہبی سرگرمیوں پر روک لگائی گئی

 
Fri 06 May 2016, 20:54:32
 
بیجنگ،6مئی(ایجنسی) مسلمانوں کی زیادہ آبادی والے ایک چینی صوبے نے نرسری اسکولوں میں مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا حکم دیا ہے. نرسری اسکول کی ایک چھوٹی سی بچی کی طرف سے قرآن پڑھنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ حکم جاری کیا گیا ہے.
Gansu صوبے کے تعلیم کے حکام نے لنشیا میں نرسری اسکول کی تنقید کی، جہاں لڑکی نے اسلامی مذہبی کتاب پڑھی.
انگ کانگ کے جنوبی چائنا مارننگ پوسٹ نے آج خبر دی کہ مقامی حکومت نے 'نوجوان نسل کی جسمانی اور ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کے ایکٹ کی سخت مذمت کی.' ویڈیو کا موضوع 'پیاری بچی Gansu میں قرآن پڑھتے ہوئے.' ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے کہ ایک نامعلوم بچی سیاہ لباس سے اپنا سر ڈھک کر کلاس میں بیٹھی ہوئی ہے اور درجنوں دیگر طالب علم مسلم پوشاکوں میں موجود ہیں.
 
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
shahekhurasan6-1

shahekhurasan6-1

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali
basit ali
shahekhurasan6-2

shahekhurasan6-2

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے

سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے
 

سعودی عرب کی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر اوبامہ کے دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے شرائط اب پہلے جیسے نہیں رہے ہیں سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے ہیں۔
سعودی عرب کی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر اوبامہ کے دورہ سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے شرائط اب پہلے جیسے نہیں رہے ہیں سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی دن گزر گئے ہیں۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی ایام کی دوبارہ واپسی اب ممکن نہیں ۔ اس نے کہا کہ امریکہ میں تبدیلی آگئی ہے اور اسی مقدار میں سعودی عرب بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ اس نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان میں نمایاں تھا کہ امریکہ میں تبدیلی آگئی ہے اور سعودی عرب کو اس تبدیلی کی ہمراہی کرنا پڑےگی۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب میں اب امریکی تقلید کا دور ختم ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی الفیصل امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

کونڈوں کی شرعی حیثیت

 

کونڈوں کی شرعی حیثیت
 

22 رجب، نذر و نیاز امام جعفر صادق علیہ السلام، جو کہ کونڈے کے نام سے جانی جاتی ہے، اس نذر کو کونڈے اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ کہ اس دن مٹی کے خاص قسم کے برتنوں (کونڈوں) میں  نیاز کے طور پر کھیر یا کوئی اور میٹھی چیز بنا کر مومنین کو کھانے کے لئے پیش کی جاتی ہے۔ درحقیقت کونڈے کی رسم نذر ہے، لیکن عرف میں کونڈے کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے، اس رسم میں نذر کرنے والے نے  (یا منت مانگنے والے نے) اللہ تعالٰی سے عھد کیا ہوتا ہے کہ اگر میری فلاں حاجت پوری ہوگئی تو میں ہر سال 22 رجب کو مومنین کو طعام دوں گا/گی، یا اللہ سے بغیر کسی حاجت کے یہ عھد کیا ہوتا ہے کہ میں ہر سال 22 رجب کے دن مومنین کو طعام دوں گا اور اس عمل کے ثواب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کو ہدیہ کروں گا۔ یہاں تک یہ بات واضح ہوگئی کہ  کونڈا درحقیقت  نذر ہے، درحقیقت اللہ سے کیا گیا عھد و پیمان ہے۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا نذر کرنا (منت ماننا)، مومنین کو طعام دینا، مومنین کی ضیافت کرنا بدعت ہے۔؟؟ کیا یہ عمل غیر شرعی ہے۔؟؟

نذر قرآن اور روایات سے ثابت ہے اور ہمارے تمام فقھاء نے اپنی اپنی توضیح المسائل میں اس کے احکامات بیان فرمائے ہیں۔
نذر قرآن مجید میں:
1۔ جو کچھ تم خرچ کرو یا کوئی نذر مانو، اللہ اسے جانتا ہے۔ (سورہ 3، آیت 144)
2۔ اے میرے رب میں نے نذر مانی تیرے لئے، اس بچے کی جو میرے پیٹ میں ہے آزاد۔ پس قبول فرما مجھ سے۔  (سورۃ 3، آیت 35)
3۔ چاہیے کہ یہ لوگ اپنی نذریں پوری کریں۔ (سورۃ 22، آیت 29)
4۔ میں نے اللہ کے لئے روزے کی نذر مانی ہے، پس آج کسی سے کلام نہ کروں گی۔  (سورہ 19، آیت 26)
روایات میں ہے کہ جب امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام بچپن میں بیمار ہوئے تو امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے حسنین (ع) کی شفاء یابی کے لئے 3 دن نذر کرکے روزہ رکھا۔

تعریف نذر اور احکام نذر فقھاء امامیہ کے کلام کی روشنی میں:
نذر کی تعریف:
"نذر" ( منّت) یہ ہے کہ انسان اپنے آپ پر واجب کرلے کہ اللہ تعالٰی کی رضا کے لئے کوئی اچھا کام کرے گا یا کوئی ایسا کام جس کا نہ کرنا بہتر ہو، ترک کر دے گا۔
نذر کی دو قسمیں ہیں:
1۔ مشروط، مثلاً کہے کہ اگر مریض اچھا ہوگیا تو فلاں کام کو خدا کے لئے انجام دوں گا، اس کو نذر شکر کہتے ہیں یا اگر فلاں برا کام کروں گا تو خدا کے لئے کار خیر انجام دونگا، اس کو نذر زجر کہتے ہیں۔
2۔ مطلق، بغیر کسی قید و شرط کے کہے میں خدا کیلیے نذر کرتا ہوں کہ نماز شب پڑھا کروں گا۔ (یا امام حسین (ع) کی مجلس منعقد کروں گا یا امام حسین (ع) کی مجلس میں شرکت کرنے والوں کے لئے نیاز کا اہتمام کروں گا) یہ تمام نذریں صحیح ہیں۔

* نذر میں صیغہ پڑھنا ضروری ہے اور یہ لازم نہیں کہ صیغہ عربی میں ہی پڑھا جائے، لہذا اگر کوئی شخص کہے کہ "میرا مریض صحت یاب ہوگیا تو اللہ تعالٰی کی خاطر مجھ پر لازم ہے کہ میں دس روپے فقیر کو دوں" تو اس کی نذر صحیح ہے۔
* ضروری ہے کہ نذر کرنے والا بالغ اور عاقل ہو، نیز اپنے ارادے اور اختیار کے ساتھ نذر کرے۔ لہذا کسی ایسے شخص کا نذر کرنا، جسے مجبور کیا جائے یا جو جذبات میں آکر بغیر ارادے کے بے اختیار منت مانے تو صحیح نہیں ہے۔
* جب کوئی شخص اللہ تعالٰی سے عہد کرے کہ جب اس کی کوئی معین شرعی حاجت پوری ہوجائے گی تو فلاں کام کرے گا۔ پس جب اس کی حاجت پوری ہوجائے تو ضروری ہے کہ وہ کام انجام دے۔ نیز اگر وہ کوئی حاجت نہ ہوتے ہوئے عہد کرے کہ فلاں کام انجام دے گا تو وہ کام کرنا اس پر واجب ہوجاتا ہے۔

* اگر ایک شخص کوئی عمل بجالانے کی نذر کرے تو ضروری ہے کہ وہ عمل اسی طرح بجالائے، جس طرح اس نے نذر کی ہو۔ لہذا اگر نذر کرے کہ مہینے کی پہلی تاریخ کو صدقہ دے گا یا روزہ رکھے گا یا (مہینے کی پہلی تاریخ کو) اول ماہ کی نماز پڑھے گا تو اگر اس دن سے پہلے یا بعد میں اس عمل کو بجا لائے تو کافی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص منت مانے کہ جب اس کا مریض صحت یاب ہوجائے گا تو وہ صدقہ دے گا تو اگر اس مریض کے صحت یاب ہونے سے پہلے صدقہ دے دے تو کافی نہیں ہے۔
* اگر انسان حالت اختیار میں اپنی کی ہوئی نذر پر عمل نہ کرے تو کفارہ دینا ضروری ہے۔
* جب کوئی شخص اللہ تعالٰی سے عہد کرے کہ جب اس کی کوئی معین شرعی حاجت پوری ہوجائے گی تو فلاں کام کرے گا۔ پس جب اس کی حاجت پوری ہوجائے تو ضروری ہے کہ وہ کام انجام دے۔ نیز اگر وہ کوئی حاجت نہ ہوتے ہوئے عہد کرے کہ فلاں کام انجام دے گا تو وہ کام کرنا اس پر واجب ہوجاتا ہے۔
* اگر کوئی شخص اپنے عہد پر عمل نہ کرے تو ضروری ہے کہ کفارہ دے، یعنی ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے یا دو مہینے مسلسل روزے رکھے یا ایک غلام کو آزاد کرے۔ (توضیح المسائل آیت اللہ سید علی سیستانی، استفتاءات آیت اللہ سید علی خامنہ ای، توضیح المسائل آیت اللہ مکارم شیرازی)

یہاں تک یہ بات ثابت ہوگئی کہ نذر شرعاً جائز عمل ہے بلکہ جب انسان اللہ سے عھد کرے کہ میں فلاں دن روزے رکھوں گا، یا فلاں امام کی مجلس میں شرکت کرنے والوں کے لئے نیاز و طعام کا اہتمام کروں گا تو اس شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے اس عہد کو پورا کرے، اگر ایسا نہیں کرے گا تو وہ شخص گناہ گار ہوگا اور اس پر کفارہ واجب ہوگا۔ اب ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ آیا مومنین کو طعام دینا، انہیں کھانا کھلانا بدعت ہے؟ کیا یہ عمل روایات معصومین علیھم السلام سے ثابت ہے۔؟ تو آیئے اب ہم چلتے ہیں روایات معصومین علیہم السلام کی طرف۔ روایات معصومین علیھم السلام میں مومنین کو طعام دینے کی بہت تاکید اور فضیلت بیان کی گئی ہے۔
علامہ باقر مجلسی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "حلیتہ المتقین" اردو ترجمہ مولانا مقبول احمد صاحب  اشاعت: افتخار بک ڈپو صفحہ 61 بسند معتبر امام جعفر الصادق علیہ السلام سے ایک روایت بیان  کرتے ہیں جس کے مطابق: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اکثر عمدہ روٹیوں، نفیس فرینی اور لذیذ حلوہ لوگوں کو کھلایا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے، جب خدا ہمارے لئے فراخی کرتا ہے تو ہم بھی فراخ دلی سے لوگوں کو کھلاتے ہیں اور جس وقت کم میسر آتا ہے اس وقت ہم بھی کفایت برتتے ہیں۔"

چند دیگر احادیث پیش خدمت ہے:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جو شخص الله تعالٰی کی محبت میں کسی "مومن" بھائی کو کھانا کھلاتا ہے تو اس کے لئے اس شخص کے مساوی ثواب ہے، جو لوگوں میں سے "فیام" کو کھانا کھلائے۔ راوی کہتا ہے میں نے پوچھا یہ "فیام" کیا چیز ہے، فرمایا لوگوں میں سے ایک لاکھ افراد۔" (اصول کافی ج2)
امام جعفر صادق علیہ اسلام  نے ارشاد فرمایا: "میرے نزدیک کوئی چیز مومن کے دیدار اور زیارت کے برابر نہیں ہے۔ سوائے اُس کو کھانا کھلانے کے اور جو شخص کسی مومن کو کھانا کھلائے تو اس کا حق یہ ہے کہ  اللہ اُسے جنت کے کھانوں میں سے کھانا کھلائے۔" (اصولِ کافی جلد باب اطعام مومن)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جو تین مومنین کو کھانا کھلائے گا تو الله اسے تین بہشتوں جنت فردوس، جنت عدن اور جنت طوبٰی میں کھانا کھلائے گا۔" (اصول کافى، ج 2، باب اطعام مؤمن)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "کائنات میں الله کے علاوہ، کوئی مخلوق بھی (خواہ مقرب فرشتے ہوں یا نبی مرسل) الله کی کی طرف سے آخرت میں ملنے والے اس ثواب کو نہیں جانتی، جو ایک مسلمان کو سیر کرکے کھانا کھلانے کا ہے۔" (اصول کافی، ج 2، باب اطعام مومن)
ان روایات سے یہ بات واضح خوگئی کہ مومنین کو طعام دیناو کھانا کھلانا بدعت نہیں بلکہ  ایک بہت ہی اچھا اور بافضیلت عمل ہے۔

*22 رجب خوشی کا دن*
شیخ مفید رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب مسار الشیعہ میں 22 رجب کے دن کو مومنین کے لئے خوشی و مسرت  کا دن قرار دیا ہے۔
نتیجہ:
22 رجب کا دن مومنین کے لئے خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ لہذا 22 رجب کے دن نذر و نیاز کا اہتمام کرکے مومنین کو طعام دینا، ان کا منہ میٹھا کرانا، ان کی ضیافت کرنا، بدعت نہیں بلکہ انتھائی مطلوب اور مستحب عمل ہے، بلکہ اگر کسی نے اللہ تعالٰی سے عھد کیا ہو، نذر کی ہو کہ میں ہر سال 22 رجب کے دن مومنین کو مدعو کروں گا اور ان کے لئے طعام یا کھانے کا بندوبست کروں گا اور اس عمل کے ثواب کو امام جعفر صادق علیہ السلام کو ہدیہ کروں گا تو اپنی اس نذر کو، اس عھد کو پورا کرنا اس شخص پر واجب ہے۔ اس دن بعض مومنین ایک لکڑھارے کی کہانی پڑھتے ہیں، جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں بلکہ ایسی من گھڑت کہانی کو امام جعفر صادق علیہ السلام سے منسوب کرنا باعث گناہ ہے۔ لہذا اس دن ایسی من گھڑت کہانی کی بجائے، زیارت جامعۃ الکبیرۃ ترجمے کے ساتھ  پڑھی جائے، تاکہ معرفت اہلبیت علیھم السلام میں اضافہ ہو۔

 
تحریر: سید مصطفٰی رضوی

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

حلب میں قتل عام کے بعد امریکہ و روس جنگ بندی پر متفق

 
 
halab
 

دمشق ۔ 30 اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) شام کے سرحدی شہر حلب پر سرکاری فوج کی وحشیانہ بمباری میں بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد امریکہ اور روس نے جنگ بندی کی کوششیں دوبارہ تیز کردی ہیں۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ایرنسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم جنگ بندی کے احیاء کے لیے پُرامید ہیں۔ حلب میں لڑائی روکنے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا پابند بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ مزید کشت وخون سے بچا جاسکے‘‘۔ امریکہ اور روس کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کی تازہ مساعی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب حالیہ ایک ہفتے میں اسدی فوج کی وحشیانہ بمباری سے دو سو سے زاید افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ادھر روسی خبر رساں اداروں نے شامی اپوزیشن رہنما قدری جمیل کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’’روس اور امریکہ نے شام میں جنگ بندی کو دوبارہ فعال بنانے سے اتفاق کیا ہے۔

جلد ہی جنگ بندی کا دائرہ حلب، دمشق اور اللاذقیہ تک پھیلایا جائے گا۔ قدری جمیل کا کہنا تھا کہ وسط شب سے جنگ بندی کا اطلاق ہوسکتا ہے۔درایں اثناء روسی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شام میں ’خاموش نظام‘ ہرقسم کے اسلحہ کے استعمال اور عسکری کارروائیوں کی ممانعت کرتا ہے۔شام میں جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے روسی مرکز کے عہدیدار جنرل سیرگی کور الینکوف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حلب میں تازہ بمباری کے بعد جنگ بندی کی مساعی تباہ سے دوچار ہوسکتی ہیں۔شامی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دمشق اور اللاذقیہ میں جنگ بندی 30 اپریل کی شب کو نافذ ہوگئی ہے تاہم غیر جانب دار ذرائع سے جنگ بندی کی تصدیق نہیں ہوسکی۔سرکاری فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی الغوطہ اوردمشق میں عارضی جنگ بندی 24 گھنٹے جب کہ شمالی اللاذقیہ میں 72 گھنٹے کیلئے جنگ بندی کی گئی ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید بن رعد الحسین نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شام میں تازہ لڑائی نے سیاسی محاذ پر مسئلے کے حل کے لیے ہونے والی بات چیت کوسنگین خطرات سے دوچار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حلب میں سرکاری فوج کی وحشیانہ بمباری کے بعد ملک میں ہرطرف خوف وہراس کی فضا پائی جا رہی ہے۔siasat

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali