شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۴۳ مطلب با موضوع «دیار ھند» ثبت شده است

بابری مسجد انہدام کیس: سی بی آئی کورٹ نے کہا، حاضر ہوں اڈوانی، اوما سمیت دوسرے لیڈر

Thu 25 May 2017, 13:03:52

 

بابری مسجد کیس میں سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی، اوما بھارتی، ونے کٹیار سمیت دوسرے لیڈر جمعہ کو عدالت میں حاضر ہوں۔ حالانکہ مانا جا رہا ہے کہ ملزم کورٹ میں خود کے حاضر ہونے کی چھوٹ مانگ سکتے ہیں۔ امید ہے کہ 26 مئی کو عدالت ان لیڈروں پر الزام طے کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے 19 اپریل کو آرڈر دیا تھا کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر سمیت 1992 کیس میں شامل دوسرے لیڈروں پر مجرمانہ دفعات میں کیس چلے گا۔ سپریم کورٹ نے کیس کو رائے بریلی سے لکھنؤ منتقل کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملے کے ٹرائل کی سماعت ایک ماہ کے اندر شروع کرتے ہوئے روز سماعت کرنے کو کہا تھا۔ عدالت عظمی نے خصوصی سی بی آئی کورٹ کو دو سال میں فیصلہ دینے کے لئے کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے بی جے پی کے اہم رہنماؤں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی سمیت وی ایچ پی کے کئی رہنماؤں پر مقدمے کی سماعت چلائے جانے کی درخواست منظور کر لی تھی اوربابری مسجد انہدام کو ملک کے آئین کے سیکولر عناصر کو جھنجھوڑ دینے والا کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد انہدام کے وقت یوپی کے وزیر اعلی رہے کلیان سنگھ کو فی الحال راجستھان کے گورنر کے عہدے پر ہونے کی وجہ سے مقدمے سے الگ رکھا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے تب کہا تھا کہ کلیان سنگھ کے گورنر کے عہدے سے ہٹتے ہی ٹرائل کورٹ ان پر الزام طے کرے گا۔ اس معاملے میں ملزم گری راج کشور اور اشوک سنگھل کی موت ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے فروری 2001 کے فیصلے میں اڈوانی اور دیگر پر الزام ہٹانے کے فیصلے کو ناقص مانا تھا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مسلم پرسنل لاءبورڈ کا موقف تمام مسلمانوں کا موقف ہے

 
طلاقِ ثلاثہ اور یکساں سول جیسے اہم معاملے میں ملک بھر کے عام مسلمانوں ودیگر اداروںکی جانب سے لاءکمیش کی ویب سائیٹ پر اور مسلم پرسنل لاءبورڈ کی جانب سے لاءکمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کرکے جو موقف پیش کیا گیا ہے اس کی سابق اقلیتی امور کے وزیر اورکانگریس کے سینئر مسلم رہنما محمد عارف نسیم خان نے آج یہاں کھل کر حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ موقف مسلم پرسنل لاءبورڈ کا ہی نہیں بلکہ ملک میں بسنے والے تمام مسلمانوں کا ہے جس میں تمام مکاتبِ فکر کے مسلمان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ نے لاءکمیشن کے چیئرمین جسٹس بی ایس چوہان کوملک بھر سے 4 کروڑ 18 لاکھ لوگوں کے دستخط ایک ہارڈ ڈیسک کی شکل میں پیش کی ہے اور اس موقف کا سختی اعادہ کیا ہے کہ ہمیں شریعت اسلامی کے مطابق بنائے گئے مسلم پرسنل لاءمیں کسی قسم کی ترمیم یا مداخلت قابلِ قبول نہیں ہے۔
محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ نے جو دستخط شدہ مطالبہ لاءکمیشن کے سامنے پیش کیا ہے، اس میں تمام مکاتبِ فکر مسلمانوں کے دستخط موجود ہیں اور جس وفد نے لاءکمیشن کے چیئرمین سے ملاقات کرکے مسلمانوں کے موقف ان کے سامنے پیش کیا ہے اس میں بریلوی، دیوبندی، اہلِ حدیث اور شیعہ مسلک کے علماءکرام بھی شامل تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم پرسنل لاءکے تحفظ کے معاملے میں تمام مسلمان متحد ہیں اور اس میں وہ کسی قسم کی تبدیلی یا مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مولانا آزاد یونیور سیٹی کے برانچ کے لۓ ، یوگی نے وعدہ کیا

 
حیدرآباد میں واقع مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی کو اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں اس کے کیمپس کے لئے یوگی حکومت جلد ہی زمین فراہم کر سکتی ہے۔ یونیورسیٹی کے چانسلر ظفر سریش والا نے گزشتہ ہفتہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کر یونیورسیٹی کے کیمپس کے لئے زمین کی مانگ کی تھی جس کا وزیر اعلیٰ نے مثبت جواب دیا تھا۔ سریش والا کو وزیر اعظم نریندر مودی کا کٹر حامی سمجھا جاتا ہے۔ سریش والا کو انیس سو اٹھانوے میں اردو کے فروغ کے لئے قائم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی کا چانسلر بنایا گیا تھا۔

سریش والا نے ہمارے ساتھ میڈیا کو بتایا کہ آدتیہ ناتھ کے ساتھ ملاقات میں دیگر مسائل کے علاوہ مدارس کی تجدیدکاری اور اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کو مضبوط کئے جانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ اترپردیش میں سرکاری امداد یافتہ اڑتالیس ہزار مدارس ہیں، تاہم سابقہ حکومتوں کی جانب سے متعدد بارکی گئی کوششوں کے باوجود زمینی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

اب چونکہ وزیر اعلیٰ اپنی مسلم مخالف شبیہ کو ایک ایسے منتظم کار میں بدلنے کے لئے کوشاں ہیں جو سب کے لئے کام کرتا ہو، یونیورسیٹی کے لئے زمین کی فراہمی سے متعلق ان کے اس اقدام سے ان کی شبیہ بہتر ہو سکتی ہے اور مسلمانوں میں اس کا ایک اچھا پیغام جا سکتا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ملک کے قانونی نظام کے تحت اپنوں اوردیگرمظلوم قوموں کےانصاف کیلئے مسلمان کریں جدوجہد

 
 
مسلمان ملک کےقانونی نظام کے تحت اپنوں اوردیگرمظلوم قوموں کے انصاف کے لیے جدوجہد کریں ۔ اقتدارمیں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہوئی ہے ، لیکن اس صورتحال سےمایوس ہونےکی ضرورت نہیں ہے۔ بنگلورو میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے اجلاس میں ان خیالات کا اظہارکیا گیا ۔

بنگلورو کے امبیڈکربھون میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی قومی مہم کا افتتاح عمل میں آیا۔ مہم کا عنوان تھا دہشت کی سیاست کے خلاف متحد ہوں ۔ بنگلورو سے شروع ہوئی ایس ڈی پی آئی کی یہ مہم 29 اپریل کو دہلی میں اختتام پذیر ہوگی ۔ اس مہم کے تحت دہشت گردی کے خلاف جگہ جگہ ریلیاں اور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا ۔

اس موقع پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا سجاد نعمانی نےکہا کہ جہاں کہیں بھی ناانصافی ہورہی ہے، مسلمان آواز اُٹھائیں ۔ مولانا نے کہا کہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھی مذاہب اورطبقوں کواعتماد میں لے کر دنیا میں امن اور اتحاد کا پہلا معاہدہ تحریرکروایا تھا۔ اجلاس میں بنگلوروسٹی جامع مسجد کے امام مولانا مقصودعمران نے کہا کہ ہرقسم کی دہشت گردی کی مخالفت اور مذمت ہونی چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نےکہا کہ اقلیت، دلت اور آدیواسی متحد ہوکراپنے حقوق کے لئے لڑیں ۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ہندوستان کے بیٹے کو بچانے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑے گا، وہ کیا جائے گا : سشما

 
 
حکومت نے ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو موت کی سزا دینے پر پاکستان کو سختی سے خبر دار کرتے ہوئے آج کہا کہ اس عمل کا دونوں ممالک کے باہمی تعلقات پر منفی اثر پڑے گا اور مسٹر جادھو کو بچانے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑے، وہ کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایوان میں اپنے طور پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسٹر جادھو کو پھانسی ہوتی ہے تو یہ منصوبہ بند قتل ہوگا۔ ہندوستانی شہری کو اغوا کر کے پھنسایا گیا ہے اور اس سے رابطہ بھی نہیں کرنے دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر جادھو کو موت کی سزا سنانے کے تین گھنٹے کے اندر اندر حکومت ہند متحرک ہو گئی اور یہ معاملہ پاکستان سے اعلی سطح پر اٹھایا گیا۔ اس کے لئے سیکرٹری خارجہ ایس. جے شنکر نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ اگر مسٹر جادھو کو پھانسی ہوتی ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے اور دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے ایوان کو یقین دلاتےہوئے کہا کہ مسٹر جادھو کو بچانے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑے گا، وہ کیا جائے گا۔ وہ نہ صرف اپنے والدین کا بیٹا ہے بلکہ ملک کا بھی بیٹا ہے اور حکومت ان کی رہائی کی تمام کوشش کرے گی۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

مودی 10 ہزار کروڑ روپئے فوراً جاری کریں: ممتا

 
 
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے ریاست کی زیر التوا 10 سے زیادہ اسکیموں کو مکمل کرنے کیلئے تقریباً ساڑھے 10 ہزار کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا ہے۔محترمہ بنرجی نے آج صبح مسٹر مودی سے کہا کہ مرکزی حکومت نے یہ رقم اب تک جاری نہیں کی ہے اس لئے جلد از جلد یہ رقم جاری کی جائے تاکہ یہ اسکیمیں جلد مکمل ہوسکیں۔ذرائع کے مطابق مسٹر مودی نے محترمہ بنرجی کو یقین دہانی کرائی کہ مرکز جلد ہی یہ رقم جاری کرے گا۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

عامر خان نے پاکستان کی تجویز کی مسترد ، فلم دنگل نہیں ہوگی وہاں ریلیز

 
 
پاکستان نے عامر خان کی فلم دنگل کو اپنے ملک میں ریلیز کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب یہ فلم پاکستان کے سنیما ہال میں نہیں دیکھی جا سکے گی۔دراصل پاکستان کہ سینسر بورڈ نے دنگل کے پروڈیوسر کے سامنے شرط رکھی تھی کہ فلم سے ہندوستان کے قومی ترانہ اور ترنگے سے وابستہ دو مناظر ہٹا دئے جائیں ، تبھی اس فلم کو وہ پاکستان میں ریلیز کرنے کی اجازت دیں گے۔

پاکستانی سینسر بورڈ کی اس اپیل کو عامر خان نے مسترد کردیا ۔ فلم میکرس کے مطابق عامر کو لگ رہا ہے کہ پاک سینسر بورڈ کا یہ مطالبہ نامناسب ہے۔ یا تو ہم فلم کو ویسے کے ویسے ریلیز کرتے یا نہیں کرتے۔ ادھر پاکستان سینسر بورڈ کے سربراہ ایم حسن نے کہا ہے کہ 'یہ بورڈ کی متفقہ رائے نہیں تھی۔

غور طلب ہے کہ فلم دنگل کو پہلے ہی پاکستان اپنے یہاں ریلیز کرنے سے انکار کر چکا تھا۔ تب بھی اس نے یہی دلیل دی تھی کہ فلم میں اختتام پر ہندوستان کی فتح کے وقت میں قومی ترانہ ہے اور یہ کسی بھی حال میں پاکستان میں قبول نہیں ہے۔اس کے باوجود عامر خان اور فلم میکرس نے پاکستانی سینسر بورڈ سے نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا ۔ فی الحال عامر نے پاکستان میں دنگل کو ریلیز کرنے کا اراد ترک دیا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

18 لاکھ اکانٹ اولوں کو نوٹس جاری کی جاۓ گی : جٹلی

 
نئی دہلی،7اپریل(ایجنسی) نوٹ بندی کے دوران جن دھن اکاؤنٹس میں بڑے پیمانے پر فنڈز جمع کرنے والے 18 لاکھ اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے.

حکومت نے ان اکاؤنٹ ہولڈرز سے جمع فنڈز کی معلومات مانگی ہے. مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد سے ایسے 18 لاکھ بینک اکاؤنٹس کا پتہ چلا ہے جن کی جمع اکاؤنٹ ہولڈر کی آمدنی سے میل نہیں کھاتا. انہوں نے جمعہ کو لوک سبھا میں اس سلسلے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ اس طرح کے اکاؤنٹس کا پتہ لگانے کے لئے جانچ کی جارہی ہے -

وزیر خزانہ نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد جن دھن اکاؤنٹس اور غیر فعال اکاؤنٹس کا غلط استعمال ہونے کی جانچ کی گئی. حکومت بڑے سطح پر اکاؤنٹ کھنگال رہی ہے اور ان لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جنہوں نے بڑی رقم جمع کی.

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے 18 لاکھ کھاتے ہیں، جن کے اکاؤنٹ میں جمع رقم اور اکاؤنٹ ہولڈر کی آمدنی میل نہیں کھاتا. ان سے بنیادی معلومات مانگی گئی ہے. کچھ نے معلومات دی ہے، لیکن جنہوں نے نہیں دی ہے انہیں قانون کے تحت نوٹس جاری کیا جائے گا.
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

کجریوال نے کہا ووپنگ مین گھپلا ہوا ہے

نئی دہلی،15مارچ(ایجنسی) دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج الزام لگایا کہ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی ناقص کارکردگی کے پیچھے کی وجہ ای وی ایم میں رکاوٹ ہو سکتی ہے. کیجریوال نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'آپ' کے اکاؤنٹ میں آنے والے تقریبا 20 سے 25 فیصد ووٹ شاید شد بی جے پی اتحاد کو 'چلے گئے ہیں'.

کیجریوال نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ عام آدمی پارٹی کو محض 20 سیٹیں ملنا 'سمجھ سے پرے' ہے اور یہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی بھروسے پر ایک 'بڑا سوال کھڑا' کرتا ہے کیونکہ مختلف سیاسی پنڈتوں نے پارٹی کے لئے 'بھاری جیت 'کی پیش گوئی کی تھی.

انہوں نے کہا، 'جب آپ کو بھاری جیت ایک پہلے سے مقرر نتیجہ تھا تو اکالیوں کو 30 فیصد ووٹ کیسے مل گئے؟ کسی نے نہیں کہا تھا کہ کانگریس اتنا اچھا مظاہرہ کرے گی اور دو تہائی اکثریت لے آئے گی. ہمیں شبہ ہے کہ ای وی ایم میں خرابی کی وجہ سے 'آپ' کے حصے کے 20-25 فیصد ووٹ شد بی جے پی کو چلے گئے.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

حیدرآباد میں دھشت گردی کے خلاف شیعہ سنی علماء کی کانفرنس

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ حیدرآباد: سرزمین حیدرآباد پر پہلی مرتبہ شیعہ تنظیم مجلس علماء ہند اور سنی تنظیم آل انڈیا سنی علماء و صوفیاء بورڈ کی جانب سے ایک عظیم الشان کانفرنس بعنوان ''دنیائے اسلام دہشتگردی اور انتہا پسندی کی مخالف''آشیانہ بنکئوٹ بنجارہ ہلز میں منعقد ہوئی۔

آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی کا پیغام ویڈیو کے ذریعے نشر کیا گیا۔ عزت مآب جناب حسن نوریان قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران متعینہ حیدرآباد نے استقبالیہ تقریر کی۔

ہندوستان میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے حجة الاسلام والمسلمین جناب مہدی مہدوی پور نے اپنے خطاب کی ابتداء میں مہتمم حضرات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اس کے ساتھ مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی دام ظلہ کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

آقائے مہدی مہدوی پور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام رحمت و کرم پر مبنی دین ہے جو نبی رحمت ۖکے ذریعے بشریت تک پہنچا۔ ایسے دین رحمت میں ایک طبقہ ابھرا جو جہالت، فکری تعطل و جمود اور خشک مغزی کی وجہ سے عالم اسلام کے لئے ایک بہت بڑا فتنہ بن گیا جن کو تاریخ ''خوارج'' کے نام سے جانتی ہے ۔آج پھر اسی فتنے نے ''داعش'' کے نئے نام سے دوبارہ سر اٹھایا ہے ۔ شام اور عراق میں عنقریب یہ خونخوار دہشت گرد مسلح گروہ کو شکست فاش کا سامنا ہے ۔ خوارج اور داعش کے وجود میں آنے کی اصل وجہ بے بصیرتی ہے ۔ داعش ایک ایسے آدمی کو اپنا خلیفہ مان رہے ہیں جو صہیونیوں کی جاسوسی تنظیم سے وابستہ ہے ۔ میں یہ توقع کرتا ہوں ایسی کانفرسیں بصیرتوں میں اضافہ کا سبب قرار پائیں گی اور لوگوں کی آگہی میں اضافہ ہوگااورگمراہ کن افکار کا سدباب ہو سکے گا۔

ایران سے تشریف لائے ہوئے محقق حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن زمانی نے اپنے بصیرت افروز اور ولولہ انگیز خطاب میں قرآن مجید کی متعدد آیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے۔ اسلام میں شدت پسندی کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام، خود سلم سے لیا گیا ہے جس کے معنیٰ سلامتی کے ہیں۔ مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب بھی وہ آپس میں ملیں تو ایک دوسرے کو سلام کریں یعنی ایک دوسری کی سلامتی چاہیں۔ ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ جو بھی اپنی زبان سے ہی اگر اسلام ظاہر کرے تو اسے ہم مسلمان ہی سمجھیں۔ قرآن مجید نے پانچ صفتیں مسلمانوں کی ایسی بیان کی ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ اسلام کا دہشتگردی اور شدت پسندی سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ اس کے بر خلاف تکفیری مسلح دہشت گرد اسلام کے نام پر پانچ ایسے کام کر رہے ہیں جس کے کرنے سے قرآن مجید نے سخت منع کیا ہے۔ قرآن نے رسول خداۖ کے ساتھیوں کی ایک صفت یہ بیان کی ہے کہ رسول خدا ۖ کے ساتھی مسلمانوں پر رحم دل اور کفار پر شدید ہیں جبکہ تکفیری دہشت گردوں کی روش یہ ہے کہ وہ مسلمانوں پر شدید اور کفار پر رحم دل ہیں۔ داعش کے زخمیوں کا علاج اسرائیل کے ہسپتالوں میں ہوتا ہے ۔ قرآن مجید نے ایک مسلمان کی جانب سے دوسرے مسلمان کو کافر قرار دینے سے سخت منع کیا ہے ۔ تکفیری اپنے علاوہ سبھی مسلمانوں کو کافر اور واجب القتل سمجھتے ہیں۔ اسی بناء پر وہ حنفی ، شافعی، مالکی اور شیعہ علماء و عوام کو نشانہ بناتے ہیں۔ شام کے حنفی المسلک مشہور عالم دین شیخ رمضان بوتی کو داعش نے بڑی بے دردی سے قتل کردیا اور ایران کے کردستان کے شیخ الاسلام ٨٠ سالہ بزرگ عالم دین کو اللہ کے مہینے میں اللہ کے گھر میں عین نماز مغرب کے بعد افطار کے وقت بم پھینک کر قتل کر دیا ۔ جب اس بمبار سے پوچھا گیا کہ کیوں تم نے ماہ مبارک اور مسجد میں ایسا کام کیا تو اس نے کہا کہ اس لئے تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کر سکوں۔ جب جنت البقیع میں کھڑے ایک تکفیری عالم سے پوچھا گیا کہ کیوں تم نے جنت البقیع میں موجود اہل بیت اطہار(ع) اور اصحاب کے مزارات کو ڈھادیا تو کہنے لگا کہ قبور کی زیارت شرک ہے، اگر امت مسلمہ کے ردّ عمل کا خوف نہ ہو تو ہم گنبد خضراء کو بھی ڈھا دیں۔ محض مسلمانوں کے غم و غصے سے ڈر کر یہ تکفیری عناصر گنبد خضراء کو نہیں ڈھا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں صالح قیادت کے زیر نظر شیعہ اور سنی علماء ایک ساتھ مسلمانوں کی ترقی کے لئے کوشاں ہیں۔ شیعہ سنی اتحاد کو فروغ دینے کے لئے ''مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی'' نام کا ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جو سال بھر مسلمانوں میں اتحاد کے فروغ کے لئے کام کرتا ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران میں برادران اہل سنت کی سترہ ہزار مساجد ہیں ۔

آقائے زمانی کے بعد جھار کھنڈ سے تشریف لائے ہوئے عالم دین مولانا انوار القادری نے بھی اپنے معرکة الآراء خطاب میں کہا کہ اسلام نہ صرف انسانوں کے حقوق کی رعایت سکھلاتا ہے بلکہ جانوروں کے حقوق کی رعایت کی تعلیم ہمیں ہمارے نبی پاک ۖ نے دی ہے ۔ ایک عورت نے اپنے گھر میں ایک بِلّی کو باندھ کر کئی روز تلک اس کو کھانے پانی سے محروم رکھا جس کے سبب وہ مر گئی تو آپۖ نے اس عورت کے بارے میں کہا وہ عورت جہنمی ہے ۔ ایک عورت نماز روزے کی پابند تھی لیکن پڑوسیوں سے اس کا رویہ ٹھیک نہیں تھا اور ایک دوسری عورت نماز روزے کی اتنی پابند نہیں تھی لیکن پڑوسیوں کے ساتھ اس کا رویہ ٹھیک تھا تو نبی پاک ۖ نے فرمایا کہ جس کااپنے پڑوسیوں سے رویہ ٹھیک نہیں ہے وہ جہنمی ہے اور جس کا اپنے پڑوسیوں سے رویہ ٹھیک ہے وہ جنتی ہے ۔ پڑوسیوں کے اتنے حقوق اسلام نے بتلائے کہ لوگوں کو یہ گمان ہونے لگا کہ اسلام کہیں پڑوسیوں کو ترکہ دینے کی بات نہ کردے۔ اگر پڑوسی غیر مسلم بھی تو اس کے حقوق کی رعایت کرنا مسلمان کے لئے ضروری ہے ۔ اسلام اور دہشت گردی دو متضاد چیزیں ہیں ۔ جہاں اسلام ہے وہ دہشت گردی نہیں جہاں دہشت گردی ہے وہاں اسلام نہیں۔ ایسی کانفرنسوں کے ذریعے زمانے کو یہ پیغام دینا ہے کہ اسلام ایک امن و سلامتی کا مذہب ہے ۔ 

ایران سے تشریف لائے ہوئے مہمان مقرر حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید احتشام عباس زیدی نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کے اتحاد پر زور دیا اور انہیں مغرب کی ثقافتی یلغار سے بچنے کی تلقین کی۔ انہوں نے قیادت کے مسئلہ پر زور دے کر کہا کہ جہاں مسلمانوں کے پاس صالح قیادت ہے وہاں مسلمان سرخرو ہیں۔ جہاں قیادت کا فقدان ہے وہاں مسلمان پست ہیں۔ لہٰذا جو مضبوط قیادت ایران میں ابھری ہے اس قیادت کو ایران کی سرحدوں سے باہر آنا ضروری ہے حکومت کے لئے نہیں تو کم ازکم لوگوں میں قیادت کے شعور کو جگانے کے لئے ہی صحیح۔ قیادت اتنی ضروری ہے کہ آخری زمانے میں امام مہدی  آئیں گے جن کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں کہ پیدا ہو گئے لیکن غائب ہیں ظہور کریں گے اور سنی کہتے ہیں کہ پید اہونگے تو ساری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینگے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہے ۔

مولانا احتشام عباس زیدی کے بعد کویت سے تشریف لائے مہمان مقرر الحاج مصطفی غلام نے انگریزی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کانفرنس میں دہشت گردی کی جڑوں کو اور اس سے مقابلہ کی جڑوں کو پہچاننا ہوگا۔ سب سے پہلی دہشت گردی مسجد کوفہ میں امیر المومنین حضرت علی(ع) کے سر پر ضربت لگا کر کی گئی تھی جس کا تسلسل آج مساجد اور مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی صورت میں جاری ہے ۔ ہندوستان کے مسلمان خوش قسمت ہیں کہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے ان کی تلاشی نہیں لی جاتی جبکہ مشرق وسطیٰ کا یہ حال ہے کہ مسلمان اس وقت تک مسجد میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ ان کی تلاشی نہ لے لی جائے ۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے تعلیم کو فروغ دینا ہوگا، غربت کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ اکثر خود کش بمباروں کو جن کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتا ہے لالچ دے کر خودکش بمباری پر آمادہ کیا جاتا ہے ۔ عالم اسلام میں جاری آمریت بھی دہشت گردی کا ایک اہم سبب ہے وہ اپنی آمرانہ حکمرانی کو باقی رکھنے کی خاطر شیعہ سنی کو آپس میں لڑاتے رہتے ہیں۔ اگر دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو پہلے اس کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔

الحاج مصطفی غلام کے بعد حجة الاسلام والمسلمین مولانا آغا مجاہد حسین نے اپنے مختصر مگر جامع خطاب میں کہا کہ مسلمان اسی وقت آپس میں لڑ سکتے ہیں جب ان کا رخ اللہ سے پھر گیا ہو جن کا رخ اللہ کی طرف ہوتا ہے وہ آپس میں کبھی نہیں لڑتے۔ آیت اللہ شہید باقر الصدر  کا ایک جملہ کافی مشہور ہے کہ وہ اپنے شاگردوں سے فرماتے تھے کہ خمینی میں اسی طرح گُھل جاؤ جس طرح وہ اسلام میں گُھل گئے ہیں۔ امام خمینی کی شخصیت ان کے بیانات کی روشنی میں سب سے پہلے ایک اسلامی شخصیت ہے جو ہمیشہ اسلام کے لئے یہ تعبیر بیان کرتے تھے ''اسلام ناب محمدی''یعنی خالص محمدی اسلام اور خالص محمدی اسلام ہی ہمیں اللہ کی بندگی پر آمادہ کرتا ہے ۔ جو اللہ کے بندے ہوتے ہیں وہ ناحق کسی چیونٹی کو بھی نہیں ملتے ۔

مولانا محمد فصیح الدین نظامی لائبرئیرن جامعہ نظامیہ نے اپنی فصیح و بلیغ تقریر میں کہا کہ اسلام میں مسلک موجود ہے مسلک کو مسلخ نہیں بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے اہل بیت اطہار(ع) کی اہم شخصیت امام محمد تقی (ع) کا وہ قول نقل کیا جو ظلم کی مذمت میں ہے ۔ انہوں نے شیخ سعدی شیرازی اور خواجہ اجمیری  کے متعدد اقوال و اشعار پیش کر کے کہا کہ اولاد آدم ایک جسم کے مانند ہیں اگر جسم کے ایک حصہ تکلیف میں ہو تو دوسرا حصے کو بھی قرار نہیں رہتا۔ جناب منیر الزماں خاں نے کہا کہ ایران کی صالح قیادت کا یہ نعرہ  لا شیعہ ولا سنیہ اسلامیہ اسلامیہ ۔ امت مسلمہ جب سے اپنا فرض منصبی بھلا چکی ہے اسی وقت سے وہ مصائب سے دوچار ہے ۔ امت مسلمہ کا فریضہ ہے کہ دین کو تمام ادیان پر غالب کرنے کی کوشش میں لگ جائیں تبھی مسلمان کامیاب و کامران ہونگے ۔

آخر میں پیر طریقت مولانا قبول بادشاہ قادری شطاری نے اپنے خطاب میں حضرت علی  کے فضائل بیان کئے اور اس در سے وابستگی میں ہی کامیابی کو مضمر جانا۔ پیر طریقت مولانا قبول بادشاہ قادری شطاری کے دعائیہ کلمات پر اس عظیم الشان سمینار کا اختتام عمل میں آیا۔ ختم جلسہ کے بعد علماء و مشائخ حضرات کی خدمت میں مومنٹو پیش کئے گئے۔کانفرنس کے کنوینر حجة الاسلام مولانا سید تقی رضا عابدی (تقی آقا) سکریٹری مجلس علمائے ہند، کے اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں حجة الاسلام مولانا سید شہوار حسین نقوی (امروہہ) ، حجة الاسلام مولانا سید کرامت حسین جعفری (ممبئی) ،ڈاکٹر شوکت علی مرزا (صدر نہج البلاغہ سوسائٹی ) ،حجة الاسلام مولانا مرزا شبیر علی شیرازی، حجة الاسلام مولانا غروی (دہلی)، حجة الاسلام مولاناشاداب (اورنگ آباد) ، حجة الاسلام مولانا غلام محمد مہدی خاں(چیف شیعہ قاضی حکموت ٹملناڈو و امام جمعہ چنئی) ،حجة الاسلام مولانا مرزا رضوان علی اصفہانی (بینگلور) ، ثقة الاسلام مولاناسید غلام سیدین رضوی قمی دیانت خوانی، حجة الاسلام مولانا محمد عباس مسعود، جناب سید جعفر حسین ایڈیٹر روزنامہ صدائے حسینی، جناب میر عنایت علی باقری ( صدر نشین سیٹ ون )،جناب الیاس رضوی ( آئی ایف ایس) ۔  ابتداء میں تلاوت قرآن مجید کا شرف قاری سید متین علی شاہ قادری نے حاصل کیا۔نظامت کے فرائض جناب شجیع اللہ فراست نے انجام دیئے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali