شاہ خراسان

وبلاگ اطلاع رسانی اخبار و احوال جہاں اسلام ، تبلیغ معارف شیعی و ارشادات مراجع عظام ۔

۴۳ مطلب با موضوع «دیار ھند» ثبت شده است

نوٹ بندی : نیپال نے خبردار کیا، کہیں عوام کا اعتماد ہی نہ اٹھ جائے

 
 
نیپال نے اپنے عوام کے پاس جمع پرانے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو تبدیل کرانے کے لیے ہندوستان سے آج پھر مدد کی درخواست کی اور کہا کہ اگر اس مسئلے کا جلد حل نہیں نکالا گیا تو نیپال عوام کا ہندوستان پر سے یقین اٹھ جائے گا۔ نیپال کے سفیر دیپ کمار اپادھیائے نے یہاں فارن کارسپونٹینس کلب میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد انہوں نے نیپالی عوام کو ہونے والی تکلیفوں کو حکومت ہند کے سامنے اٹھایا تھا اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت ہند نیپال کو پوری مدد دے گی۔ مسٹر اپادھیائے نے بتایا کہ نیپال راشٹر بینک ، ریزرو بینک آف انڈیا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور نیپال کے ایک وفد کی آج ہندوستان کے وزارت خزانہ اور ریزرو بینک کے حکام سے ملاقات ہو رہی ہے جس میں نیپال میں منسوخ کردہ ہندوستانی نوٹوں کو تبدیل کرنے کے بارے میں گفتگو ہونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور نیپال کے درمیان اس معاملے میں بہت ہی بہتر ماحول میں بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیپال نے 600 کروڑ روپے کی انڈین کرنسی ڈالر دے کر خریدی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیپال راشٹر بینک میں اس وقت موجود منسوخ ہندوستانی نوٹوں کی قیمت تقریبا آٹھ کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپال کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ دور دراز کے دیہات میں رہنے والے لاکھوں لوگوں نے ہندوستان میں کمائے گئے پانچ سے لے کر 50 ہزار روپے اپنے گھروں میں ہنگامی ضروریات کے لئے رکھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ نیپال میں بینکاری نیٹ ورک اتنا مضبوط نہیں ہیں۔ ان کے گھروں میں رکھے فنڈز کی کل مقدار کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ نوٹ بندی کے بعد ایسے لاکھوں لوگ سڑک پر آ گئے ہیں لیکن نیپال حکومت کی مداخلت پر ہندوستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نیپال کا مسئلہ حل کیا جائے گا تو نیپال کے لوگوں نے اس پر مکمل یقین کیا ہے۔
مسٹر اپادھیائے نے نوٹ بندی کی حساسیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب بھی پورا یقین ہے کہ ہندوستان اپنی یقین دہانی کو ضرور پورا کرے گا لیکن اگر ہندوستان کی جانب سے وقت پر مدد نہیں ملی تو نیپال کی عوام کا نیپال حکومت، ہندوستان میں نیپال سفارت خانے اور حکومت ہند تینوں پر سے اعتماد اٹھ سکتا ہے۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بلوچستان پر ہندوستان کے ساتھ آیا افغانستان، کرزئی بولے پی ایم مودی کے بیان سے بلوچوں کا حوصلہ بڑھا

 
 
نئی دہلی،20اگسٹ(ایجنسی) افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بلوچستان پر دئیے گئے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کی حمایت کی ہے. حامد کرزئی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ حکومت کی حمایت جنونیت سے نجات چاہتے ہیں. سابق صدر نے کہا کہ پی ایم مودی کا بیان بلوچستان کے لوگوں کا حوصلہ بڑھانے والا ہے.

میڈیا رپورٹس کے مطابق کرزئی نے کہا، 'دوسرے معاشرے کی طرح وہ بھی ترقی چاہتے ہیں. ان کے حقوق چھینے جا رہے ہیں. بلوچستان کے لوگ اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں. وہاں کے لوگ تشدد نہیں امن چاہتے ہیں. '

دہلی آئے کرزئی نے کہا، 'پاکستان کے افسر افغانستان اور ہندوستان کے بارے میں بات کرتے آئے ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نے بلوچستان کے بارے میں بولا ہے.'
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

پاکستانی وزیر اعظم کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت

 

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیشن نے پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی سماعت کے دوران مخالف فریق کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب آف شورکمپنیاں بنائی گئیں اُس وقت حسن نوازاورمریم نوازکم عمرتھے، نوازشریف نے غلط بیانی کی کہ سعودی عرب میں اسٹیل مل فروخت کرکےلندن میں فلیٹ خریدے گئے۔
ان کا مزید کہناتھاکہ وزیراعظم نوازشریف نے کا غذات نامزدگی میں آف شور کمپنیاں ظاہرنہیں کیں،وزیراعظم ہی آف شور کمپنیوں کے اصل مالک ہیں،انہوں نے غلط بیانی کی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پارک لین میں 1993 اور1995 میں فلیٹس خریدے گئے،یہ بیان غلط ہے سعودی عرب میں اسٹیل مل فروخت کرکےلندن میں فلیٹس خریدے،ان تمام ذاتی معاملات کی وضاحت کے لئے وزیراعظم نےسرکاری ٹی وی کاپلیٹ فارم استعمال کیا۔

.......

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

ہندوستان: یوم آزادی کی مناسبت سے اس ملک کے صدر جمہوریہ کا پیغام اور وزیر اعظم کا خطاب

 

 

  • News Code : 772084
  • Source : sahar
Brief

ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اس ملک کے یوم آزادی کی تقریبات منعقد ہوئیں جہاں مختلف حکام نے اپنے ملک کا قومی پرچم لہراتے ہوئے سلامی دی اور قوم کو مبارک باد پیش کی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے صدر جمہوریہ نے اپنے ملک کے ستّرویں یوم آزادی کی مناسبت سے ایک پیغام میں ہندوستانی قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ملک میں انصاف، مساوات، بھائی چارگی اور جمہوری اقدار کے فروغ کی ضرورت پر تاکید کی۔

ہندوستان کے صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے اپنے ملک کے ستّرویں یوم آزادی کی مناسبت سے قوم کے نام ایک پیغام میں ہندوستان میں انصاف، آزادی، مساوات اوربھائی چارگی کے چار ستونوں پر تعمیر کی گئی جمہوریت کو مضبوطی سے آگے بڑھائے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔ ہندوستان کے صدر نے کہا کہ قومی اقدار کے خلاف کمزور طبقات پر ہوئے حملے تشویشناک ہیں جن سے سختی سے نمٹے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان اپنی تیز رفتار اقتصادی ترقی کا عمل جاری رکھے گا۔

پرنب مکھرجی نے کہا کہ انّیس سو سینتالیس میں جب ہندوستان نے آزادی حاصل کی تھی تو کوئی یقین نہیں کر رہا تھا کہ اس ملک میں جمہوریت باقی رہے گی مگر سات عشرے گزر جانے کے باوجود، ہندوستان کے سوا سو کروڑ عوام اس قسم کی پیش گوئی کو غلط ثابت کر رہے ہیں کہ ہندوستان میں جمہوریت باقی نہیں رہے گی۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اپنے ملک کے ستّرویں یوم آزادی پر اپنے خطاب میں ہندوستانی قوم کو مبارک باد پیش کی۔ انھوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں ہندوستان تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور ان کے ملک کی ترقی کا یہ عمل بدستور جاری رہے گا۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں پڑوسی ملک پر تنقید کرتے ہوئے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے تعلق سے کہا کہ نئی دہلی کی حکومت علاقے کے ملکوں کے ساتھ تعلقات اور تعاون کے فروغ کی خواہاں ہے۔ انھوں نے ایران کی چابہار بندرگاہ کی توسیع اور علاقائی تعاون میں بعض ملکوں کے درمیان پائی جانے والی یکسوئی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، اسلامی جمہوریہ ایران اور افغانستان چابہار کے منصوبے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بنیاد پر ایک سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کا ملک ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف رہا ہے اور وہ اس مہم میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔

موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اس ملک کے یوم آزادی کی تقریبات منعقد ہوئیں جہاں مختلف حکام نے اپنے ملک کا قومی پرچم لہراتے ہوئے سلامی دی اور قوم کو مبارک باد پیش کی۔

.......

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

لال قلعہ سے مودی نے بلوچستان، گلگت اور پی او کے کا نام لے کر پاکستان پر شکنجہ کسا


 
نئی دہلی، 15 اگست (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج لال قلعہ کی فصیل سے بلوچستان، پاک مقبوضہ کشمیر اور گلگت کے لوگوں سے براہ راست بات چیت کرکے دہشت گردوں کو سرپرستی دینے کے خلاف پاکستان کو سخت پیغام دیا۔
 
مسٹر مودی نے 70 ویں یوم آزادی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان، پاک مقبوضہ کشمیر اور گلگت کے علاقوں کا براہ راست ذکر کیا۔
 
یہ پہلا موقع ہے جب کسی وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے ان علاقوں کے لوگوں سے براہ راست بات چیت کی ہے۔
۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

گائے ذبح کرنے کے شبہے میں دو افراد پر تشدد

 
 
آندھرا پردیش میں پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل ہجوم نے دو دلت رشتے 
داروں کو گائے ذبح کرنے کے شہبے میں تشدد کا نشانہ بنایا۔
 
پولیس کے مطابق 50 افراد پر مشتعل ہجوم نے دلت ذات سے تعلق رکھنے والے دو رشتہ دار موکتی الیشا اور وینکیتیشور راؤ کو پیر کے روز درخت سے باندھ کر اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ آندھرا پردیش کے ایک گاؤں میں مردہ گاؤں کی کھال اتار رہے تھے۔
آندھرا پردیش کے مقامی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ لنکا انکھا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جب گاؤں والوں نے موکتی الیشا اور وینکیتیشور راؤ کو مردہ گائے کی کھال اتارتے ہوئے دیکھا تو وہ سمجھے کہ وہ زندہ گائے کو ذبح کر رہے ہیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ہجوم نے جذبات میں آ کر موکتی الیشا اور وینکیتیشور راؤ پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے اس واقعے کے بعد اب تک سات افراد کو حراست میں لے لیا ہے
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

گلبرگہ کی تاریخی عمارت ہفت گنبد کے پاس شراب خانہ کھولنے کی اجازت، عوام کا احتجاج

 

گلبرگہ ، ۱۵؍جون: (ایجنسی) گلبرگہ کی تاریخی عمارت ہفت گنبد کے دامن میں ایک شراب خانہ کھلنے جا رہا ہے۔ مقامی عوام اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ شراب خانہ گنجان آبادی کے درمیان میں کھولا جا رہا ہے۔ اس کی مخالفت میں منتخب عوامی نمائندے بھی اتر آئے ہیں۔شراب کو ہرمعاشرے میں برا تصور کیا جاتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسی حساس جگہ پر اگر شراب خانہ کھلے گا تو اپنے ساتھ کیا کیا برائیاں لائے گا، اس کا حکومت کو اندازہ نہیں ہے ۔قانون کی دھجیاں کس طرح سے اڑائی جا سکتی ہیں۔ کس طرح سے قانون کو بالائے طاق رکھا جا سکتا ہے۔ اس کی مثال گلبرگہ کے تاریخی ہفت گنبد پر دیکھی جا سکتی ہے۔اس عمارت میں آئندہ چند دنوں میں یہاں ایک شراب خانہ کھل سکتا ہے۔اس پیلی عمارت کے روبرو ہی 60 فٹ سے کم فاصلے پر ایک ہاسپٹل اورآرکیا لو جیکل سروے آف انڈیا کے تحت آنے والی عمارتیں سات گنبد ہیں۔سو فٹ کی دوری پر ایک اور ہاسپٹل ہے۔ سو میٹر کی دوری پر ہی دو دو مسجدیں اور اقلیتی تعلیمی ادارہ نیشنل کالج ہے۔اس پیلی عمارت کے پیچھے ایک مندر بھی ہے۔ سب سے خاص بات یہ کہ یہ ایک گنگا جمنی تہذیب والا گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔اس کے باوجود حکام نے یہاں پر شراب خانہ کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے خلاف مقامی لوگ سخت احتجاج کر رہے ہیں۔مقامی منتخب عوامی نمائندے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے شراب خانہ کے اجازت نامے کو منسوخ کرانے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

اقتصادی ترقی کی شرح میں ہندوستان چین سے آگے

اقتصادی ترقی کی شرح میں ہندوستان چین سے آگے

 

  • News Code : 758390
  • Source : ۔
Brief

اقتصادی ترقی کی شرح کے لحاظ سے ہندوستان چین سے آگے نکل گیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ ہندوستان کی اقتصادی اور مالیاتی کارکردگی کے بارے میں جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران چین کے مقابلے میں ہندوستان کی شرح نمو زیادہ رہی ہے۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ کی آخری سہ ماہی کے دوران ہندوستان کی ناخالص قومی پیداوار، سات اعشاریہ دو فی صد تک پہنچ گئی تھی جبکہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران چین کی ناخالص قومی پیداوار چھے اعشاریہ سات رہی ہے۔

دوسری جانب روزنامہ فائنانشل ٹائمز نے ہندوستان کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بہت سے ہندوستانی رائے دہندگا ن وزیر اعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہر ماہ دس لاکھ نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کا وعدہ پورا نہیں کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

بابری سے دادری تک؛پر فریب سیاست کی داستان خوں چکاں

 

ڈاکٹر عابد الرحمن(چاندور بسوہ)

بابری مسجد اپنی شہادت کے ۲۴ سال بعد ایک بار پھر خبروں میں ہے لیکن اس لئے نہیں کہ اسکی حفاظت پر مامورسلامتی اہلکاروںکو ان کی لا پروائی اور اپنے فرض سے کوتاہی کی سزا ملی ہو ،اس لئے بھی نہیں کہ مسجد مسمار کر نے والے تمام خاص و عام لوگ مجرم قرار دئے گئے ہواورانہیں ان کے کئے کی قانونی سزا دی گئی ہو،اس لئے بھی نہیں کہ مسجد کے اطراف لوگوں کو جمع کروانے والے اور انہیں اشتعال دلانے اور ’بے قابو ‘ ہوجانے کے لئے اکسانے والے خاص خاص لوگوں پر قانون کا شکنجہ کسا گیا ہو، اس لئے بھی نہیں کہ مسجد مسماری کے بعد پورے ملک میں جگہ جگہ پھوٹ پڑ نے والے فسادات کو پھوڑنے والے اصل دماغوں کو قانون کی چکی میں پیسنے کا حکم دیا گیا ہو اور اس لئے بھی نہیں کہ مسجد کی جگہ مسلمانوں کے حوالے کردی گئی ہو اور وہاں پہلے ہی کی طرح عالی شان مسجد کی تعمیر کی تیاری کی جارہی ہو ۔یہ ساری چیزیں سارے الزامات سارے شواہد اب ۲۴ سالوں کا لمبا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی جوں کے توں برقرار ہیں ان کے مطابق ابھی تک ملزمین پر کوئی خاص قانونی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ الٹا ہوا کہ بابری مسجد کے ملزمین ترقی ہی کرتے گئے ۔اب بھی بابری مسجد خبروں میں آئی تو وہی مسلمانوں سے دھوکہ دہی اور ظلم کے لئے،حال ہی میں سپریم کورٹ نے تین مسلم افراد کو بابری مسجد مسماری کی پہلی برسی پر مختلف ٹرینوں میں پانچ بم بلاسٹ کروانے کے الزام سے باعزت بری کرکے ان کی فوراً رہائی کا حکم دیا ہے ۔انڈین ایکسپریس میں شائع ان کی روداد کے مطابق انہیں ۲۳ سال پہلے گرفتار کیا گیا تھا ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پانچ اور چھ دسمبر کی درمیانی رات میں ممبئی کانپور سورت حیدرآباد اور کوٹا میں پانچ الگ الگ ٹرینوں میں بم بلاسٹ کروائے تھے ۔اس کے علاوہ اسی سال اگست ستمبر میں ہوئے کچھ غیر حل شدہ بم دھماکوں کا الزام بھی انہی پر ڈال دیا گیا ،لیکن ان کے خلاف پولس کے پاس ایک ہی ثبوت تھا اوروہ تھا ان کے اقبالیہ بیانات جو پولس کسٹڈی میں حاصل کئے تھے ۔ پولس نے ان کے اقبالیہ بیانات کوانکے خلاف حتمی ثبوت بنانے کے لئے ان پر ٹاڈا کی کچھ دفعات بھی لگادی تھیںلیکن حیدرآباد سیشن کورٹ نے ان لوگوں پر سے ٹاڈا ہٹا دیا اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ بے ضابطگی سے ٹاڈا کا استعمال کر نے پر حیدرآباد پولس کمشنر کو پھٹکار بھی لگائی۔ ۲۰۰۷ میںحیدرآباد کی ٹرائیل کورٹ نے ان تینوں کو باعزت بری کردیا تھا لیکن ۲۰۰۴ میں اجمیر کی خصوصی ٹاڈا عدالت نے ،۱۹۹۶ میں حیدرآباد سیشن کورٹ اور اس کے بعد سپریم کورٹ کے ذریعہ ٹاڈا ہٹا کر ناقص قرار دئے گئے اقبالیہ بیانات ہی کی بیناد پر ان تینوں کو عمر قید کی سزا سنادی جسے انہوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا اور اب سپریم کورٹ نے اجمیر کی عدالت کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے ان کے تمام مقدمات خارج کردئے اور انکی فوراًرہائی کا حکم دیا  ۔ لیکن اس فیصلے کے لئے انہیں بارہ سال اور جیل سے رہا ہونے کے لئے کل تئیس سال تک کا لمبا عرصہ انتظار کرنا پڑا اور یہ انتظار کوئی انتظار عشق نہیں تھا بلکہ اپنے والدین بھائی بہنوں سے اور خود اپنی زندگی سے بھی بہت دورجیل کی کوٹھڑی سے رہائی کا انتظار تھا ان پر جو کچھ بیتی انہیں ہی معلوم لیکن ان کا یہ تئیس سالہ دور اسیری ہی ہمارے رونگٹے کھڑے کئے دے رہا ہے ۔ اس کیس میں بھی یہی سوال اٹھتا ہے کہ کیا پولس ،سرکار اور سرکاری قانونی ماہرین کو سپریم کورٹ میں جانے تک بھی یہ احساس نہ ہوسکا کہ ان کے پاس ان تینوں کے خلاف موجود ثبوت انتہائی کمزور اور نا قابل یقین ہیں؟یہ بات قبول ہی نہیں کی جا سکتی کہ انہیں اس بات کا ادراک نہیں ہوگا ،اس مقدمے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری پولس کا مقصد مسلمانوں کو بلی کے بکرے بناکر انہیں لمبے عرصہ تک قید رکھ کر ان کا مستقبل تاریک کرنا زندگی برباد کردینا اور ان کے ذریعہ پوری قوم پر دہشت گردی کا دھبہ لگا دینا ہی رہا ہے ،مقدمہ کے فیصلے کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ۔مسلم ملزمین کے معاملے میں کبھی اس طرح کی جانچ نہیں کی گئی جس طرح اب مبینہ ہندو دہشت گردوں کے متعلق کی جارہی ہے اور انہیں کلین چیٹس دی جارہی ہیں۔مذکورہ بالاتین مسلم افراد میں سے ایک نثار احمد کو جس وقت گرفتار کیا گیا تھا اس کی عمر بیس سال تھی اور اب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ جب رہا ہوا تو اسکی عمر ترتالیس سال ہے اس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بڑا چبھتا ہوا سوال کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے مجھے میری آزادی واپس دلوائی ہے لیکن مجھے میری زندگی کون واپس دے گا؟                                دادری بھی ایک مرتبہ پھر خبروں میں ہے اور وہ بھی اسلئے نہیں کہ مرحوم محمد اخلاق کے بے رحم قاتل کیفر کردار تک پہنچا دئے گئے یا قاتلوں کو اس قتل پر اکسانے والوں کو سزا سنادی گئی ۔دادری خبروں میں اس لئے ہے کہ اب متھورا کی فارنسک لیباریٹری سے رپورٹ آئی ہے کہ اس معاملہ میں ضبط کیا گیا گوشت ’گائے یا اس کی نسل کا ہے‘۔یہ رپورٹ پچھلے سال ہی آچکی تھی لیکن اب افشا ہوئی ہے۔اس معاملہ میں یہ رپورٹ اثر انداز نہیں ہونی چاہئے کیونکہ پہلے تو پولس کے سیزر میمو کے مطابق گوشت اخلاق کے گھر یا فرج سے نہیں بلکہ دیہات کے چوراہے پر موجود ٹرانسفارمر کے پاس ملا تھا ( اکونامکس ٹائمز آن لائن ۲ جون ۲۰۱۶) اسی طرح وزیر اعلیٰ یوپی اکھیلیش یادو جی نے بھی کہا ہے کہ اخلاق کے فرج سے کوئی قابل اعتراض چیز نہیں ملی تھی( انڈین ایکسپریس آن لائن کم جون ۲۰۱۶ )۔ اور دوسرے اور سب سے اہم کہ دادری کا کیس’ گؤ ہتیا ‘سے زیادہ’ منوشیہ ہتیا‘ کا ہے اور منوشیہ کی غیر قانونی ہتیا کسی بھی قیمت پر اور کسی بھی بہانے سے نظر انداز نہیں کی جانی چاہئے۔ حالانکہ کہا یہی جا رہا ہے کہ اس رپورٹ سے اخلاق کے قتل کے مقدمہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن جس طرح اس رپورٹ کی تشہیر کی گئی اور کی جارہی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ اس ایک تیر سے کئی شکار کی کوشش کی جارہی ہے ایک تو یہ کہ اس رپورٹ کو بنیاد بنا کر مرحوم اخلاق اور اس کے خاندان کو ہی مجرم قرار دیتے ہوئے قاتلوں کی حمایت میں عوامی رائے بنانا کی کوشش کی جارہی ہے ،بی جے پی کے رکن لوک سبھا یوگی ادتیہ ناتھ نے تو باقائدہ اس کی شروعات بھی کردی ہے انہوں نے مطالبہ ٹھوک دیا کہ اخلاق کے خاندان پر گؤکشی کا مقدمہ درج کیا جائے، انہیں دی گئی معاشی امداد اور دیگر سہولیات واپس لے لی جائیں ،اتنا ہی نہیں انہوں نے بڑی ڈھٹائی سے یہ مانگ بھی کر ڈالی کہ اخلاق کے قتل میں گرفتار کئے گئے ہندو نوجوانوں کو جیل سے رہا بھی کیا جائے ( فرسٹ اسپاٹ یکم جون ۲۰۱۶ )دوسرے یہ کہ یوپی میں اسمبلی انتخابات نزدیک ہیں وہاں فرقہ وارانہ سیاست کو ہوا دینے کے لئے بھی اس رپورٹ کا استعمال کیا جاسکتا ہے اورایسا لگتا ہے کہ یوگی جی کے مطالبات کا پس منظر دراصل یہی ہے۔ابھی دو سال پہلے بی جے پی نے یوپی اسمبلی کے ضمنی انتخابات لو جہاد وغیرہ کے نام مسلم مخالف فرقہ وارانہ سیاست کے ذریعہ ہی لڑے تھے اس بار تو وہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی لیکن اب کی بار شاید گؤ ماتا کے نام پر اپنا ہندو ووٹ بنک مضبوط کر نے کے ساتھ ساتھ اس کا دوسرا اور اہم شکار تمام غیربی جے پی پارٹیاں ہیںکہ اس رپورٹ نے اور اس پر بی جے پی رکن لوک سبھا کی چینخ پکار نے ان پارٹیوں کو مخمصہ میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اگر گؤ رکشا کی مخالفت کریں تو ’ ہندو مخالف‘ قرار پائیں گی اور اگر گؤٔ رکشا کی حمایت میں مرحوم اخلاق کو مورد الزام ٹھہرائیں تو ’ مسلم مخالف ‘ قرار پائیں گی اور ان دونوں صورتوں کا فائدہ براہ راست بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو ہی ہوگا۔ یہ رپورٹ اخلاق کے خاندان ، اس کے لئے انصاف کی لڑائی لڑنے والوں اورمسلمانوں سے زیادہ یوپی کی حکمراں جماعت ایس پی اور دوسری بڑی جماعت بی ایس پی کے لئے پریشان کن ہے کہ ایک تو یوپی کے وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو اپنے آپ کو تمام قوموں اور ذاتوں کا لیڈر بنا کر پیش کر نے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسرے ان کی پارٹی اورمایاوتی جی کی بی ایس پی دونوں اقتدار کے لئے مسلم ووٹوں کو اپنے حق میں کیش کر نے کے لئے کوشاں رہتے ہیں ۔ اگر وہ اس معاملہ میں مرحوم اخلاق کی حمایت کریں توانکا ہندو ووٹ کھسک سکتا ہے اور اگر مرحوم اخلاق کی مخالفت کریں تو مسلم ووٹ کھسک سکتا ہے ۔ دونوں صورتوں میں بی جے پی کا فائدہ طئے ہے اب دیکھنا ہے کہ اس معاملہ انصاف کی فتح ہوتی ہے یا سیاست کی۔
ہمارا مطالبہ تو یہی ہے کہ یوپی سرکار مرحوم اخلاق کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے ۔اور یہ اس کی ذمہ داری بھی ہے ۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ واقعی اخلاق نے گائے ہی ذبح کی تھی اور اسکا گوشت کھایا تھا تو بھی اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ گؤ رکشا کے نام پر اسے بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیں ،اگر اخلاق گؤ کشی کا مجرم تھا تو بھی اس کے قتل کو کسی بھی طرح جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور نہ ہی گؤ رکشا کے نام پر ہوئی اس غیر قانونی کارروائی کی حمایت کو جائز ٹھہرایا جاسکتا ہے ۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali

⁠⁠⁠⁠⁠اخلاق کے گھر والوں کو انصاف ملے گا، فریج میں کیا رکھا ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا: اکھلیش

 

نئی دہلی۔یکم؍جون: (ایجنسی) دادری کا اخلاق قتل معاملہ ایک بار پھر سیاست میں الجھتا نظر آرہا ہے۔ متھرا کے لیب سے اس رپورٹ کے آنے کے بعد کہ اخلاق کے گھر میں فریج میں بیف رکھا تھا، کیس نے اور طول پکڑ لیا ہے۔ اسے لے کر سیاست اور الزام تراشی کا دور پھر سے شروع ہو گیا ہے۔اس نئے دعوے کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے صاف کر دیا ہے کہ قاتلوں کے خلاف کارروائی ہو کر رہے گی۔ اکھلیش نے امبیڈکر نگر میں کہا کہ اخلاق کا قتل ہوا ہے، اس کے خاندان کو انصاف ملے گا، کس کے فریج میں کیا رکھا ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا۔بتا دیں کہ گریٹر نوئیڈا کے بساهڑا سانحہ میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ بساهڑا سانحہ میں ملزمان کے وکیل کا دعوی ہے کہ جس گوشت کے ٹکڑے کو پولیس نے اخلاق کے گھر سے ضبط کیا تھا وہ گائے کا گوشت تھا۔ ملزمان کے وکیل کو گریٹر نوئیڈا کورٹ سے متھرا فورنسک لیب کی تیار کی گئی مصدقہ کاپی بھی ملی ہے۔ وکیل کے مطابق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ تحقیقات کے لئے بھیجا گیا گوشت کا ٹکڑا گائے یا پھر اس کے بچے کا ہو سکتا ہے۔ادھر، اخلاق کے گھر سے برآمد گوشت کا ٹکڑا بیف کا ہونے کی خبر کے بعد ملزمان کے خاندان نے اخلاق اور اس کے خاندان کے خلاف گئو کشی کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخلاق کے قتل کے ملزمان کا خاندان بدھ کی شام 4 بجے پولیس کو شکایت دے گا۔ ملزمان کے خاندان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت نے اخلاق کے خاندان کو جو معاوضہ دیا ہے اسے واپس لیا جائے۔ اگر پولیس مقدمہ درج نہیں کرتی ہے تو وہ کورٹ جائیں گے۔وہیں اخلاق کے بیٹے سرتاج نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ جھوٹا ہے۔ ہم اسے کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ چونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے زیادہ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن ہم اسے چیلنج کریں گے۔
 
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
basit ali